data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیو یارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دنیا بھر میں جاری تنازعات، انسانی حقوق کی پامالیوں اور بڑھتے ہوئے بحرانوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے غزہ اور یوکرین کی صورتحال کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔

 اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے کہا کہ 80 سال قبل متعدد ممالک نے عالمی امن کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کی بنیاد رکھی تھی، تاہم آج یہ ادارہ مختلف جانب سے اپنی صلاحیتیں محدود کرنے کی منظم کوششوں کا سامنا کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں عالمی امن اور ترقی کے اہداف شدید خطرات سے دوچار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں عوام پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے، جبکہ عالمی برادری کو انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں، حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں کے جواب میں غزہ کے معصوم  عوام کو اجتماعی سزا دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

جنرل اسمبلی کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ جنرل اسمبلی بات چیت اور امن کے لیے ایک خاص فورم ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا میں استثنیٰ کی مسلسل پالیسی کے سبب امن کے ستون کمزور ہو رہے ہیں اور اگر مؤثر کثیرالجہتی ادارے نہ رہیں تو دنیا افراتفری کا شکار ہو جائے گی۔

سیکریٹری جنرل نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ کیا ہم افراتفری کی دنیا چاہتے ہیں یا استحکام اور امن کی دنیا؟ انہوں نے زور دیا کہ قیام امن ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، لیکن جنگیں بے دردی سے پھیل رہی ہیں۔

آخر میں انتونیو گوتریس نے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بین الاقوامی قانون کی اہمیت اور انسانی حقوق کے تحفظ کا عزم برقرار رہنا چاہیے۔

دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ انہوں نے امن کے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

 شامی جنگ میں لاپتہ ہونے والے بعض افراد زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول: اقوام متحدہ کی ایک سینئر عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ شام کی جنگ کے دوران لاپتہ ہونے والے متعدد افراد کے زندہ ہونے کے قابلِ تصدیق شواہد موجود ہیں،سیکڑوں ہزاروں لاپتہ شامی شہریوں کی تلاش کے لیے کوششوں میں تیزی لائی جا رہی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ کے قائم کردہ ادارے  انڈیپنڈنٹ انسٹی ٹیوشن فار مسنگ پرسنز اِن سیریا کی چیئرپرسن کارلا کوئنٹانا نے استنبول میں ہونے والے TRT ورلڈ فورم 2025 کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ لاپتہ افراد جنسی غلامی اور انسانی اسمگلنگ کا شکار ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ مختلف زاویوں سے تحقیقات کر رہا ہے جن میں شامی حکومت کی تحویل میں لاپتہ افراد، داعش کے ہاتھوں اغوا ہونے والے شہری، لاپتہ بچے اور ہجرت کے دوران گمشدہ مہاجرین شامل ہیں،دس ماہ قبل تک ہم یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ شام میں جا کر لاپتہ افراد کی تلاش ممکن ہوگی مگر اب ہمیں ملک کے اندر کام کرنے کی اجازت مل چکی ہے، ہم اس وقت سینکڑوں ہزاروں لاپتہ شامی شہریوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عمل شام کے اندر رہ کر مقامی سطح پر شروع کیا جانا چاہیے، تاہم بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے، ادارہ اس وقت شام کی حکومت کے ماتحت قائم  نیشنل کمیشن فار دی سرچ آف دی مسنگ  کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، جس کی سربراہی ریٹا یالی کر رہی ہیں۔

کوئنٹانا نے کہا کہ  یہ دنیا کی پہلی مثال ہے کہ ایک ہی وقت میں بین الاقوامی اور قومی سطح پر دو ادارے لاپتہ افراد کی تلاش کر رہے ہیں، اس وقت ادارے کے پاس تقریباً 40 ملازمین ہیں، لیکن بحران کی شدت کو دیکھتے ہوئے عالمی سطح پر مزید تعاون ضروری ہے،کوئی ادارہ اکیلا یہ کام نہیں کر سکتا،  ہمیں اقوام متحدہ کے دیگر اداروں، رکن ممالک، شامی سول سوسائٹی اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔

کارلا کوئنٹانا  کاکہناتھا کہ فارنزک سائنس اور جدید ٹیکنالوجی لاپتہ افراد کی شناخت کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہیں،جب ہم فارنزک سائنس کی بات کرتے ہیں تو یہ صرف مردہ افراد کے لیے نہیں، بلکہ زندہ افراد کی شناخت میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام فریقین کے درمیان اعتماد سازی سب سے اہم مرحلہ ہے،  اگر خاندان، حکومت اور عالمی ادارے ایک دوسرے پر اعتماد نہ کریں تو لاپتہ افراد کا سراغ لگانا ناممکن ہو جائے گا،ہم پہلے ہی بہت تاخیر کر چکے ہیں،  مزید تاخیر کی صورت میں ہزاروں خاندان اپنے پیاروں کے بارے میں جاننے کا حق ہمیشہ کے لیے کھو سکتے ہیں، ہم شام ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں لاپتہ افراد کی تلاش میں پہلے ہی تاخیر کر چکے ہیں۔ خاندانوں کو سچ جاننے کا حق فوری طور پر حاصل ہے، مگر یہ ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی آرمی چیف کا فوج کو غزہ میں تمام سرنگوں کو فوری تباہ کرنیکا حکم
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر احمد الشرع پر عائد پابندیاں ختم کر دیں
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر  پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • افیون کی پیداوار میں افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • افیون پیداوار ، افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • دنیا عالمی درجہ حرارت میں اضافہ 1.5 ڈگری تک محدود رکھنے میں ناکام ، اقوام متحدہ
  • غزہ میں غیر ملکی فوجی دستوں کی تعیناتی، امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ میں لابنگ شروع
  •  شامی جنگ میں لاپتہ ہونے والے بعض افراد زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • امریکا غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے سرگرم (اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی)