اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ترجمان
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
اخونزادہ حسین یوسف زئی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے صدر آصف زرداری اور نواز شریف سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 27ویں ترمیم پر ہنگامی اجلاس آج طلب کر لیا۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان اخونزادہ حسین یوسف زئی کا کہنا ہے کہ 27ویں ترمیم ایسے وقت میں لائی گئی جب اپوزیشن لیڈر کا عہدہ خالی ہے، قوم سے حقائق چھپائے جا رہے ہیں۔
آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے، مجوزہ ترمیموزیراعظم چیف آف ڈیفنس فورسز کی تجویز پر پاک آرمی سے کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کا تقرر کرے گا،
ترجمان تحریک تحفظ آئین پاکستان کا کہنا ہے کہ قوم کے ساتھ باریک واردات ڈالی جا رہی ہے حقائق چھپائے جا رہے ہیں، ہم صدر آصف زرداری اور نواز شریف سمیت تمام شخصیات کو خط لکھیں گے، ہم 12 بار ایسوسی ایشن اور اسٹیک ہولڈر سمیت اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں لے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج رات اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، اجلاس میں محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس خصوصی طور پر شرکت کریں گے۔
اخونزادہ حسین یوسف زئی نے کہا کہ یہ 8 فروری کو دھونس اور دھاندلی سے بنی حکومت کوئی قانون سازی نہیں کر سکتی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین پاکستان
پڑھیں:
فضل الرحمان سے محمود خان اچکزئی و دیگر کی ملاقات، 27 ویں آئینی ترمیم بارے گفتگو
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نامزد اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں اسد قیصر، علامہ راجہ ناصر عباس کی مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچ گئے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں27 ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات کا مقصد ستائیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن الائنس کو مضبوط کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں سینیٹرعلامہ راجہ ناصر عباس، سابق وفاقی وزیراسعد محمود اور جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری بھی شریک تھے، سیاسی رہنماؤں نے موجودہ ملکی حالات، پارلیمانی امور اور اپوزیشن جماعتوں کے کردار پر مشاورت کی۔
27 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ: پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کو موجودہ سیاسی ماحول میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما رابطوں میں ہیں اور قومی سطح پر اتفاقِ رائے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