باجوڑ،آپریشن سربکف‘ دوبارہ شروع، گن شپ ہیلی کاپٹرز سے بمباری
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
باجوڑ(نیوز ڈیسک) باجوڑ کی تحصیل لوئی ماموند میں شدت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے ٹارگٹڈ ملٹری آپریشن (آپریشن سربکف) پیر کے روز دوبارہ شروع کر دیا گیا، جب کہ صوبائی حکومت نے شورش زدہ تحصیل کے متعدد علاقوں میں 3 ماہ کے لیے کرفیو نافذ کر دیا، جسے مقامی آبادی کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس آپریشن کا نام ’آپریشن سربکف‘ رکھا گیا تھا، جو ابتدا میں 29 جولائی کو شروع کیا گیا تھا، لیکن اگلے ہی دن اس وقت روک دیا گیا جب باجوڑ امن جرگہ اور مقامی شدت پسند کمانڈروں کے درمیان امن مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی، تاہم، شدت پسندوں کی افغانستان منتقلی کے لیے ہونے والے مذاکرات جمعہ کی شام بعض معاملات پر تعطل آنے کے باعث ناکام ہو گئے۔
پیر کو سیکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر ہیلی کاپٹر گن شپ اور توپ خانے کی مدد سے لوئی ماموند اور وار ماموند تحصیلوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، ضلعی ہیڈکوارٹر خار سے تقریباً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں، تاہم آپریشن کے پہلے روز کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، یہ آپریشن غروب آفتاب تک جاری رہا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کی طرف سے اعلان کردہ کرفیو کے باعث کئی اہم سڑکیں اور تجارتی مراکز بند رہے، تحصیل لوئی ماموند اور وار ماموند کے 2 درجن سے زائد دیہات میں پابندیاں 14 اگست تک نافذ رہیں گی۔
یہ نوٹیفکیشن ڈپٹی کمشنر کے آفیشل فیس بک پیج پر پیر کی رات تقریباً 2 بجے پوسٹ کیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی منظوری سے ضلع کی کئی اہم سڑکوں پر 12 گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیا، جن میں خار-مندا روڈ، خار-نواگئی روڈ، خار-پشات سلرزئی روڈ، اور خار-صادق آباد، عنایت کلی روڈ شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان سڑکوں پر پابندیاں پیر کی صبح 11 بجے شروع ہوئیں اور اسی رات 11 بجے تک نافذ رہیں گی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ 3 روزہ کرفیو لوئی ماموند اور وار ماموند تحصیلوں کے تقریباً 27 علاقوں میں مذکورہ سڑکوں کے علاوہ، عوامی حفاظت اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ’ٹارگٹڈ آپریشن‘ کے دوران نافذ کیا گیا ہے۔
کرفیو زدہ علاقوں میں لغاری، گوہٹی، غنم شاہ، بدِ سیاہ، گٹ، کٹ کوٹ، ریگئی، ڈاگ، گھُنڈی، اماناتو، زگئی، گریگل، نیعگ، دامادولہ، سلطان بیگ، چوترہ، گانگ، جواڑ، انعام کھورو چنگائی، آنگہ، سفاری، بار گٹکی، کھڑکی، شاکرو، شنکوٹ، اور بکارو شامل ہیں۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پابندیوں پر عمل کریں اور پیر کی صبح 10:30 بجے تک تمام سرگرمیاں معطل رکھتے ہوئے گھروں کے اندر رہیں، بصورت دیگر کسی ناخوشگوار نتیجے کی صورت میں وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔
صبح کرفیو کے نفاذ کے ساتھ ہی پولیس نے سائرن بجائے اور تاجروں کو اپنی دکانیں بند کرنے کی ہدایت کی، اس کے بعد ضلع بھر میں، بشمول خار، عنایت کلی، صادق آباد، نواگئی، راغگان، پشات، لغاری، یوسف آباد، اور لوئے سم، مرکزی سڑکیں اور بازار بند ہو گئے۔
رہائشیوں کو مشکلات
ضلع میں پابندیوں، بالخصوص تحصیل خار کے شہری علاقوں میں، رہائشیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور باجوڑ امن جرگہ کے سربراہ صاحبزادہ ہارون رشید سمیت سیاسی شخصیات نے اس پر تنقید کی۔
