خلیج تعاون کونسل کا مشترکہ فوجی مشقیں کرنے اور انٹیلی جنس تبادلے کو بڑھانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک نے اجتماعی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے بڑے اقدامات کرنے کا عہد کیا ہے، جن میں انٹیلیجنس کے تبادلے میں اضافہ، نئے میزائل وارننگ سسٹمز کی تیاری اور مشترکہ دفاعی مشقیں شامل ہیں، یہ فیصلے اسرائیل کے رواں ماہ کے اوائل میں دوحہ پر مہلک حملے کے بعد سامنے آئے ہیں۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق یو اے ای کے اخبار دی نیشنل نے رپورٹ کیا کہ عرب-اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس کے بعد، جہاں رہنماؤں نے مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا، جی سی سی حکام نے دوحہ میں فوجی انٹیلیجنس کے اتحاد پر بات چیت کی۔
جی سی سی مشرقِ وسطیٰ کے 6 ممالک بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل ایک سیاسی و معاشی اتحاد ہے، جس نے متحدہ فوجی کمانڈ کے ذریعے انٹیلیجنس کے تبادلے کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
6 رکنی بلاک نے کہا کہ وہ خطے میں بیلسٹک میزائلوں کے مقابلے کے لیے ایک علاقائی ابتدائی انتباہی نظام کی تیاری کو تیز کریں گے، اور تمام متاثرہ ممالک کے ساتھ فضائی صورتحال کا تبادلہ کریں گے۔
بیان کے مطابق، ان اقدامات میں 3 ماہ کے اندر مشترکہ فوجی اور کمانڈ سینٹر کی مشقیں شامل ہوں گی، جس کے بعد فضائی دفاع کی براہِ راست مشقیں کی جائیں گی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ تمام خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوجی اور انٹیلیجنس شعبوں میں مسلسل کوششیں کی جائیں گی تاکہ خلیجی سلامتی کے تعاون کو بہتر بنایا جائے، اور سلامتی کے نظاموں کو یکجا کیا جائے۔
کونسل نے کہا کہ ترجیح تمام جی سی سی ممالک کی سلامتی، استحکام اور حفاظت کو یقینی بنانا ہے، اور متنبہ کیا کہ پہلے سے ہی عدم استحکام کے شکار خطے کو خطرات لاحق ہیں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے دوحہ میں حماس کے وفد کو نشانہ بنایا، جو غزہ کی جنگ کے لیے جنگ بندی کی شرائط پر بات کر رہا تھا۔
اس حملے میں فلسطینی گروپ کے 5 ارکان ہلاک ہوئے تھے، جن میں جلاوطن سیاسی رہنما کا بیٹا اور ایک قطری سیکیورٹی افسر شامل تھے، قطر نے کہا کہ دھماکوں سے پہلے اسے کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی، جب کہ حماس نے کہا کہ اس کی اعلیٰ قیادت حملے سے محفوظ رہی۔
میٹنگ کے دوران کونسل نے اسرائیلی حملوں کو ’خطرناک اور ناقابلِ قبول اشتعال انگیزی‘ قرار دیا ہے۔
دوحہ میں ہونے والی ملاقات میں خلیجی ممالک کے تمام 6 وزرائے دفاع شریک تھے، جن میں متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے دفاعی امور محمد المزروعی، بحرین کے وزیر دفاعی امور لیفٹیننٹ جنرل عبداللہ النعیمی، سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ عبدالرحمٰن بن محمد، عمان کی وزارتِ دفاع کے سیکریٹری جنرل محمد الزعابی، کویت کے وزیر دفاع شیخ عبداللہ علی العبداللہ الصباح اور جاسم البدعوی شامل تھے۔
عہدیداروں نے کہا کہ تمام وزیروں کی موجودگی اس بات کی عکاس ہے کہ مشترکہ علاقائی ڈھال تشکیل دینے کی فوری ضرورت ہے۔
اگرچہ جی سی سی طویل عرصے سے فوجی انضمام کی بات کرتا رہا ہے، لیکن یہ کوششیں اکثر سیاسی رقابتوں اور مختلف خطرات کے ادراک کے باعث ناکام رہی ہیں۔
جمعرات کے معاہدے کو قطر کے اندر اسرائیل کے بے مثال حملے کے پس منظر میں ایک اہم موڑ قرار دیا گیا ہے۔
Post Views: 8.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حشد الشعبی کی شامی سرحد پر فوجی مشقیں
مقاومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حشد الشعبی فرسٹ آرمرڈ کمبیٹ بٹالین، 30ویں اور 31ویں بریگیڈز اور اسپیشل فورسز نے مشق میں حصہ لیا۔ اسلام ٹائمز۔ خائن شامی حکومت کے غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات، داعش کے امریکہ کی پشت پناہی میں اضافے اور خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں عراقی عوامی فورس حشد الشعبی کے پیادہ اور بکتر بندوں دستوں نے شام کی سرحد کے نزدیک مشقیں کی ہیں۔ مقاومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حشد الشعبی فرسٹ آرمرڈ کمبیٹ بٹالین، 30ویں اور 31ویں بریگیڈز اور اسپیشل فورسز نے مشق میں حصہ لیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے مغربی عراق کے صوبہ الانبار میں حشد الشعبی فورسز القائم شہر کے صحرا میں داعش کے مفرور دہشت گردوں اور ان کے اسلحے کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر سیکورٹی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ واضح رہے کہ عراق کے سرحدی شہر بوکمال کی سرحد پر چھڑپوں کی وجہ سے حالات کشیدہ ہیں۔ اسی طرح گذشتہ ماہ خائن شامی حکومت اور عراقی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