لاہور:

زمین کے پھیپھڑوں کو سڑکیں، گلیاں، بازار اور گرین بیلٹس کو پختہ کر کے بند کرنے کے باعث حالیہ بارشوں میں زیر زمین پانی کی سطح کو قدرتی طور پر بلند کرنے میں ناکامی ہوئی۔ 

محکمہ ایریگیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق 10 سے 15 ایکڑ فٹ پانی کے بجائے صرف 15 لاکھ لیٹر سے زائد پانی کو مصنوعی طریقے سے ری چارجنگ کنویں بنا کر ری چارج کیا جا سکا، باقی سارا پانی گٹروں اور نالوں میں بہا دیا گیا۔ زیر زمین پانی کی سطح کو بلند رکھنے کے لیے ہنگامی صورتحال کے تحت تمام چھوٹے بڑے نجی و سرکاری اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں سمیت ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں ری چارجنگ کنویں بنانے ہوں گے، ورنہ زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہو رہی ہے۔

محکمہ ایریگیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر زاکر حسین سیال نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ری چارجنگ بہت کم ہوئی جس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے گرنے لگی۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں ایک فٹ سے لیکر چار فٹ تک سالانہ پانی کی سطح کم ہونے لگی۔ ری چارجنگ کرکے پانی کی سطح بلند کرنے کیلئے محکمہ ایریگیشن کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے 70 سے زائد ری چارج ویل لگا دیے تاہم حالیہ بارشوں میں 10 سے 15 ایکڑ فٹ کے بجائے صرف 15 لاکھ لیٹر پانی ری چارج ہو سکا، باقی سارا پانی گٹروں اور ندی نالوں کی نذر ہوگیا۔

گلبرگ کے علاقے میں پانی کی سطح 125 سے 130 فٹ پر آگئی جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں یہی سطح کم ہوتے ہوتے ڈیڑھ سو فٹ تک جا پہنچی۔ یہ پانی کھارا ہے جبکہ پینے کے پانی کی سطح 700 سے 800 فٹ بلکہ بعض علاقوں میں اس سے بھی زیادہ تک گر چکی ہے۔ مصنوعی ری چارجنگ کے ذریعے کوشش کی جا رہی ہے کہ زیر زمین پانی کے لیول کو اوپر کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر محکمہ ایریگیشن نے ری چارجنگ ویل، واٹر گیلری اور دیگر ذرائع سے زیر زمین پانی کی سطح کو بلند کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

لاہور میں پانی کی سپلائی زیادہ ہونے کے باعث ٹیوب ویل کی تعداد بھی سرکاری اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بڑھنے لگی ہے۔ ایک سروے کے مطابق لاہور میں 1500 سے 1800 تک ٹیوب ویل لگے ہوئے ہیں جو 24 گھنٹے چلتے رہتے ہیں، جس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح تیزی کے ساتھ گر رہی ہے۔ ریسرچ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر زاکر حسین سیال کے مطابق جس تیزی کے ساتھ زمین سے پانی نکالا جا رہا ہے، اس کے حساب سے ری چارجنگ نہ ہونے کے برابر ہے۔ بڑے ڈیم بنانے کے ساتھ ساتھ انڈر گراؤنڈ ڈیمز کی بھی ضرورت ہے جو قدرتی طور پر اللہ تعالیٰ نے زمین کے اندر بنائے ہیں۔

تاہم کنسٹرکشن، گلیوں کو پختہ کرنے اور سڑکیں بنانے سے بارش کا پانی کئی کئی گھنٹے کھڑا رہنے کے بعد گٹروں کی نظر ہو جاتا ہے۔ اگر اسی پانی کو ری چارجنگ کے لیے سسٹم لگا کر بہتر انداز میں سنبھال لیا جائے تو زیر زمین پانی کا لیول بھی بلند ہو سکتا ہے۔ لاہور میں سالانہ 600 سے ساڑھے 600 ملی میٹر بارش ہوتی ہے، جس کا صرف دو سے تین فیصد پانی زیر زمین ری چارجنگ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، باقی سارا پانی گٹروں اور نالوں میں ضائع ہو جاتا ہے۔

