سندھ بلڈنگ، محمود آباد کی تنگ گلیوں میں بھی تعمیراتی لاقانونیت عروج پر
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
آصف شیخ کی پھرتیاں ، ڈائریکٹر شاہد خشک کے نام پر وصولیاں،شہریوں کی مشکلات میں اضافہ
پلاٹ نمبر 634, 849پر تعمیرات ،انتظامیہ کی سرپرستی میں بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزیاں
شہر قائد کے علاقے محمود آباد کی تنگ گلیوں میں غیر منصوبہ بندچھ سے سات منزلہ عمارات کی تعمیر نے نہ صرف شہریوں کی زندگیاں مشکل بنا دی ہیں بلکہ سنگین حفاظتی خطرات بھی پیدا ہو گئے ہیں۔جرأت سروے کے دوران اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ کی پھرتیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں ۔موصوف نے گزشتہ دنوں تعینات ہونے والے ڈائریکٹر شاہد خشک کے نام پر وصولیوں کے بعد محمود آباد کے مختلف حصوں میں تنگ گلیوں کے درمیان چھ سے سات منزلہ عمارات تعمیر کا اجازت نامہ جاری کر رکھا ہے ۔محمود آباد نمبر 5گلی نمبر 23 کے پلاٹ نمبر 634پر چھ منزلہ جبکہ 6نمبر کی گلی نمبر 29کے پلاٹ نمبر 849پر چوتھی منزل کی تعمیر جاری ہے ۔تنگ گلیوں میں بننے والی بلند عمارتوں نے نہ صرف علاقے کا حسن مجروح کیا ہے بلکہ روزمرہ کی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے ۔ ان غیرمنصوبہ بند تعمیرات کے باعث ٹریفک کے مسائل میں شدت آ گئی ہے جبکہ پارکنگ کی عدم دستیابی نے رہائشیوں کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ اپنی گاڑیاں دور پارک کریں۔ مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ تعمیرات بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ تنگ گلیوں میں اس طرح کی بلند عمارات کی تعمیر سے نہ صرف روشنی اور ہوا کے ذرائع مسدود ہو رہے ہیں بلکہ آگ لگنے یا کسی ہنگامی صورت حال میں ریسکیو آپریشنز بھی متاثر ہو رہے ہیں۔شہری حلقوں کا مطالبہ ہے کہ متعلقہ حکام غیرقانونی تعمیرات پر فوری پابندی عائد کریں اور بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اس رجحان پر فوری قابو نہ پایا گیا تو آنے والے دنوں میں صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے ۔جرأت سروے ٹیم کی جانب سے موقف لینے کے لئے آصف شیخ سے رابطے کی کوشش کی گئی مگر ان کی جانب سے کوئی جواب دینے سے گریز کیا گیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: تنگ گلیوں میں
پڑھیں:
جماعت اسلامی نے میئر کراچی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی
جماعت اسلامی نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عدالت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے معاہدوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا، مگر مرتضیٰ وہاب نے عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کراچی کے پارکوں میں کمرشل سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میئر کراچی نے رفاہی پلاٹوں کو اب تک واگزار نہیں کرایا، جو کہ عدالت کے فیصلے کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
جماعت اسلامی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ میئر کراچی کے اس رویے کو توہین عدالت سمجھا جائے اور اس پر فوری سماعت کی جائے۔