خار میں باجوڑ پریس کلب میں ہنگامی نیوز کانفرنس کے دوران ہارون رشید نے ضلعی انتظامیہ پر تنقید کی کہ انہوں نے پابندیاں نافذ کرنے سے پہلے مقامی عوام کو اعتماد میں نہیں لیا۔
انہوں نے جرگہ ارکان کے ساتھصوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے عسکری کارروائی سے متاثرہ بے گھر افراد کے لیے مناسب ٹرانسپورٹ اور رہائش کا بندوبست نہیں کیا۔ انہوں نے بے گھر افراد کے رہائشی مسائل فوری حل کرنے کا مطالبہ کیا۔
نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری
اندازوں کے مطابق ہفتے کے روز سے اب تک تقریباً 2 ہزار خاندان (جن میں سے صرف پیر کو 300 خاندان شامل ہیں) لوئی ماموند اور وار ماموند تحصیلوں میں جاری فوجی آپریشن کے پیشِ نظر اپنے گھروں کو چھوڑ چکے ہیں، بے گھر ہونے والے خاندانوں کی کوئی سرکاری تعداد جاری نہیں کی گئی، اور یہ اندازے مقامی این جی اوز اور رہائشیوں کے انٹرویوز پر مبنی ہیں۔
سراج الدین خان فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر خالد خان نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ پیر کی صبح کرفیو نافذ ہونے سے قبل مزید تقریباً 300 خاندان اپنے گھروں کو چھوڑ گئے تھے، کچھ لوگ ان کے ادارے کے قائم کردہ شیلٹرز میں منتقل ہو گئے، جب کہ دیگر اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے پاس رہنے چلے گئے۔
محکمہ تعلیم کے حکام اور خار کے اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر صادق علی کے درمیان اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گھر ہونے والے افراد کی رہائش کے لیے ضلع کے 449 سرکاری اسکولوں میں سہولت فراہم کی جائے گی۔
اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ 309 لڑکوں کے اسکول اور 140 لڑکیوں کے اسکول بے گھر افراد کو رہائش فراہم کریں گے، اس کے علاوہ 113 نجی اسکول بھی متاثرہ افراد کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لوئی ماموند اور وار ماموند ضلعی انتظامیہ میں کہا گیا علاقوں میں انہوں نے کیا گیا بے گھر گیا ہے کے لیے پیر کی
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے مشہور فٹبالر سلیمان عبید سمیت 662 کھلاڑی شہید
غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری اور حملوں کے دوران عالمی شہرت یافتہ فلسطینی فٹبالر سلیمان عبید سمیت 662 فلسطینی کھلاڑی اور اسپورٹس عہدیدار شہید ہو چکے ہیں۔
فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن کے مطابق اکتوبر 2023 سے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے 288 کھیلوں کے میدان، اسٹیڈیم، جم اور کلب تباہ کر دیے۔
حالیہ دنوں غزہ میں اسرائیلی حملے میں ’پیلے آف فلسطین‘ کے نام سے مشہور فٹبالر سلیمان العبید بھی شہید ہوئے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بمباری سے غزہ میں فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن کا ہیڈکوارٹر بھی مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔
اتوار کو اسرائیلی حملوں میں مزید 52 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ اسرائیلی محاصرے اور جبری قحط کے باعث غذائی قلت سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 217 ہو گئی، جن میں 100 بچے شامل ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ حماس کے ہتھیار ڈالنے سے انکار کے بعد اس کا خاتمہ کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں، جبکہ حماس نے ردعمل میں کہا کہ نیتن یاہو حقائق چھپا کر جنگی جرائم کا جواز پیش کر رہے ہیں اور جنگ کو طول دینے کے لیے یرغمالیوں کو استعمال کر رہے ہیں۔