اداکارہ سارہ عمیر کی ڈائریکٹر محسن طلعت سے طلاق کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی اداکارہ سارہ عمیر نے ڈائریکٹر محسن طلعت سے اپنی طلاق کی تصدیق کر دی ہے۔ شادی کے 9 سال بعد ڈائریکٹر محسن طلعت اور سارہ عمیر کے درمیان طلاق ہوگئی ہے، اداکارہ نے شوبز کا آغاز 2008 میں کیا تھا، اور 2014 تک کئی مشہور ڈراموں میں اداکاری کی، لیکن شادی کے بعد انہوں نے میڈیا انڈسٹری کو چھوڑ دیا۔ حال ہی میں پاکستان کے ریئلٹی شو تماشہ سیزن 4 سے ایلیمینیشن کے بعد سارہ عمیر نے انٹرویو میں کہا کہ میں نے تماشا میں اس لیے حصہ لیا کہ مجھے ایک بریک چاہیے تھا، میرا اور محسن طلعت کا تعلق ایک ہی فیلڈ سے ہے، اس لیے بار بار سامنا ہو جاتا ہے۔سارہ نے کہا کہ تماشا میں آنے سے چند ماہ قبل میرا طلاق ہوئی تھی، اور یہ بہت سے لوگوں کو پہلے ہی معلوم تھا، اس وقت میں ذہنی طور پر مشکل حالات سے گزر رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ میں ایک سنگل پیرنٹ ہوں اور کئی رکاوٹوں کا سامنا کیا، اللہ نے مجھے سکون کی جگہ عطا کی، جہاں فون، ملاقاتیں اور تعلقات کچھ نہیں تھے، جب میں نے شو کا پرومو ریکارڈ کیا تو یہی کہا تھا کہ میں زندگی میں بہت کچھ جھیل چکی ہوں، اس لیے تماشا میرے لیے کوئی مشکل چیز نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
این آئی سی وی ڈی، فارما کمپنیوں کے خرچے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے غیر ملکی دورے
فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے مفت غیر ملکی دوروں سے ادارے کی شفافیت پر سوالیہ نشان
ڈاکٹر طاہر صغیر کے مفت غیر ملکی دوروں کی سہولیات کے انکشاف سے طبی حلقوں میں بے چینی
(جرأت رپورٹ) این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر کے غیر ملکی دوروں میں فارماسوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے اخراجات اُٹھانے کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔ واضح رہے کہ شعبہ صحت میں فارما کمپنیوں کی جانب سے ہیلتھ کے اداروں میں ذمہ داران اور ڈاکٹرز کے اخراجات اُٹھانے کے عمل کو دنیا بھر میں معیوب سمجھا جاتا ہے اور اسے بنیادی طبی اخلاقیات اور مفادات کے ٹکراؤ کا ایک مکمل مقدمہ سمجھا جاتا ہے۔ دراصل فارما کمپنیوں کی جانب سے ڈاکٹرزسے لے کر اسپتالوں کے ذمہ داران کے اخراجات اُٹھانے کے پیچھے ادویات کی فروخت سمیت مختلف مفادات کارفرما ہو تے ہیں۔ ادارہ امراض قلب میں مختلف ادویات سمیت سرجیکل آلات اور دیگر ضروری سامان کی خریداری کا عمل فارما کمپنیوں کی جانب سے ایگریکٹو ڈائریکٹر کے اخراجات اُٹھانے کو مشکوک بنا دیتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر نے اگست 2024 سے اکتوبر 2025 کے دوران چار غیر ملکی دورے کیے، تمام غیر ملکی دوروں کے اخراجات فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے برداشت کیے ہیں۔ پہلا دورہ اگست 2024 میں لندن کا کیا گیا ،دوسرا دورہ بھی لندن کا کیا گیا اور یہ فروری 2025 میں ہوا۔ڈاکٹر طاہر صغیر نے تیسرا دورہ اگست 2025 میں اسپین اورچوتھا دورہ اسی سال اکتوبر میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کانفرنس کے سلسلے میں کیا۔فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے مفت غیر ملکی دورے ادارے کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہیں،طبی حلقوں کی جانب سے حکومت سے این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