عفان وحید نے اپنے غصیلے مزاج کا اعتراف کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
پاکستان کے مقبول اداکار عفان وحید نے پہلی بار اپنی شخصیت کے ایک ایسے پہلو سے پردہ اٹھایا ہے جو اکثر ان کے مداحوں کی نظروں سے اوجھل رہا۔ نرم مزاج اور متوازن گفتگو کے لیے شہرت رکھنے والے عفان نے بتایا کہ وہ برسوں تک غصے کے مسائل کا شکار رہے اور اس کمزوری نے کئی بار انہیں مشکل میں ڈال دیا۔
ایک ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے اداکار نے کہا کہ اگرچہ بظاہر وہ ایک پُرسکون اور ہنس مکھ انسان دکھائی دیتے ہیں، لیکن ان کے قریبی لوگوں کو بخوبی معلوم ہے کہ کبھی کبھار وہ سخت غصے میں آجاتے ہیں۔
عفان کا کہنا تھا کہ ’’یہ مسئلہ میں نے خود بھی ہمیشہ محسوس کیا اور برسوں اس پر غور و فکر کے بعد بہت کچھ سیکھا۔‘‘
عفان نے وضاحت کی کہ غصہ صرف ایک وقتی ردعمل نہیں بلکہ اس کے پیچھے موروثی اثرات اور اردگرد کا ماحول بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ان کے مطابق اس کیفیت سے نمٹنے کےلیے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ انسان خود کو پہچانے اور اپنے رویے کا جائزہ لے۔
اداکار نے بتایا کہ وقت کے ساتھ انہوں نے خود پر قابو پانے اور ذہنی سکون حاصل کرنے کی تکنیک سیکھی ہیں۔ یہ طریقے انہیں نہ صرف اپنے غصے پر قابو پانے میں مدد دیتے ہیں بلکہ زندگی کے مثبت پہلوؤں پر توجہ دینے کا حوصلہ بھی بخشتے ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ماضی میں وہ کئی بار غیر ضروری طور پر سخت ردعمل ظاہر کر بیٹھے، جس پر آج انہیں افسوس ہے۔ تاہم خوشی کی بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنی ذات پر کام کرکے اپنی شخصیت میں نمایاں بہتری پیدا کی ہے۔
عفان وحید کے مطابق ’’غصہ اکثر اَن دیکھی مشکلات کی جڑ بن جاتا ہے۔ اب میں نے سیکھ لیا ہے کہ ایسے مواقع پر خاموش رہنا اور جذبات پر قابو رکھنا ہی اصل طاقت ہے۔‘‘
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ڈکی بھائی کیس میں پیش رفت، عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔ درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔ درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