---فائل فوٹو 

جامعہ کراچی نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ایل ایل بی کی سند منسوخ کردی جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ 

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مجاز اتھارٹی کی منظوری کی تعمیل میں سنڈیکیٹ نے 31.08.2024 کو ہونے والے اپنے اجلاس میں قرارداد نمبر 06 اور غیر منصفانہ ذرائع کمیٹی (UFM) کی سفارش کے تحت طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم کو غیر منصفانہ طریقوں کا قصوروار ٹھہرایا اور تین سال کے لیے کسی بھی یونیورسٹی/کالج میں داخلہ لینے سے روک دیا گیا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی یونیورسٹی کی ڈگری کے C8 کے تحت کسی بھی قابلیت کے امتحان میں شرکت کرنے سے روک دیا گیا ہے، وہ 1989ء میں اور کبھی اسلامیہ لاء کالج کراچی کے طالب علم نہیں رہے، اسسٹنٹ رجسٹرار سیٹلمنٹ نے اس کا LLB انرولمنٹ نمبر AII منسوخ کر دیا ہے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اسلام آباد بار کونسل

اسلام آباد بار کونسل کا کہنا ہےکہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا عدلیہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، سپریم کورٹ اس حوالے سے ازخود نوٹس لے۔

نوٹیفکیشن میں مذید کہا گیا کہ قرارداد نمبر 06 کے تحت 31.

08.2024 کو ہونے والے سنڈیکیٹ کے اجلاس کی تعمیل میں، طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم کی نشست نمبر 22857 اور انرولمنٹ نمبر AIIL-7124/87 کے ایل ایل بی کے نتائج اور ڈگری اس طرح واپس لے کر منسوخ کر دی گئی ہے اور یہ نوٹیفکیشن وائس چانسلر کی منظوری سے جاری کیا گیا ہے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: گیا ہے

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ کا درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری

کراچی:

سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کیس سے متعلق وفاقی حکومت کے وکیل  کی فوری سماعت کی درخواست پر  تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ حکومت کے وکیل کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کے کیس میں حکم امتناع کی وجہ سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ساکھ متاثر ہورہی ہے اس وجہ سے درخواست کی فوری سماعت کی جائے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 21 نومبر 2024 کو آئینی بینچ نمبر ون کے جج جسٹس عدنان الکریم نے درخواست کی سماعت سے معذرت کرلی تھی اور کہہ چکے ہیں کہ فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ کے کیسز ان کے روبرو پیش نہ کیے جائیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ 17 دسمبر 2024 کے انتظامی آرڈر کے بعد درخواست آئینی بینچ نمبر 2 کو منتقل کی گئی،  15 ستمبر 2025 کو فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ کی جانب سے بتایا گیا وہ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نہیں رہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ فاروق نائیک نے نشان دہی کی کہ پاکستان بار کونسل کے نئے چیئرمین طاہر نصر اللہ وڑائچ ہیں لہٰذا وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کو نوٹس ارسال کیا جائے کہ وہ اس کیس میں مزید فریق ہیں یا نہیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ عدالت کا 17 دسمبر 2024 کا انتظامی آرڈر واپس لیا جاتا ہے اور  اس حوالے سے دائر درخواستین آئینی بینچ نمبر ون میں سماعت کے لیے مقرر کی جائیں کیوںکہ کیس میں ایک سال حکم امتناع چل رہا ہے۔ 

عدالت نے تمام درخواست گزاروں اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کو نوٹس جاری کردیے اور کیس کی سماعت 25ستمبر کو جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں آئینی بینچ کے روبرو ہوگی۔

وکیل نے مؤقف اپنایا تھا کہ حکم امتناع موجود ہے جس سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جامعہ کراچی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کردی
  • جامعہ کراچی نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ایل ایل بی ڈگری منسوخ کر دی
  • کراچی یونیورسٹی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کردی
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ، جامعہ کراچی نے نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • جامعہ کراچی نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کردی
  • جامعہ کراچی نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کا نتیجہ اور ڈگری منسوخ کردی،نوٹیفکیشن  جاری
  • جامعہ کراچی؛ طارق محمود کی ایل ایل بی کی ڈگری منسوخ، نوٹیفکیشن جاری
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ کا درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری
  • جسٹس جہانگیری جعلی ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ نے حکم نامہ جاری کردیا