زمان پارک لاہور: عمران خان کے گھر میں کون رہائش پذیر ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
ایک وقت تھا جب لاہور کے زمان پارک میں عمران خان کا گھر روشنیوں سے منور اور سیاسی اجتماعات سمیت کارکنوں کی بے پناہ ہلچل سے لبریز رہا کرتا تھا، یہ جگہ پاکستان تحریک انصاف کی سیاست کا دل بن کر رہ گئی تھی، جہاں رات کے وقت جلسوں کی گہماگہمی اور دن کی روشنی میں سیاست دانوں کا تانتا بندھا رہتا تھا۔
لیکن آج 2 سال سے زائد عرصے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان کی یہی رہائش گاہ ایک ویران قلعہ بن چکی ہے، جہاں اب پرندوں کے چہچہاہٹ اور ہوا کی سرسراہٹ کے سوا کوئی آواز سنائی نہیں دیتی، عمران خان کی گرفتاری نے اس گھر کو نہ صرف خالی کر دیا بلکہ اس کی روح کو بھی سلب کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زمان پارک میں گرینڈ آپریشن، لاہور پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ کا کنٹرول سنبھال لیا
اگست 2023 میں توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد عمران خان کی گرفتاری نے لاہور کے زمان پارک میں واقع ان کی رہائش گاہ پر زندگی کو یکسر بدل کر رکھ دیا، عمران خان کی گرفتاری کے بعد کچھ عرصہ تک یہ گھر ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا مسکن تھا، جہاں ان کی سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں رہتی تھیں لیکن ان کی گرفتاری کے بعد گھر کی رونقیں ماند پڑ گئیں۔
تاہم جب بشریٰ بی بی کچھ عرصے کے لیے رہا ہوئیں تو پہلے زمان پارک والے گھر آئیں، جہاں کچھ روز قیام کے بعد پھر وہ پشاور شفٹ ہوگئیں، اب بشریٰ بی بی دوبارہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں جبکہ 2 سال سے عمران خان راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جن کی گرفتاری کے بعد سے یہ گھر خالی پڑا ہے، جیسے وقت یہاں رک گیا ہو۔
ذرائع کے مطابق، اس ویران محل کی دیکھ بھال کے لیے اب صرف گھر کے باہر 2 گارڈز تعینات ہیں، جبکہ گھر کے اندر ایک ملازم روزمرہ کی صفائی اور بنیادی کام سنبھالتا ہے، اور جس کی تنخواہ پی ٹی آئی کی فنڈز سے ادا ہوتی ہے، لیکن اس کی موجودگی صرف گھر کے تحفظ اور بل ادا کرنے تک محدود ہے۔
لاہور کا معروف زمان پارک جہاں کبھی سیکیورٹی گارڈز کی بڑی ٹولی اور اسٹاف کی ہلچل ہوا کرتی تھی، وہاں اب ایک گہری خاموشی چھائی ہوئی ہے، البتہ زمان پارک کے آس پاس عمران خان کے ماموں اور دیگر رشتہ دار رہائش پذیر ہیں، جبکہ عمران خان کی بہن علیمہ خان زمان پارک کی دوسری طرف رہتی ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی گرفتاری کے بعد پارٹی میں کیا کیا بدل گیا؟
زمان پارک لاہور کے سناٹے کو پی ٹی آئی کے کارکن ’عارضی خاموشی‘ قرار دیتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ ایک دن یہ جگہ دوبارہ سیاسی سرگرمیوں سے گونج اٹھے گی، عمران خان رہا ہوکر دوبارہ زمان پارک آئیں گے اور پھر یہ جگہ دوبارہ سیاسی سر گرمیوں کا گڑھ بن جائے گی۔
