اسلام آباد:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے اراکین کی نااہلی پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اجلاس میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ورکرز پر سزاؤں کی بارش کرنے کے لیے عدالتوں کا استعمال کیا گیا، جھوٹے مقدموں میں سزائیں سنائی گئیں اور فیصلوں کے بعد فوراً الیکشن کمیشن نے اراکین کو نا اہل کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ، قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرز کو نااہل کیا گیا، آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر نااہلی نہیں ہوسکتی، حتمی فیصلے کے بعد ہی نااہلی ہوسکتی ہے۔

نااہلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیصلہ ابھی ہوا ہی نہیں تھا کہ نااہل کردیا گیا، الیکشن کمیشن آزاد نہیں جانب دار ہے، کون سی ایمرجنسی تھی جس پر فوری نااہل کیا گیا؟ فئیر ٹرائل کہاں گیا؟ سیاسی جلد بازی میں نااہلی کا مقصد یہ تھا کہ اچھے بولنے والوں کو بند کردو، کارروائی کا مقصد سچ بولنے والوں کو روکنا تھا، حکومت کو عوام کی آواز سے ڈر ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت ہمارے سوالات اور گفتگو سے ڈرتی ہے، یہ معاملہ ان ممبران کا نہیں اپوزیشن کا ہے، یہ ایوان اب پورس کی شکل بن چکا ہے جہاں اپوزیشن لیڈر نہیں، اپوزیشن حکومت کی دشمن نہیں ہوتی کیونکہ حکومت اور اپوزیشن مل کر عوام کی خدمت کرتے ہیں۔

علی ظفر نے کہا کہ عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں؟ ہم یہاں حادثاتی نہیں عوامی ووٹوں سے آئے ہیں، جلدی بازی میں غیر قانونی سزائیں دے کر ووٹرز کو سزا دے رہے ہیں، یہ معاملہ شبلی فراز وغیرہ کا نہیں ہم سب کا معاملہ ہے کل آپ کی بھی باری آسکتی ہے، سزاؤں کی جو بارش ہمارے اوپر ہورہی ہے کل آپ پر بھی ہوگی۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ایک آدمی کو عہدے سے تو ہٹایا جاسکتا ہے اس کے خیالات سے نہیں ہٹا نہیں سکتے، آپ نے تینوں جگہوں سے ہمارے اپوزیشن لیڈر تو ہٹا دیے لیکن آپ لوگوں کے دلوں سے ہمیں نہیں ہٹاسکتے، ہم سڑکوں اور ایوانوں میں بولیں گے، احتجاج کریں گے، آپ سیٹ تو چھین سکتے ہیں قوم کی آواز نہیں چھین سکتے، آپ جو کررہے ہیں کل آپ کے ساتھ بھی وہی ہوگا۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ناصر بٹ نے کہا کہ آپ نے بھی کل کیا تھا جو آپ کے ساتھ ہورہا ہے، انہوں نے جو کیا ہے وہ کاٹ رہے ہیں، آپ لوگ اپنے گریبان میں جھانکیں۔

 اس بات پر ایوان میں شور شرابہ ہوگیا، ناصر بٹ اور پی ٹی آئی اراکین میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اس کا مطلب ہے میری باتیں آپ کو چبھی ہیں، میں نے آپ کو آپ کا ماضی دکھایا ہے آپ کو آپ کا چہرہ دکھایا ہے۔

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سینیٹر علی ظفر نے ابھی بیان دیا کہ ڈس کوالیفکیشن آخری آرڈر کے بعد ہوتی ہے، میرا خیال ہے جب سزا ہوجاتی ہے تو جب تک اسے ختم نہیں کیا جاتا یا معطل نہیں کیا جاتا ڈس کوالیفکیشن ہوتی ہے، حتیٰ کہ سزا ہوجانے کے بعد اگر ضمانت ہو بھی جائے تو بھی ڈس کوالیفکیشن ہوجاتی ہے، جس لمحے کسی شخص کو سزا ہوجاتی اسی وقت وہ ڈس کوالیفائی ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حنیف عباسی کو لائسنس کوٹا کے باوجود عمرقید کی سزا دے دی گئی، چیئرمین سینیٹ کے بیٹے کو ضمانت کے باوجود سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کرلیا گیا، حمزہ شہباز کو دو سال تک جیل میں رکھا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ علی ظفر نے پی ٹی آئی رہے ہیں کے بعد