محکمہ ایریگیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے 70 مقامات پر ری چارج ویل خاص طور پر بارشوں کے پانی کو ری چارج کرنے کے لیے لگائے ہیں، تاہم یہ ناکافی ہیں۔ جس تیزی سے ٹیوب ویل لگ رہے ہیں، اس حساب سے ری چارجنگ نہیں ہو رہی۔ گرین بیلٹس، ڈونگی گراؤنڈز اور چھوٹی بڑی واٹر گیلری بنا کر زیر زمین پانی کی سطح کو بلند کیا جا سکتا ہے۔ تمام بڑے اور چھوٹے نجی و سرکاری اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور دفاتر سمیت تمام ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں ری چارجنگ ویل بنانے ہوں گے ورنہ زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہو رہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: زیر زمین پانی کی سطح کو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ محکمہ ایریگیشن ری چارجنگ لاہور میں ری چارج کیا جا رہی ہے کے لیے

پڑھیں:

پنجاب میں قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ زمینوں کے تنازعات کا نیا نظام نافذ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب حکومت نے عوام کے زمین و جائیداد کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف ام موویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دے دی ہے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرِ صدارت اجلاس میں اس آرڈیننس کو حتمی شکل دی گئی، جس کا مقصد برسوں سے عدالتوں کے چکر کاٹنے والے شہریوں کو تیز اور مؤثر انصاف فراہم کرنا ہے۔

اس نئے قانون کے تحت کسی بھی شخص کی ملکیت پر ناجائز قبضے کے کیس کا فیصلہ اب صرف 90 دن کے اندر کیا جائے گا، جس سے انصاف کے نظام میں غیر معمولی بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اس اقدام کو  عوام کو دہلیز پر انصاف دینے کے وژن کا حصہ قرار دیا اور واضح کیا کہ پنجاب میں اب کوئی طاقتور کسی کمزور کی زمین پر قبضہ نہیں کر سکے گا۔

نئے نظام کے تحت صوبے کے تمام اضلاع میں ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جو زمین یا جائیداد کے تنازعات کو عدالت میں جانے سے پہلے ہی حل کرنے کی مجاز ہوں گی۔ یہ کمیٹیاں 6 اراکین پر مشتمل ہوں گی جن کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جبکہ ڈی پی او اور دیگر اہم افسران بھی ان کا حصہ ہوں گے۔

ان کمیٹیوں کو 30 دن کے اندر فعال کرنے کا ہدف دیا گیا ہے تاکہ انصاف کی فراہمی کا عمل فوری طور پر شروع ہو سکے۔

کمیٹیوں کے فیصلوں کے خلاف اپیل ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم ایک خصوصی ٹربیونل میں دائر کی جا سکے گی، جو اپیل کا فیصلہ بھی 90 دن کے اندر کرنے کا پابند ہوگا۔ یہ طریقہ کار انصاف کے عمل کو برق رفتار اور شفاف بنائے گا۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ کیس کے فیصلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر زمین قبضہ مافیا سے واگزار کرائی جائے گی تاکہ عوام کو عملی ریلیف مل سکے۔ اس مقصد کے لیے پیرہ فورس کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش زیرِ غور ہے۔ مزید شفافیت کے لیے مقدمات کی ڈیجیٹل ریکارڈنگ اور سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریمنگ کی تجاویز بھی پیش کی گئیں۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے واضح الفاظ میں کہا کہ پنجاب میں اب کوئی کسی کی زمین نہیں چھین سکے گا، کیونکہ  ماں جیسی ریاست ہر کمزور کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کے مطابق عام شہری کے لیے چھوٹی سی جائیداد اس کی پوری زندگی کی کمائی ہوتی ہے اور حکومت اب اس کے تحفظ کی ضامن ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور جس کی ملکیت، اسی کا حق پنجاب کا نیا اصول ہوگا۔ یہ اقدام نہ صرف عوامی اعتماد کو بحال کرے گا بلکہ ریاستی رِٹ کے قیام اور انصاف کی تیز تر فراہمی میں بھی ایک نیا سنگِ میل ثابت ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
  • لاہور،فرخ آباد کے علاقے میں سیوریج کا جمع پانی مکینوں کی آمدورفت میں شدید مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے
  • لاہورمیں زیرِ زمین پانی کی سطح بلند کرنے کے لیے نیا منصوبہ شروع
  • پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، خطرناک دہشتگرد تنظیم کے اہم رکن سمیت 18دہشتگرد گرفتار
  • لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے کا منصوبہ 
  • پنجاب بدستور بد ترین اسموگ کی لپیٹ میں، فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی۔
  • بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے پنجاب کا فضائی معیار خطرناک حد تک گرا دیا
  • پنجاب کے وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی
  • قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ پنجاب میں پراپرٹی آرڈیننس منظور، مقدمات کے فیصلے 90 دن میں ہوں گے
  • پنجاب میں قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ زمینوں کے تنازعات کا نیا نظام نافذ