باجوڑ(نیوز ڈیسک) باجوڑ کی تحصیل لوئی ماموند میں شدت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے ٹارگٹڈ ملٹری آپریشن (آپریشن سربکف) پیر کے روز دوبارہ شروع کر دیا گیا، جب کہ صوبائی حکومت نے شورش زدہ تحصیل کے متعدد علاقوں میں 3 ماہ کے لیے کرفیو نافذ کر دیا، جسے مقامی آبادی کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس آپریشن کا نام ’آپریشن سربکف‘ رکھا گیا تھا، جو ابتدا میں 29 جولائی کو شروع کیا گیا تھا، لیکن اگلے ہی دن اس وقت روک دیا گیا جب باجوڑ امن جرگہ اور مقامی شدت پسند کمانڈروں کے درمیان امن مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی، تاہم، شدت پسندوں کی افغانستان منتقلی کے لیے ہونے والے مذاکرات جمعہ کی شام بعض معاملات پر تعطل آنے کے باعث ناکام ہو گئے۔

پیر کو سیکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر ہیلی کاپٹر گن شپ اور توپ خانے کی مدد سے لوئی ماموند اور وار ماموند تحصیلوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، ضلعی ہیڈکوارٹر خار سے تقریباً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں، تاہم آپریشن کے پہلے روز کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، یہ آپریشن غروب آفتاب تک جاری رہا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کی طرف سے اعلان کردہ کرفیو کے باعث کئی اہم سڑکیں اور تجارتی مراکز بند رہے، تحصیل لوئی ماموند اور وار ماموند کے 2 درجن سے زائد دیہات میں پابندیاں 14 اگست تک نافذ رہیں گی۔

یہ نوٹیفکیشن ڈپٹی کمشنر کے آفیشل فیس بک پیج پر پیر کی رات تقریباً 2 بجے پوسٹ کیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی منظوری سے ضلع کی کئی اہم سڑکوں پر 12 گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیا، جن میں خار-مندا روڈ، خار-نواگئی روڈ، خار-پشات سلرزئی روڈ، اور خار-صادق آباد، عنایت کلی روڈ شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان سڑکوں پر پابندیاں پیر کی صبح 11 بجے شروع ہوئیں اور اسی رات 11 بجے تک نافذ رہیں گی۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ 3 روزہ کرفیو لوئی ماموند اور وار ماموند تحصیلوں کے تقریباً 27 علاقوں میں مذکورہ سڑکوں کے علاوہ، عوامی حفاظت اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ’ٹارگٹڈ آپریشن‘ کے دوران نافذ کیا گیا ہے۔

کرفیو زدہ علاقوں میں لغاری، گوہٹی، غنم شاہ، بدِ سیاہ، گٹ، کٹ کوٹ، ریگئی، ڈاگ، گھُنڈی، اماناتو، زگئی، گریگل، نیعگ، دامادولہ، سلطان بیگ، چوترہ، گانگ، جواڑ، انعام کھورو چنگائی، آنگہ، سفاری، بار گٹکی، کھڑکی، شاکرو، شنکوٹ، اور بکارو شامل ہیں۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پابندیوں پر عمل کریں اور پیر کی صبح 10:30 بجے تک تمام سرگرمیاں معطل رکھتے ہوئے گھروں کے اندر رہیں، بصورت دیگر کسی ناخوشگوار نتیجے کی صورت میں وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔

صبح کرفیو کے نفاذ کے ساتھ ہی پولیس نے سائرن بجائے اور تاجروں کو اپنی دکانیں بند کرنے کی ہدایت کی، اس کے بعد ضلع بھر میں، بشمول خار، عنایت کلی، صادق آباد، نواگئی، راغگان، پشات، لغاری، یوسف آباد، اور لوئے سم، مرکزی سڑکیں اور بازار بند ہو گئے۔

رہائشیوں کو مشکلات
ضلع میں پابندیوں، بالخصوص تحصیل خار کے شہری علاقوں میں، رہائشیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور باجوڑ امن جرگہ کے سربراہ صاحبزادہ ہارون رشید سمیت سیاسی شخصیات نے اس پر تنقید کی۔

