لاہور:

پاکستان ریلویز کی لیز پر لی گئی اراضی پر گودام کے بجائے دکانیں بنانے کا انکشاف، اراضی لینے والے کروڑوں روپے کمانے لگے جبکہ ریلوے کو لاکھوں بھی ملنا مشکل ہوگئے۔

ریلوے ملازمین کی ملی بھگت سے جس مقصد کے لیے اراضی لیز پر لی جاتی ہے وہاں متعلقہ کاروبار کے بجائے دوسرے کاروبار کیے جاتے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کو ملنے والے شواہد کے مطابق ریلوے برج مچلی منڈی ظہور نامی شخص نے گودام بنانے کے لیے ریلوے سے نیلامی میں اراضی لی مگر لیز پر اراضی لینے کے بعد اس کو بطور گودام استعمال کرنے کے بجائے وہاں ریلوے کے ہی کچھ افسران و ملازمین کی ملی بھگت سے 8 سے 10 دکانیں بنا لیں جبکہ قانونی طور پر ظہور اس جگہ کو صرف گودام کے لیے ہی استعمال کرنے کا پابند تھا۔

ریلوے ذرائع کے مطابق لاہور، فیصل آباد، گجرانولہ سمیت دیگر شہروں میں درجنوں کینال اراضی ایسی ہے جہاں وہ کام نہیں کیا جا رہا جس کے لیے لیز پر اراضی لی گئی۔

اس طرح ،اراضی کو دیگر کمرشلز مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے لیز پر لینے والے کو تو کروڑوں روپے کا سالانہ فائدہ ہوتا ہے مگر ریلوے انتظامیہ کو صرف چند لاکھ روپے ہی ملتے ہیں۔

اس سلسلے میں ڈپٹی ڈائریکٹر پراپرٹی لینڈ ضیاء جبار سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ جیسے پتا چلا ان کی دکان گرا دی اور ان کو نوٹس بھی دے دیا ہے کہ جس مقصد کے لیے اراضی لی گئی اسی کے لیے استعمال کریں ورنہ قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لیز پر لی کے بجائے اراضی لی لی گئی کے لیے

پڑھیں:

پی آئی اے میں مفت، رعایتی ٹکٹوں کی بندربانٹ کا انکشاف، قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان

کراچی:

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) میں مفت اور رعایتی ٹکٹوں کی بندر بانٹ کا انکشاف ہوا ہے، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو صرف 6 برسوں میں مفت اور رعایتی ٹکٹوں کی مد میں 9 ارب 43کروڑ روپے کا خسارہ ہوا۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق 6 برسوں کے دوران دو لاکھ 58 ہزار سے زائد مفت ٹکٹس دیے گئے، اس دوران ایک لاکھ 16ہزار سے زائد ٹکٹس 95 فیصد رعایت پر دیے گئے۔

اسی طرح مفت اور رعایتی ٹکٹس 2011سے 2016 کے درمیان جاری ہوئے، 2011 میں 58 ہزار 861 اور 2012 میں 51ہزار692 مفت ٹکٹس دیے گئے، 2013 میں 56 ہزار815 اور 2014 میں 43 ہزار 77، 2015 میں 21 ہزار816 اور 2016 میں 26 ہزار729 مفت ٹکٹس دیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک لاکھ 16ہزار سے زائد ٹکٹس پر 95 فیصد رعایت ایسے افراد کو دی گئی جو پی آئی اے کے ملازم بھی نہیں تھے،کرایوں میں رعایت چیئرمین یا ایم ڈی کی منظوری کے بغیر دی گئی اور متعدد یاد دہانیوں کے باوجود 2023 تک اس معاملے پر اجلاس بھی طلب نہیں کیا گیا۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں پی آئی اے میں مفت ٹکٹوں کی پالیسی فوری ختم کرنے کی سفارش کر دی ہے۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق 2018 میں سپریم کورٹ کے حکم نامے کے بعد مفت ٹکٹس بالکل بند ہیں، مذکورہ ٹکٹس ایجنٹ انسینٹو اسکیم کے تحت ٹریول ایجنٹس کو زیادہ سیلز کی ترتیب دینے کے لیے جاری کیے گئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ آڈٹ پیرا 9 سال پرانا ہے اور ان پر ڈی اے سی کا اجلاس متعلقہ وزارت بلاتی رہتی ہے، اتنے پرانے آڈٹ پیرا کو دوبارہ اٹھایا جانا کسی خاص حلقے کی جانب سے دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 3.6 کھرب کے سیلز ٹیکس خسارے کو پورا کرنا ممکن نہیں؛ ایف بی آر کی بریفنگ میں انکشاف
  • 9 ٹرینوں کا اوپن آکشن اور نئی ٹرینوں کا منصوبہ بھی، ریلویز کا مستقبل کیا ہے؟
  • زباں فہمی262 ؛  کچھ ’نکاتِ سخن ‘ کے بارے میں، (حصہ دوم)
  • باتھ روم میں موبائل فون استعمال کرنےسے بواسیر ہونے کا انکشاف
  • وزارتوں، ڈویژنز کا 265 ارب سے زائد کے فنڈز استعمال نہ کرنے کا انکشاف
  • کینٹ ریلوے اسٹیشن پر جعلی شناخت استعمال کرنے والا شخص گرفتار
  • پی آئی اے میں مفت، رعایتی ٹکٹوں کی بندربانٹ کا انکشاف، قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان
  • ٹرینوں کی نجکاری کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا، اوپن نیلامی کا اعلان
  • ریلویز نے ٹرینوں کی حالیہ آئوٹ سورسنگ معطل کر دی