زیارت: خشک سالی اور حکومتی بے توجہی نے پھلوں کے بیشتر باغات اجاڑ دیے
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
بلوچستان کا خطہ جہاں کبھی بارشوں کی رم جھم اور برفباری سے وادیاں لہلہاتی تھیں آج خشک سالی کی لپیٹ میں آکر اپنی زرخیزی کھو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگلی ڈرائی فروٹ جو صرف بلوچستان میں کھایا جاتا ہے
زیارت کے رہائشی اور سیب کے باغ کے مالک مقدس احمد نے کئی دہائیوں سے اپنے باغات کو آباد رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق زیارت کے سیب صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں اپنی خوشبو اور ذائقے کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں لیکن اب یہ پہچان خطرے میں ہے۔
مقدس احمد بتاتے ہیں کہ سنہ 2022 کے بعد سے بارشوں کی کمی نے ان کے باغات کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ہر سال باغ کا ایک حصہ سوکھ کر ختم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو آنے والے برسوں میں ہمارے باغات ریگستان میں بدل جائیں گے۔
ان کی آواز میں مایوسی کے ساتھ ساتھ زمین سے جڑی محبت بھی جھلکتی ہے اور یہ تشویش صرف ایک باغبان کی نہیں بلکہ بلوچستان کے ہزاروں باغبانوں اور کسانوں کی ہے۔
مزید پڑھیے: بلوچستان: قلعہ عبداللہ میں 27 اقسام پر مشتمل انگور کا سب سے بڑا باغ
کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین باٹ کا کہنا ہے کہ رواں برس صوبے میں ماضی کے مقابلے میں بارشیں بہت کم ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ چوں کہ بارش کے پانی سے زیر زمین سطح بہتر ہوتی ہے لیکن وہ نہ ہونے کے سبب پانی اب 1000 سے 1500 فٹ نیچے جا چکا ہے۔
ان کے مطابق حکومت نے سولر ٹیوب ویل منصوبوں کا وعدہ کیا تھا مگر اس پر جزوی عملدرآمد ہوا جس سے کسان مزید مشکلات کا شکار ہوئے۔
خالد حسین باٹ نے کہا کہ پانی کی قلت اور برف باری میں کمی کے باعث نہ ڈیم بھر سکے اور نہ ہی زمین کو سیرابی ملی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ فصلوں اور پھلوں کی پیداوار میں 25 سے 30 فیصد تک کمی واقع ہوگئی۔
مزید پڑھیں: فروٹ باسکٹ ’کوئٹہ‘ کا سیب ملک میں سب سے لذیذ، مگر کیوں؟
اس خطرناک صورتحال پر ماہرین بھی متنبہ کر رہے ہیں۔ ماہر ارضیات دین محمد کاکڑ کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی نے بلوچستان کو شدید متاثر کیا ہے۔
دین محمد کاکڑ نے کہا کہ ملک کے دیگر حصے اس وقت اربن فلڈنگ اور طوفانی بارشوں کا سامنا کر رہے ہیں لیکن بلوچستان مسلسل خشک سالی کی لپیٹ میں ہے۔
ان کے مطابق صوبے کے شمالی علاقوں میں زیر زمین پانی کو سولر ٹیوب ویل کے ذریعے بے تحاشہ نکالا جا رہا ہے مگر اس کی بحالی کے لیے بارشیں نہیں ہو رہیں اور نتیجتاً ہر گزرتے سال پانی کی سطح مزید نیچے جا رہی ہے۔
دین محمد کاکڑ نے ماضی کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے شمالی اضلاع میں کبھی کاریزوں (زیر زمین آبپاشی کی نقل و حمل کا نظام) کے ذریعے باغبانی ہوتی تھی جہاں پانی کے منظم استعمال نے زراعت کو سہارا دیا مگر آج تقریباً تمام کاریزیں خشک ہیں اور کسان صرف زیر زمین پانی پر ہی انحصار کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر واٹر مینجمنٹ پالیسی نہ بنائی تو آنے والے برسوں میں بلوچستان کے سرسبز علاقے ریگستان کا منظر پیش کرنے لگیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: کوئٹہ کے پھل اسلام آباد میں آن لائن کیسے فروخت ہو رہے ہیں؟
