data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے ٹرمپ انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ مصر پر دباؤ ڈالے تاکہ سینائی جزیرہ نما میں اس کی فوجی سرگرمیوں کو کم کیا جائے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ پر جاری جنگ کے دوران مصر کی سینائی میں فوجی نقل و حرکت دونوں ملکوں کے درمیان ایک نیا بڑا تنازع بن چکی ہے۔

 نتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے دوران مبینہ طور پر ان مصری اقدامات کی فہرست پیش کی جو اسرائیل کے بقول 1979 کے امن معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔

یاد رہے کہ کیمپ ڈیوڈ معاہدہ 1979 میں واشنگٹن میں اس وقت کے مصری صدر انور السادات اور اسرائیلی وزیراعظم میناحم بیگن نے دستخط کیا تھا، جس کے تحت سینائی کو مختلف فوجی زونز میں تقسیم کر کے مصر اور اسرائیل کی فوجی سرگرمیوں پر سخت پابندیاں لگائی گئی تھیں۔

اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا کہ مصر نے ان علاقوں میں فوجی انفراسٹرکچر کو وسعت دی ہے جہاں صرف ہلکے ہتھیار رکھنے کی اجازت ہے۔

واضح رہے کہ  مصر نے سینائی میں فضائی اڈوں کی رن ویز کو اتنا بڑھا دیا ہے کہ اب وہاں جنگی طیارے اتر سکتے ہیں جبکہ زیرِ زمین ایسی تنصیبات بھی تعمیر کی گئی ہیں جنہیں اسرائیلی انٹیلی جنس میزائل ذخیرہ کرنے کے لیے موزوں قرار دیتی ہے۔ تاہم اسرائیلی حکام نے اعتراف کیا کہ میزائل ذخیرہ کیے جانے کے کوئی شواہد موجود نہیں۔

دوسری جانب مصر نے غزہ کے ساتھ اپنی سرحد کو مزید مضبوط کر دیا ہے اور تل ابیب کو سختی سے خبردار کیا ہے کہ فلسطینیوں کو جبراً سینائی میں دھکیلنے کی کسی بھی کوشش کو اس کی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ سمجھا جائے گا۔

7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت نے غزہ میں اب تک 65 ہزار 200 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اس کے علاوہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان پر پابندی کے باعث اب تک کم از کم 442 فلسطینی، جن میں 147 بچے شامل ہیں، بھوک اور ادویات کی کمی سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اسرائیلی فوجی و چینی پروفیسر کے درمیان غیر معمولی تلخ مکالمہ

بیجنگ میں جاری 12ویں ژیانگ شان فورم میں اسرائیلی فوجی اور چینی پروفیسر کے درمیان غیر معمولی اور انتہائی تلخ مکالمہ ہوا۔
چین کی معتبر سنگھوا یونیورسٹی کے ڈین پروفیسر یان شُوے تُونگ نے اسرائیلی فوجی افسر کے بیانات پر کھل کر تنقید کی۔ مبصرین کے مطابق یہ کھلا مکالمہ چین کے بڑھتے جیو پولیٹیکل اثر اور اسرائیل پر عالمی دباؤ کی علامت ہے۔
غزہ حملوں پر اسرائیلی افسر نے شہریوں کے تحفظ کا دعویٰ کیا تو پروفیسر یان نے دوٹوک کہا کہ آپ نے 70 ہزار سے زائد عام شہری مار دیے، یہ حقیقت آپ یا آپ کی حکومت طے نہیں کر سکتی، فیصلہ عالمی برادری کرے گی، اسرائیل کے پاس حقیقت طے کرنے کا نہ جواز ہے نہ حق۔
جب اسرائیلی افسر نے کہا کہ اگر حماس یرغمالیوں کو چھوڑ دے اور غیر مسلح ہو جائے تو اسرائیل دو ریاستی حل پر آمادہ ہو جائے گا، تو پروفیسر یان نے اسے پروپیگنڈا قرار دیا اور کہا کہ چند اسرائیلیوں کے سوا اِس پر کوئی یقین نہیں کرتا۔
اُنہوں نے اسرائیل کو براہِ راست مشورہ دیا کہ اقوامِ متحدہ جا کر دو ریاستی حل تسلیم کرے اور ریاستِ فلسطین قائم کرے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل اور شام میں مذاکرات پر نیتن یاہو کا اہم بیان
  • مصری فوج کی صحرائے سینا میں تعیناتی، نیتن یاہو نے امریکا سے مدد مانگ لی
  • چین کا اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل
  • امریکہ جزیرہ نما سیناء میں فوجی تشکیل کو کم کرنے کے لیے مصر پر دباؤ ڈالے، نتن یاہو
  • صیہونی اپنے قیدیوں کو بھول جائیں، القسام کا پیغام
  • امریکی صدرٹرمپ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ناراض
  • نیویارک، اقوام متحدہ کے سامنے آرتھوڈوکس یہودیوں کا نیتن یاہو کے خلاف مظاہرہ
  • امیر قطر کی والدہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈہ مہم کی قیادت کر رہی ہیں، نتن یاہو
  • اسرائیلی فوجی و چینی پروفیسر کے درمیان غیر معمولی تلخ مکالمہ