خار میں باجوڑ پریس کلب میں ہنگامی نیوز کانفرنس کے دوران ہارون رشید نے ضلعی انتظامیہ پر تنقید کی کہ انہوں نے پابندیاں نافذ کرنے سے پہلے مقامی عوام کو اعتماد میں نہیں لیا۔
انہوں نے جرگہ ارکان کے ساتھصوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے عسکری کارروائی سے متاثرہ بے گھر افراد کے لیے مناسب ٹرانسپورٹ اور رہائش کا بندوبست نہیں کیا۔ انہوں نے بے گھر افراد کے رہائشی مسائل فوری حل کرنے کا مطالبہ کیا۔

نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری
اندازوں کے مطابق ہفتے کے روز سے اب تک تقریباً 2 ہزار خاندان (جن میں سے صرف پیر کو 300 خاندان شامل ہیں) لوئی ماموند اور وار ماموند تحصیلوں میں جاری فوجی آپریشن کے پیشِ نظر اپنے گھروں کو چھوڑ چکے ہیں، بے گھر ہونے والے خاندانوں کی کوئی سرکاری تعداد جاری نہیں کی گئی، اور یہ اندازے مقامی این جی اوز اور رہائشیوں کے انٹرویوز پر مبنی ہیں۔

سراج الدین خان فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر خالد خان نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ پیر کی صبح کرفیو نافذ ہونے سے قبل مزید تقریباً 300 خاندان اپنے گھروں کو چھوڑ گئے تھے، کچھ لوگ ان کے ادارے کے قائم کردہ شیلٹرز میں منتقل ہو گئے، جب کہ دیگر اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے پاس رہنے چلے گئے۔

محکمہ تعلیم کے حکام اور خار کے اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر صادق علی کے درمیان اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گھر ہونے والے افراد کی رہائش کے لیے ضلع کے 449 سرکاری اسکولوں میں سہولت فراہم کی جائے گی۔

اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ 309 لڑکوں کے اسکول اور 140 لڑکیوں کے اسکول بے گھر افراد کو رہائش فراہم کریں گے، اس کے علاوہ 113 نجی اسکول بھی متاثرہ افراد کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: لوئی ماموند اور وار ماموند ضلعی انتظامیہ میں کہا گیا علاقوں میں انہوں نے کیا گیا بے گھر گیا ہے کے لیے پیر کی

پڑھیں:

یوکرین روس سے ہارے ہوئے علاقے دوبارہ حاصل کر سکتا ہے، ٹرمپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 ستمبر 2025ء) منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین جنگ کے بارے میں اپنا موقف تبدیل کرتے نظر آئے۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا: "یوکرین اور روس کی فوجی اور اقتصادی صورتحال کو جاننے اور مکمل طور پر سمجھنے نیز اس سے روس کے لیے پنپنے والی اقتصادی پریشانیوں کو دیکھنے کے بعد، میری سمجھ سے یوکرین، یورپی یونین کے تعاون سے، لڑنے اور جیتنے کی پوزیشن میں ہے اور یوکرین مکمل طور پر اپنی اصل شکل میں انہیں واپس لے سکتا ہے۔

"

بحیرہ اسود کے جزیرہ نما کریمیا سمیت یوکرین کے علاقے کا تقریباً پانچواں حصہ فی الوقت جنگ کے سبب روس کے کنٹرول میں ہے۔

(جاری ہے)

تاہم، کریمیا کو سن 2014 میں غیر قانونی طور پر روس میں ضم کر لیا گیا تھا۔

منگل کو زیلنسکی سے ملاقات کے بعد امریکی صدر ٹرمپ یوکرین کے امکانات پر پرامید نظر آئے۔ انہوں نے لکھا: "وقت اور صبر کے ساتھ نیز یورپ اور خاص طور پر نیٹو کی مالی مدد سے، اصل سرحدیں جہاں سے جنگ کا آغاز ہوا، بہت زیادہ متبادل موجود ہیں۔

"

تاہم روس نے اس پر طنز کیا اور اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمتری پولیانسکی نے ان کے اس بیان کو تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "اتنے پرجوش نہ ہوں۔"

امریکہ 'روس کو امن کی طرف' لے جائے گا

ٹرمپ نے کہا کہ روس ایک ایسی جنگ میں "بے مقصد" لڑ رہا ہے جسے ایک "حقیقی فوجی طاقت" ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں جیت سکتی تھی۔