خشک سالی کی یہ داستان بلوچستان کے قدرتی حسن، زراعت اور معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور سیب کے باغات، انگور کی بیلیں اور انار کے باغ سب ہی پانی کے منتظر ہیں۔ مقدس احمد اور ان جیسے ہزاروں باغبان آج صرف بارش کے چند قطروں کی دعا کر رہے ہیں تاکہ ان کے باغات جن پر ان کی نسلوں کی محنت لکھی ہے ہمیشہ سرسبز رہ سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان بلوچستان سیب بلوچستان فروٹ بلوچستان فصلیں زیارت زیارت سیب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان بلوچستان سیب بلوچستان فروٹ بلوچستان فصلیں زیارت زیارت سیب بلوچستان کے کر رہے ہیں نے کہا کہ خشک سالی کے باغ
پڑھیں:
امانت و دیانت، عوامی خدمت اور شہر کی تعمیر و ترقی جماعت اسلامی کا وژن ہے، منعم ظفر
تقریبات سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ بدقسمتی سے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور حکمران پارٹیوں کی نا اہلی کے باعث اہل کراچی بے شمار مسائل سے دوچار ہیں، نعمت اللہ خان کے دور میں کراچی کو 100 ملین گیلن یومیہ پانی کا تحفہ دیا گیا تھا لیکن آج نصف سے زائد آبادی پینے کے پانی سے محروم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ امانت و دیانت کے ساتھ عوامی خدمت اور شہر کی تعمیر و ترقی جماعت اسلامی کا وژن ہے، جماعت اسلامی کے بلدیاتی نمائندے محدود وسائل اور اختیارات کی کمی کے باوجود عوامی خدمت کے کاموں میں مصروف ہیں، صرف 2 سال میں جماعت اسلامی نے اپنے 9 ٹاؤنز میں 171 سے زائد پارکس بحال کیے، 42 سرکاری اسکول ازسرنو تعمیر کیے، ایک لاکھ سے زائد اسٹریٹ لائٹس نصب کیں اور کھیلوں کے میدان آباد کیے، گلشن اقبال میں زیڈ اے نظامی روڈ کی از سر نو تعمیر و بحالی اور ناظم آباد نمبر 2 میں صادقین پارک و ارینا کا افتتاح عوام کے لیے تحفہ ہے، ناظم آباد ٹاؤن میں 21ویں پارک کا افتتاح کیا گیا ہے، گلبرگ ٹاؤن، نارتھ ناظم آباد ٹاؤن سمیت متعدد علاقوں میں ماڈل محلے تعمیر، جبکہ حیدری مارکیٹ کو ماڈل مارکیٹ میں تبدیل کیا گیا ہے، جس کا افتتاح امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زیڈ اے نظامی روڈ نزد بیت المکرم مسجد گلشن اقبال میں ماڈل روڈ اور ناظم آباد نمبر 2 میں صادقین پارک و ارینا کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور حکمران پارٹیوں کی نا اہلی کے باعث اہل کراچی بے شمار مسائل سے دوچار ہیں، نعمت اللہ خان کے دور میں کراچی کو 100 ملین گیلن یومیہ پانی کا تحفہ دیا گیا تھا لیکن آج نصف سے زائد آبادی پینے کے پانی سے محروم ہے، گزشتہ 22 برس میں شہر کے لیے پانی کی ایک بوند کا بھی اضافہ نہیں ہوا، کے فور منصوبہ 26 ارب روپے سے شروع ہوا اور آج 125 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے مگر تاحال مکمل نہیں ہوسکا، شہری بھاری بجلی بلوں کی ادائیگی کے باوجود 18،18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ برداشت کر رہے ہیں، جماعت اسلامی آج بھی لوڈشیڈنگ کے خلاف ہائی کورٹ میں موجود ہے اور نیپرا کی ہر سماعت میں بھی شرکت کرکے اہل کراچی کا مقدمہ لڑتی ہے، ہماری مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں گزشتہ دو ماہ کے دوران بجلی کے ٹیرف میں 7 روپے 60 پیسے فی یونٹ کمی کی گئی ہے۔