رواں مالی سال کے 4 ماہ میں تجارتی خسارہ 38 فیصد بڑھ گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ یعنی جولائی سے اکتوبر کے دوران پاکستان کا تجارتی خسارہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 38 فیصد سے زائد بڑھ گیا ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق اس عرصے میں تجارتی خسارہ 12 ارب 58 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا، جو گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے میں 9 ارب 11 کروڑ ڈالر تھا۔
یہ بھی پڑھیں: درآمدات پر کنٹرول: تجارتی خسارہ میں 31 فیصد کمی، ادارہ شماریات
اس طرح تجارتی خسارے میں مجموعی طور پر 3 ارب 46 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
Another bad month for Trade Numbers as Exports falling and Imports rising with growing Trade Deficit.
Exports fall -4.46% YOY in Oct-25 vs Oct-24 while Imports increased 20.18%
Jul-Oct 2025 vs 2024 Exports Decreased -4.04% while Imports increased 15.13% pic.twitter.com/CNlrEl7SR0
— Zubair Ahmed Khan (@ZubairKhanPK) November 5, 2025
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق جولائی سے اکتوبر کے دوران برآمدات میں 4 فیصد سے زیادہ کمی آئی، جن کا مجموعی حجم 10 ارب 44 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہا۔
دوسری جانب اسی عرصے میں درآمدات 15.13 فیصد کے اضافے کے ساتھ 23 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں۔
مزید پڑھیں: مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024 کے دوران برآمدات 14 فیصد اضافے سے بڑھ کر 2 ارب 84 کروڑ ڈالر رہیں۔
جب کہ ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں تجارتی خسارے میں 4.21 فیصد کمی ہوئی اور یہ 3 ارب 20 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: نومبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہوگیا، اسٹیٹ بینک
تاہم اکتوبر میں درآمدات 3.57 فیصد اضافے کے بعد 6 ارب ڈالر سے زیادہ ہو گئیں۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2024 کے مقابلے گزشتہ ماہ برآمدات میں 4.46 فیصد کمی دیکھی گئی، جس سے مجموعی تجارتی توازن پر دباؤ برقرار رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادارہ شماریات برآمدات تجارتی توازن تجارتی خسارہ مالی سال مجموعی حجمذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ادارہ شماریات برا مدات تجارتی توازن تجارتی خسارہ مالی سال ادارہ شماریات تجارتی خسارہ کروڑ ڈالر مالی سال برا مدات سال کے
پڑھیں:
بِٹ کوائن 100,000 ڈالر سے نیچے، کرپٹو مارکیٹ میں خوف کی لہر
گزشتہ ماہ کے ’ریڈ اکتوبر‘ کے اثرات نومبر میں بھی برقرار ہیں، دنیا کی سب سے مشہور اور قیمتی کرپٹو کرنسی بِٹ کوائن کی قیمت منگل کو 5 فیصد سے زیادہ گر کر 100,000 ڈالر سے نیچے آگئی۔
رواں برس اکتوبر کے اوائل میں لگنے والی 126,000 ڈالر کی بلند ترین سطح کے بعد اب تک کی کم ترین سطح ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بٹ کوائن یا گولڈ: موجودہ وقت میں سرمایہ کاری کے لیے بہترین آپشن کیا ہے؟
یہ کمی اُس گراوٹ کا تسلسل ہے جو گزشتہ ماہ کے وسط میں ’کرپٹو مارکیٹ کے بلیک فرائیڈے‘ کے بعد شروع ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں بِٹ کوائن نے 2018 کے بعد پہلا ’ریڈ اکتوبر‘ ریکارڈ کیا۔
BTC Tapped $100K after 134 days. Last time it traded under $100K was 23 June this year. Will it bounce from here or the bull run has ended and we’re in a crypto winter?
Only time will tell and we will guide you through the tough times for sure. $BTC pic.twitter.com/WBp6JpS2gm
— Crypto Jist (@CryptoJistHQ) November 5, 2025
ماہرین کے مطابق یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ آیا یہ کمی مندی کے ایک بڑے دور میں بدلے گی یا سرمایہ کاروں کو دوبارہ مارکیٹ میں واپس آنے پر آمادہ کرے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کو سرمایہ کاروں کا رجحان محتاط دکھائی دیا۔
کرپٹو فئیر اینڈ گریڈ انڈیکس، جو مارکیٹ کے جذبات کو جانچتا ہے، گزشتہ ہفتے کے ’نیوٹرل‘ درجے سے اب ’خوف‘ کے زمرے میں داخل ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں:بٹ کوائن کی قیمت میں بڑے پیمانے پر کمی، وجوہات کیا ہیں؟
بِٹ کوائن کی قیمت میں یہ کمی اُس وقت سامنے آئی ہے جب اسپاٹ بِٹ کوائن ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز سے بڑے پیمانے پر سرمایہ نکالا جا رہا ہے۔
بلیک راک کے آئی شیئرز بِٹ کوائن ٹرسٹ، فائیڈیلیٹی وائز اوریجن بِٹ کوائن فنڈ اور گری اسکیل بِٹ کوائن ٹرسٹ سے 29 اکتوبر کے بعد سے تقریباً 1.3 ارب ڈالر کے انخلا ریکارڈ کیے گئے۔
دیگر کرپٹو کرنسیاں جیسے ایتھریم اور سولانا بھی دباؤ کا شکار رہیں اور ان کی قدر 8 فیصد یا اس سے زیادہ گری۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا نیا نظام متعارف، قومی سطح پر بٹ کوائن ذخائر قائم کرنے کا منصوبہ
اس کمی نے بِٹ کوائن سے منسلک بڑی کمپنیوں جیسے مائیکرو اسٹریٹیجی، کوائن بیس گلوبل اور رابن ہُڈ کے شیئرز پر بھی اثر ڈالا، جو منگل کو کم از کم 6 فیصد نیچے بند ہوئے۔
دوسری جانب، کچھ پُرامید سرمایہ کار اب بھی خریداری جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مائیکل سیلر کی قائم کردہ کمپنی مائیکرو اسٹریٹیجی نے اعلان کیا ہے کہ 27 اکتوبر سے 2 نومبر کے درمیان 397 بِٹ کوائنز 114,771 ڈالر فی کوائن کی اوسط قیمت پر خریدے گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپاٹ بِٹ کوائن ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز بٹ کوائن خوف ریڈ اکتوبر سرمایہ کار کرپٹو کرنسی گراوٹ مندی نیوٹرل