پاک سعودیہ دفاعی اتحاد کے بعد بھارت کیلئے پاکستان پر فوجی مہم جوئی کرنا انتہائی دشوار ہو گیا، مسعود خان
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
سابق صدر آزاد کشمیر نے مختلف ٹی وی چینلز کو دیے گئے انٹرویوز میں بتایا کہ معاہدے سے اسرائیل کے گریٹر اسرائیل بنانے کے منصوبے میں بھی رکاوٹ پیدا ہو گی، اسرائیل نے وسیع تر اسرائیل (گریٹر اسرائیل) کا جو نقشہ جاری کیا تھا اس میں سعودی عرب کا نصف حصہ بھی شامل تھا۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور سینئر سفارت کار سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاک سعودی اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے کے بعد بھارت کے لیے پاکستان پر فوجی مہم جوئی کرنا انتہائی دشوار ہو گیا ہے اور اگر بھارت نے کوئی حماقت کی تو اسے دو ملکوں کی اجتماعی طاقت سے مقابلہ کرنا پڑے گا۔ سردار مسعود خان نے مختلف ٹی وی چینلز کو دیے گئے انٹرویوز میں بتایا کہ اس سال مئی میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر جو بلاجواز جنگ مسلط کی گئی تھی جس کا پاکستان نے دندان شکن جواب دیا اور اس معرکے میں پاک فوج نے اپنی برتری ثابت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدے کے بعد بھارت کو مستقبل میں کسی قسم کی جارحیت سے پہلے ہزار بار سوچنا ہو گا کیونکہ سعودی عرب کی بھارت میں وسیع سرمایہ کاری ہے اور 35 لاکھ بھارتی شہری سعودی عرب میں بسلسلہ روزگار مقیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کی مشرقی سرحدوں کو عسکری اعتبار سے مضبوط کرے گا اور پاکستان کی اسٹرٹیجک رسائی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ دفاعی ٹیکنالوجی اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔بھارت کے ممکنہ ردعمل پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت پہلے ہی مختلف محاذوں پر ناکامیوں کا شکار رہا ہے۔
جنگ میں عسکری شکست، سفارتی پسپائی، بیانیہ کے میدان میں ناکامی نے بھارت کو سفارتی ویرانی میں دھکیل دیا۔ اس پس منظر میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات نے بھارت کی پوزیشن مزید کمزور اور پاکستان کو مضبوط کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے جو بیانیہ بنایا گیا تھا اسے عالمی برادری نے مسترد کر دیا تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹرٹیجیک باہمی معاہدے سے اسرائیل کے گریٹر اسرائیل بنانے کے منصوبے میں بھی رکاوٹ پیدا ہو گی تو انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے وسیع تر اسرائیل (گریٹر اسرائیل) کا جو نقشہ جاری کیا تھا اس میں سعودی عرب کا نصف حصہ بھی شامل تھا، اس کے علاوہ اسرائیل شام کے حصے بخرے کرنا چاہتا ہے، لبنان کے مشرقی اور جنوبی پہاڑوں میں آباد دروز اور دوسری اقلیتوں کے لیے راہداری بنانے کا ارادہ رکھتا ہے، گولان کی پہاڑیاں شام کو واپس کرنے سے انکاری ہے اور اب غزہ پر قبضہ کرنے میں مصروف ہے۔
اس کے علاوہ اسرائیل نے یہ بھی کہا تھا کہ فلسطینی عرب ہیں اسلئے وہ اسرائیل (فلسطین) چھوڑ کر مصر، لیبیا، سعودی عرب یا کہیں اور جا کر آباد ہو جائیں تاکہ ہم خالص صہیونی ریاست کے قیام کا خواب پورا کر سکیں اور یوں اس پس منظر میں پاک سعودیہ دفاعی اتحاد بروقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مسلمان دنیا میں دو ارب کے قریب ہیں، ستاون ممالک پر مشتمل ان کی اسلامی تعاون تنظیم ہے، عرب لیگ میں 22 اسلامی ممالک شامل ہیں، خلیج تعاون کونسل ہے جس میں دنیا کے امیر ترین ملک شامل ہیں لیکن ان کے پاس کوئی اجتماعی دفاعی نظام نہیں ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بار بار فخر سے بتاتا ہے کہ اسرائیل کی سرحدیں کہاں سے شروع ہو کر کہاں ختم ہوں گی۔ ان حالات میں مسلمانوں کے دو کلیدی ممالک سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اس معاہدے سے مسلمانوں کا حوصلہ بڑھا کیونکہ ایک عرصے سے مسلمان بدترین اسلاموفوبیا کا شکار تھے اور ایسے ممالک جہاں وہ اقلیت میں تھے وہاں ان کا عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا تھا۔ ان حالات میں اس معاہدے سے کم از کم مسلمان شہری تو بہت خوش ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ گریٹر اسرائیل کے بعد بھارت معاہدے سے پاک سعودی بھارت کی
پڑھیں:
پاکستان کا بڑا اعلان! سعودیہ سے معاہدہ خطے میں امن کیلئے ہے، کسی ملک کے خلاف نہیں
دفتر خارجہ نے واضح کیا ہےکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ ’کسی تیسرے ملک‘ کے خلاف استعمال نہیں ہو گا۔دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان رواں ہفتے کے اوائل میں دستخط ہونے والا اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ کسی دوسرے ملک کو دھمکانے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ نے اس معاہدے کو خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کے فروغ کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا اور کہا کہ 1960 کی دہائی سے اسلام آباد اور ریاض کے درمیان تعلقات میں کلیدی ستون دفاعی تعاون رہا ہے۔شفقت علی خان کاکہنا تھا کہ اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ دہائیوں پرانے اور مضبوط دفاعی شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے، یہ معاہدہ دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا یہ معاہدہ علاقائی امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پایا بلکہ اس میں کئی ماہ کا وقت لگا، دونوں ممالک کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ ہمیشہ سے موجود تھا۔
دیگر ممالک کی بھی اس معاہدے میں شرکت کے سوال پر اسحٰق ڈار نےکہا کہ اس حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، تاہم کچھ ممالک خواہش ضرور رکھتے ہیں۔نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دفاعی معاہدے سے دونوں ممالک خوش ہیں، انہوں نے مشکل وقت میں ہمیشہ سعودی عرب کی جانب سے مدد کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت نے پاکستان پر پابندیوں کے وقت میں ہماری بھرپور حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، کرنٹ کرائسز اور آئی ایم ایف پیکچ کے لیے بھی برادر اسلامی ملک نے ہمیں سپورٹ کیا اور ہمارے ساتھ کھڑا رہا۔
قبل ازیں، 18 ستمبرکو وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ پاک-سعودیہ معاہدہ دفاعی نوعیت کا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 18 ستمبر کو ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر دستخط ہوئے، جس کے تحت کسی بھی ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا کہ ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔یہ معاہدہ دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کےخلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