ایک مقامی رہائشی کے مطابق یہ گھر اب بس ایک خواب کی طرح لگتا ہے، جہاں کبھی زندگی کی دھوم تھی، اب صرف خاموشی ہے۔ ’عمران خان ایک اچھے ہمسائے تھے ان کی وجہ سے رونق لگی رہتی تھی لیکن فی الحال زمان پارک پر گہری خاموشی کا راج ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل اہلیہ بشریٰ بی بی پاکستان تحریک انصاف پشاور راولپنڈی رہائش گاہ زمان پارک سیکیورٹی گارڈز عارضی خاموشی علیمہ خان عمران خان گڑھ لاہور ویران.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل اہلیہ پاکستان تحریک انصاف پشاور راولپنڈی رہائش گاہ زمان پارک سیکیورٹی گارڈز علیمہ خان گڑھ لاہور ویران عمران خان کی گرفتاری کی گرفتاری کے بعد ان کی گرفتاری رہائش گاہ زمان پارک
پڑھیں:
لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے کم ہو نے لگی
لاہور میں تیزی کے ساتھ زمین سے پانی نکالے جانے کیوجہ سے خطے میں زیر زمین شدید پانی کی قلت ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ ایریگیشن رسرچ انسٹی ٹیوٹ نے کہا ہے کہ لاہور میں حالیہ بارشیں بھی زیر زمین پانی کی سطح کو قدرتی طور پر بلند کرنے میں ناکام ہوگئی ہیں۔
ایریگیشن رسرچ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ زیر زمین پانی کی سطح کو بلند رکھنے کے لیے ہنگامی صورتحال کے تحت تمام چھوٹے بڑے نجی سرکاری اسکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں سمیت ہاؤسنگ سوسائٹی میں ری چارجنگ کنویں بنانا ہونگے۔ کیونکہ لاہور زیر زمین پانی کی سطح خطر ناک حد تک کم ہو رہی ہے۔
محکمہ ایریگیشن رسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ذاکر حسین سیال نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا زیر زمین پانی کی ری چارجنگ بہت کم ہوئی جس کی وجہ سے زیر زمین لاہور کے مختلف علاقوں میں ایک فٹ سے لے کر چار فٹ تک سالانہ پانی کی سطح کم ہونے لگی ہے۔
ریچارجنگ کر کے پانی کی سطح بلند کرنے کے لیے محکمہ ایریگیشن کے ریسرچ انسٹیٹیوشن نے 70 سے زائد ریچارج ویل لگا دیے ہیں۔ حالیہ بارشوں میں 10 سے پندرہ ایکڑ فٹ کے بجائے صرف 15 لاکھ لیٹر پانی کو ریچارج کیا جا سکا ہے۔ اس کے علاوہ گلبرگ کے ایریا میں پانی کی سطح 125 سے 30 فٹ پر ہے۔
لاہور شہر کے دیگر علاقوں میں کھارے پانی کی سطح کم ہوتے ہوتے ڈیڑھ سو فٹ تک چلی گئی ہے جبکہ پینے کا پانی سات سو فٹ تک پہنچ چکا ہے۔
لاہور میں پانی کی سپلائی زیادہ ہونے کے باعث ٹیوب ویل کی تعداد بھی سرکاری اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں بڑھنے لگی ہے۔
https://cdn.jwplayer.com/players/sl54dtPk-jBGrqoj9.html?fbclid=IwY2xjawM0pj5leHRuA2FlbQIxMABicmlkETFnN1dKajNuMHFKS0Z0dUd0AR72qgeLa0LXYPKvg4udCdkJJcE66i21GTCPqgDQOsyfyp7qLSyQaf-sC7dE0g_aem_iYGYuHLvWcaHP5WwmMjhWg
ایک سروے کے مطابق لاہور میں 1500 سے 1800 تک ٹیوب ویل لگے ہوئے ہیں جو 24 گھنٹے ہی چلتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح تیزی کے ساتھ گر رہی ہے۔
ریسرچ کے ڈائریکٹر ذاکر سیال نے بتایا کہ لاہور میں جس تیزی کے ساتھ زمین سے پانی نکالا جا رہا ہے اس کے حساب سے ریچارجنگ نہ ہونے کے برابر ہے بڑے بڑے ڈیم بنانے کے ساتھ ساتھ انڈر گراؤنڈ ڈیمز کی بھی ضرورت ہے۔