بھارت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے لیے چھوڑے، ثالثی عدالت
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
فائل فوٹو
عالمی ثالثی عدالت نے قرار دیا ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے بلا روک ٹوک استعمال کے لیے چھوڑے۔ یہ فیصلہ بھارت کو زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
عالمی ثالثی عدالت نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ فیصلہ حتمی اور فریقین پر لازم ہیں۔
پاکستان کی جانب سے ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ثالثی عدالت کا فیصلہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے اعلان کے پس منظر میں خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔
ترجمان کے مطابق فیصلہ پاکستان کے تاریخی مؤقف کی توثیق ہے۔ پاکستان ٹریٹی پر مکمل عملدرآمد کا پابند ہے اور بھارت سے فیصلے پر عمل کی توقع رکھتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح سے متعلق فیصلہ عالمی ثالثی عدالت نے 8 اگست کو سنایا گیا تاہم پیر کو عدالت کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ثالثی عدالت
پڑھیں:
ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا افراتفری کی دنیا یا امن کا راستہ؟ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے اپنے پُراثر خطاب میں دنیا بھر میں جاری جنگوں، انسانی حقوق کی پامالیوں اور بڑھتے ہوئے عالمی بحرانوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
جنرل اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ اگر مؤثر عالمی ادارے نہ رہے تو دنیا انتشار اور تباہی کی طرف بڑھ سکتی ہے۔
“غزہ میں ظلم، یوکرین میں جرائم – اب خاموشی خطرناک ہے”
انتونیو گوتریس نے دنیا کے دو سب سے سنگین تنازعات پر براہِ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام پر ظلم ہو رہا ہے، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے غزہ میں انسانی امداد کی فوری اور بلارکاوٹ فراہمی کو یقینی بنانے کی اپیل کی۔
یوکرین پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں انسانیت کے خلاف جرائم کا سلسلہ جاری ہے، اور وہاں پائیدار جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے۔”
اقوام متحدہ کا کردار — امید کی ایک کرن
اپنے خطاب کے آغاز میں سیکریٹری جنرل نے جنرل اسمبلی میں شریک عالمی رہنماؤں اور نمائندوں کو خوش آمدید کہا اور اقوام متحدہ کے امن قائم رکھنے میں کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا:
یہ ایوان بات چیت، مفاہمت اور امن کی تلاش کا ایک منفرد فورم ہے۔
ایک سنگین انتباہ:
گوتریس نے خبردار کیا کہ دنیا میں استثنیٰ کی پالیسی سے امن کے ستون گر رہے ہیں۔ اگر ہم نے مل کر مضبوط اور مؤثر عالمی ادارے قائم نہ کیے تو آنے والی دنیا افراتفری اور انارکی کی شکار ہو گی۔
سیکریٹری جنرل نے پرزور انداز میں کہاکہ دنیا میں قیامِ امن ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ امن صرف ایک نظریہ نہیں، بلکہ ایک اجتماعی وعدہ ہے — ایک ایسا وعدہ جو ہم ہر جنگ کے دہانے پر بھول جاتے ہیں۔”
انہوں نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری، انسانی حقوق کے تحفظ، اور انصاف کے حصول کے لیے ٹھوس عملی اقدامات کریں۔
گوتریس نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہاکہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم خود سے سوال کریں — کیا ہم ایک بکھری ہوئی، خونی اور غیر محفوظ دنیا چاہتے ہیں؟ یا ایک ایسی دنیا جہاں قانون کی حکمرانی، انسانی ہمدردی اور امن غالب ہو؟