پنجاب حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان پاور شیئرنگ پر بڑا بریک تھرو
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
لاہور:
پنجاب حکومت اور پیپلزپارٹی کے مابین پاور شیئرنگ کے حوالے سے بڑا بریک تھرو سامنے آیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان پاور شیئرنگ کےمعاملات طے پاگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی صوبائی قیادت نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کردیے، جس کے نتیجے میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان اختلافی امور پر حل نکل آیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کے 30 ارکان اسمبلی و ٹکٹ ہولڈرز کے انتخابی حلقوں میں ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کی ایک بار پھر ہامی بھرلی ہے۔ پنجاب حکومت کے محکمہ قانون میں لا آفیسرز کی بھرتیوں میں بھی پیپلز پارٹی کو شیئر دینے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیوں میں پی پی کے ایم پی ایز اور ٹکٹ ہولڈرز کو شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن پارٹی کے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار
—فائل فوٹوپیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے طلب کیے جانے والے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے، کابینہ کا اجلاس 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کے لیے بلایا گیا تھا جس میں آئینی ترمیم کے مسودے پر بریفنگ دی جانی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحادیوں کا 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر تاحال اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے جبکہ پیپلز پارٹی نے حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس وزیر اعظم شہباز شریف کی مصروفیات کے باعث ملتوی کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق سمیت دیگر اتحادیوں نے گرین سگنل دے دیا ہے تاہم پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اندرونی طور پر مشاورت کے بعد مسودے میں ترامیم کر کے حکومت کو آگاہ کرے گی، مسودے پر حکومت اور اتحادیوں کے اتفاق رائے کے بعد وفاقی کابینہ کے اجلاس کا فیصلہ ہوگا۔