پڑھیں:

نئی دہلی میں راہول گاندھی سمیت اپوزیشن کے متعدد رہنما گرفتار

بھارتی اپوزیشن لیڈر اور انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب راہول گاندھی کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کا وفد مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب مارچ کر رہا تھا۔

پولیس نے اس دوران کانگریس جنرل سیکرٹری پریانکا گاندھی، سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادیو سمیت متعدد اپوزیشن رہنماؤں کو بھی گرفتار کیا۔

راہول گاندھی نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جب ہم الیکشن کمیشن پہنچے تو انڈیا الائنس کے ارکان کو روک کر حراست میں لے لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کی چوری اب پورے ملک کے سامنے بے نقاب ہو چکی ہے۔

راہول گاندھی نے کہا کہ یہ سیاست کی نہیں بلکہ جمہوریت کے تحفظ کی جنگ ہے۔ بھارتی آئین ایک فرد، ایک ووٹ کی ضمانت دیتا ہے، اس لیے شفاف ووٹر لسٹ اور عوام کے جمہوری حقوق کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔

आज जब हम चुनाव आयोग से मिलने जा रहे थे, INDIA गठबंधन के सभी सांसदों को रोका गया और हिरासत में ले लिया गया।

वोट चोरी की सच्चाई अब देश के सामने है।

यह लड़ाई राजनीतिक नहीं - यह लोकतंत्र, संविधान और ‘एक व्यक्ति, एक वोट’ के अधिकार की रक्षा की लड़ाई है।

एकजुट विपक्ष और देश का हर… pic.twitter.com/SutmUirCP8

— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) August 11, 2025

واضح رہے کہ 2 روز قبل راہول گاندھی نے بھارتی الیکشن کمیشن اور حکمران جماعت بی جے پی پر عام انتخابات میں ووٹ چوری کا الزام عائد کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ دھاندلی کے تحت ڈپلیکیٹ ووٹر آئی ڈیز بنائی گئیں، جعلی پتوں کا اندراج کیا گیا اور بعض حلقوں میں جعلی تصاویر کا استعمال ہوا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کم از کم 100 نشستوں پر انتخابی عمل میں ہیرا پھیری کی گئی اور اگر یہ جعل سازی نہ ہوتی تو نریندر مودی آج وزیراعظم نہ ہوتے۔ راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن کا یہ رویہ آئین سے غداری کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس مبینہ دھاندلی کے خلاف قانونی اور سیاسی محاذ پر بھرپور کارروائی کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • عدالتیں ہتھیار کیوں بن گئیں؟ ہمیں وکٹ سے کیوں نکالا جا رہا ہے؟  پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر
  • خونی ڈمپر کراچی میں دہشتگردی پھیلارہے ہیں، ہمیں بدمعاشی نہ بتائیں پہلے خود کو ٹھیک کریں، گورنر سندھ
  • بھارت: نئی ووٹر لسٹوں پر ہنگامہ کیوں ہے برپا؟
  • لوک سبھا میں مودی نے 2 گھنٹے کی تقریر میں پاکستانی طیارے گرانے کی بات کیوں نہیں کی سینیٹرعرفان صدیقی کا سوال
  • نئی دہلی میں راہول گاندھی سمیت اپوزیشن کے متعدد رہنما گرفتار
  • معیشت کے بارے میں بے بنیاد بیانات عوامی مفاد کیخلاف، گمراہ کن ہیں: عطا تارڑ
  • حماس کے ہتھیار ڈالنے سے انکار پر اسکے خاتمے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو
  • معرکہ حق کے 95 روز بعد پاکستانی طیارے گرانے کا بھارتی دعویٰ بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہے،سینیٹر عرفان صدیقی
  • آزادی عنوان ہے