بھارت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے لیے چھوڑے، ثالثی عدالت
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
فائل فوٹو
عالمی ثالثی عدالت نے قرار دیا ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے بلا روک ٹوک استعمال کے لیے چھوڑے۔ یہ فیصلہ بھارت کو زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
عالمی ثالثی عدالت نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ فیصلہ حتمی اور فریقین پر لازم ہیں۔
پاکستان کی جانب سے ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ثالثی عدالت کا فیصلہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے اعلان کے پس منظر میں خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔
ترجمان کے مطابق فیصلہ پاکستان کے تاریخی مؤقف کی توثیق ہے۔ پاکستان ٹریٹی پر مکمل عملدرآمد کا پابند ہے اور بھارت سے فیصلے پر عمل کی توقع رکھتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح سے متعلق فیصلہ عالمی ثالثی عدالت نے 8 اگست کو سنایا گیا تاہم پیر کو عدالت کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ثالثی عدالت
پڑھیں:
مغربی ایشیاء کو درپیش صیہونی خطرات پر حزب الله کا انتباہ
اپنی ایک تقریر میں محمود قماطی کا کہنا تھا کہ پریشانی اس بات کی ہے کہ کچھ لوگ اس بات کو سمجھنے یا درک رکنے سے قاصر ہیں کہ اسرائیل، عراق کی سرحدوں تک پہنچ چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" كی سیاسی شوریٰ كے ركن "محمود قماطی" نے کہا کہ کسی بھی سیاسی گروہ کو گریٹر اسرائیل نامی حقیقی و وجودی خطرے کے سامنے، صیہونی دشمن کے ساتھ ہم آہنگی نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کی تباہی کا انتباہ کوئی سیاسی نعرہ یا مبالغہ آرائی نہیں بلکہ نتین یاہو نے گریٹر اسرائیل کے بارے میں بات کرتے ہوئے لبنان کو لپیٹنے کی بات کی۔ لہٰذا یہ ہماری قومی ذمے داری ہے کہ ہم امریکہ کو اس بات کی قطعاََ اجازت نہ دیں کہ وہ لبنانی حکومت کو اسرائیلی مفادات میں کام کرنے کے لئے ڈکٹیٹ کرے۔ شام کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ جو بھی امریکہ چاہتا ہے یہ ملک بلا چون و چرا انجام دے رہا ہے مگر اس کے باوجود کیا دمشق کے خلاف اسرائیلی حملے بند ہوئے؟۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے اس لئے جاری ہیں کیونکہ وہاں مقاومت نہیں ہے۔
محمود قماطی نے کہا کہ پریشانی اس بات کی ہے کہ کچھ لوگ اس بات کو سمجھنے یا درک رکنے سے قاصر ہیں کہ اسرائیل، عراق کی سرحدوں تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ خطے میں بڑی تبدیلیاں ہم پر مسلط کی جا رہی ہیں، ایسے میں کم از کم ہم یہ کر سکتے ہیں کہ اپنی طاقت اور صلاحیت کے مطابق ان سازشوں کا مقابلہ کریں تاکہ ان بڑے چیلنجز سے نمٹ سکیں جو نہ صرف لبنان بلکہ تمام عرب اقوام کے لئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو امریکی و اسرائیلی تسلط میں لانے کا اعلان شدہ منصوبہ موجود ہے۔ واشنگٹن چاہتا ہے کہ لبنان، ہر قسم کی دفاعی و معاشی صلاحیت یا بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہو جائے، کیونکہ وہ لبنان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے درپے ہے۔ محمود قماطی نے کہا کہ جب ہم ہتھیار نہ ڈالنے کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد قومی مفاد میں لبنان کی خودمختاری و سالمیت کا دفاع ہے۔