سلمان خان کے شو بگ باس 19 کو قانونی دھچکا: دو کروڑ روپے کے ہرجانے کا نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
بالی ووڈ سپر اسٹار سلمان خان کے مشہور ریئلٹی شو ’بگ باس 19‘ کو ایک نئی قانونی پریشانی کا سامنا ہے۔ فوٹو گرافک پرفارمنس لمیٹڈ (پی پی ایل) نامی کاپی رائٹ لائسنسنگ فرم نے شو کے پروڈیوسرز کو دو کروڑ روپے کے ہرجانے کا قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔
کمپنی کا الزام ہے کہ ’بگ باس 19‘ کے پروڈیوسرز نے ’چکنی چمیلی‘ اور ’دھت تیری کی‘ سمیت کئی بالی ووڈ گانے شو میں استعمال کرنے سے پہلے ضروری پبلک پرفارمنس لائسنس حاصل نہیں کیا۔ پی پی ایل نے 19 ستمبر کو جاری کردہ نوٹس میں اینڈیمول شائن انڈیا، ڈائریکٹرز تھامس گوسیٹ، نکولس چزارین، اور دیپک دھر کو نشانہ بنایا ہے۔
یہ قانونی نوٹس اس وقت موصول ہوا ہے جب شو اپنے عروج پر ہے، جس میں اشنور کور، ذیشان قادری، تانیا متل، آویز دربار سمیت کئی مشہور شخصیات حصہ لے رہی ہیں۔ پی پی ایل نہ صرف لائسنس فیس کی ادائیگی بلکہ دو کروڑ روپے کے ہرجانے کا بھی مطالبہ کر رہی ہے۔
یہ معاملہ انڈین انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں کاپی رائٹ قوانین کی پاسداری کو لے کر اہم بحث چھیڑ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ واقعہ دیگر ٹی وی پروڈکشنز کے لیے بھی ایک انتباه کا کام کرے گا کہ وہ میوزک کے استعمال سے قبل تمام قانونی تقاضوں کو پورا کریں۔
سلمان خان کی میزبانی میں چلنے والا یہ شو اس وقت اپنے 19ویں سیزن میں ہے اور اسے بھارت کے مقبول ترین ریئلٹی شوز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پروڈیوسرز اس قانونی چیلنج کا مقابلہ کیسے کرتے ہیں اور کیا یہ معاملہ شو کے شیڈول پر اثرانداز ہوگا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سائبر کرائم ایجنسی افسران نے غیرقانونی کال سینٹر سے 12 کروڑ روپے بھتہ وصول کیا، ایف آئی اے ذرائع
ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں 15غیر قانونی کال سینٹرز سے 15ملین روپے ماہانہ وصول کیے جاتے تھے۔ فائل فوٹونیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے سینئر افسران کے خلاف اسلام آباد کے غیر قانونی کال سینٹرز سے کروڑوں روپے بھتہ لینے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹرز این سی سی آئی اے راولپنڈی سمیت 13 افسران، کال سینٹرز سے ڈیل کروانے والا شخص اور غیر ملکی شہری بھی نامزد ہیں، مرکزی ملزم ڈائریکٹر این سی سی آئی اے سندھ بھی رہ چکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کی تین رکنی ٹیم نےچھاپا مارا ایف آئی اے کی ٹیم میں امیر کھوسو،ذیشان اعوان اور ارشد شامل ہیں۔
ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں 15غیر قانونی کال سینٹرز سے 15ملین روپے ماہانہ وصول کیے جاتے تھے، ایڈیشنل ڈائریکٹر کی ٹیم رقم فرنٹ مین کے ذریعے وصول کرتی، ستمبر 2024ء سے اپریل 2025ء تک 120ملین روپے وصول کیے گئے۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ سب انسپکٹر نے نئے کال سینٹر کےلیے 8 لاکھ روپے ماہانہ طے کیا، اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں کال سینٹر پر چھاپہ مار کر ڈیل کی گئی، ایس ایچ او نے وہ ڈیل 40 ملین روپے میں فائنل کی۔