امریکی صدر نے کہا کہ "پوٹن اور روس بڑی اقتصادی پریشانی میں ہیں، اور یہ یوکرین کے لیے کارروائی کرنے کا وقت ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ وہ دونوں ممالک کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں اور یہ کہ امریکہ "نیٹو کو ہتھیار فراہم کرتا رہے گا تاکہ وہ ان کے ساتھ جو چاہیں کریں۔"

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ٹرمپ کے اس دعوے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ واشنگٹن "روس کو امن کی طرف مائل کرے گا۔

"

زیلنسکی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا، "میں نے ابھی صدر ٹرمپ سے ملاقات کی ہے اور ہم نے اس بارے میں بات کی کہ آخر امن کیسے لایا جائے، اور ہم نے کچھ اچھے خیالات پر تبادلہ خیال کیا۔ مجھے امید ہے کہ وہ کام کریں گے۔"

یوکرین کے صدر نے مزید کہا کہ "میں اس ملاقات کے لیے شکرگزار ہوں اور ہم توقع کرتے ہیں کہ امریکہ کے اقدامات روس کو امن کی طرف مائل کریں گے۔

ماسکو امریکہ سے ڈرتا ہے اور ہمیشہ اس پر توجہ دیتا ہے"۔ یورپ کی سلامتی یوکرین سے مربوط ہے

ٹرمپ کے لہجے میں یہ تبدیلی اس وقت آئی ہے جب روس نیٹو کی سرحد پر اشتعال انگیزی میں مصروف ہے۔ ڈنمارک کے کوپن ہیگن ہوائی اڈے پر پیر کے روز علاقے میں متعدد ڈرونز دیکھے جانے کے بعد آپریشن روک دیا تھا۔

ڈنمارک کے وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے کہا کہ یہ واقعہ "ڈنمارک کے اہم انفراسٹرکچر پر اب تک کا سب سے سنگین حملہ ہے۔

" اگرچہ ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہو سکا ہے کہ ڈرون کس نے بھیجے تھے۔

سویڈن کے وزیر دفاع پال جونسن نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ یورپ میں سلامتی کی صورتحال کے بارے میں بات کی۔

انہوں نے کہا، "میں قیاس آرائیاں نہیں کرنا چاہتا، لیکن جیسا کہ فریڈرکسن نے کہا ہے، ہم اس بات کو نوٹ کرتے ہیں کہ اتحادیوں کی فضائی حدود میں بہت سی دراندازی ہوئی ہے۔

اس لیے میں ایسٹونیا کے بارے میں سوچ رہا ہوں۔ میں پولینڈ کے بارے میں اور رومانیہ کے بارے میں بھی سوچ رہا ہوں۔ اور ایسا ہوا ہے۔ مجرم روس ہے۔"

جانسن نے کہا کہ یوکرین کی حمایت کرنا "ہماری اپنی سلامتی میں سرمایہ کاری ہے، کیونکہ میرے خیال میں، اس وقت یوکرین روسی فوجی توسیع کے کسی بھی خطرے کے خلاف ڈھال ہے۔"

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • مڈغاسکر میں پانی اور بجلی کی قلت پر پرتشدد مظاہرے ، کرفیو نافذ
  • چین نے نوجوان سائنسدانوں اور ماہرین کے لیے نیا ’کے‘ ویزا متعارف کرادیا
  • مڈغاسکر کی دارالحکومت میں مظاہروں کے بعد کرفیو نافذ
  • اسرائیل کا یمن پر حملہ، صنعا پر بمباری
  • مقبوضہ کشمیر کے لداخ میں شدید جھڑپوں کے بعد کرفیو نافذ، 50 افراد گرفتار
  • بھارت کے زیر قبضہ لداخ میں پُرتشدد مظاہرے، کرفیو نافذ
  • ’میرا گھر میرا آشیانہ‘ اسکیم دوبارہ شروع، کون کون فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
  • لندن کے میئر شریعت نافذ کرناچاہتے ہیں: امریکی صدر کی صادق خان پرتنقید
  • موٹروے ایم فائیو 11 روز  ملتان سے اوچ شریف تک بند
  • یوکرین روس سے ہارے ہوئے علاقے دوبارہ حاصل کر سکتا ہے، ٹرمپ