بالی ووڈ فلم ’’ہیرا پھیری‘‘ سے متعلق ڈائریکٹر نے حیرت انگیز انکشاف کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
بالی ووڈ کی معروف کامیڈی فلم ’ہیرا پھیری‘ کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر پریادرشن نے اس فلم کے بارے میں ایک حیرت انگیز انکشاف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فلم درحقیقت ایک مکمل ریمیک تھی، جس میں کوئی بھی ڈائیلاگ اصلی نہیں تھا بلکہ سب کا ترجمہ کیا گیا تھا۔
68 سالہ ہدایت کار نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’’میں عام طور پر فلموں میں کافی تبدیلیاں کرتا ہوں، لیکن ’ہیرا پھیری‘ مکمل طور پر ریمیک تھی۔ یہ فلم جس طرح کی تھی، ویسی ہی بنائی گئی تھی۔‘‘ انہوں نے اعتراف کیا کہ فلم کے لیے ہندی میں کوئی اصلی ڈائیلاگ نہیں لکھے گئے تھے، بلکہ سب کا ترجمہ کیا گیا تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2000 میں ریلیز ہونے والی یہ فلم دراصل 1989 کی ملیالم فلم ’رامجی راؤ‘ کا ریمیک تھی، جس میں اکشے کمار، سنیل شیٹی اور پریش راول نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔ فلم کو ناظرین نے اس قدر پسند کیا کہ اس کے دو سیکوئلز بھی بنائے گئے۔
پریادرشن نے ریمیکس بنانے کے اپنے طریقہ کار کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی بھی اداکاروں کو اصل فلم نہیں دکھاتے۔ انہوں نے کہا ’’میں نے یہ غلطی صرف ایک بار کی تھی جب میں ملیالم فلموں کے تیلگو ریمیکس بنا رہا تھا۔ میں نے موہن لال کی فلمیں اداکاروں کو دکھائیں تو انہوں نے ان کی نقل کرنے کی کوشش کی، جبکہ ہر ایک کی باڈی لینگویج مختلف ہوتی ہے۔‘‘
یہ انکشاف فلم کے مداحوں کے لیے خاصا حیرت کا باعث ہے، جنہوں نے اس فلم کو بالی ووڈ کی بہترین کامیڈی فلموں میں سے ایک مانا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس فلم کی مقبولیت آج بھی برقرار ہے، جہاں اس کے ڈائیلاگس اور سینز میمز اور کلپس کی شکل میں وائرل ہوتے رہتے ہیں۔
پریادرشن کا یہ بیان فلم انڈسٹری میں ریمیکس کے عمل پر روشنی ڈالتا ہے اور بتاتا ہے کہ کس طرح ایک کامیاب فلم کو دوسری زبان میں ڈھالا جا سکتا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ابو کی ٹوپی، اپنا رقص: حسن رحیم نے اپنی ’کریزی‘ شادی کا احوال بیان کردیا
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے معروف گلوکار اور نغمہ نگار حسن رحیم اپنی انوکھی موسیقی کے باعث پہلے ہی نوجوان نسل میں بے حد مقبول تھے، مگر ان کی شادی کے مناظر اور رقص نے انہیں عالمی سطح پر بھی وائرل کر دیا۔
حسن رحیم کی اگست میں اپنی کزن نور سے شادی ہوئی ہے ، جس کی تقریبات پورے ایک ہفتے تک جاری رہیں۔ شادی میں انہوں نے گلگت بلتستان کا روایتی لباس زیب تن کیا اور خود ہی روایتی رقص کو پیش کیا، جس نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچادیا۔
حال ہی میں بی بی سی کے صحافی ہاروون رشید کو دیے گئے انٹرویو میں حسن رحیم نے اپنی شادی کے یادگار لمحات کے بارے میں کھل کر بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ ’میری شادی نے پاکستان بھر میں ہی نہیں بلکہ دنیا کو گلگت بلتستان کی شادی کی روایات سے روشناس کرایا۔ اس میں سب سے بڑا کردار میری ماں کا تھا، جنہوں نے مجھے اپنے والد کا پرانا شوکہ پہننے کا کہا۔ یہ ہمارا روایتی لباس ہے جسے نسل در نسل پہنا جاتا ہے۔ میں نے اپنی روایتی ٹوپی بھی پہنی، جس پر لگے پر کو شاتی کہا جاتا ہے۔‘
حسن رحیم کے شادی کےروایتی رقص نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی۔ اس بارے میں وہ کہتے ہیں ، ’ہماری ڈانس پرفارمنس عام طور پر بہت محدود حلقے میں پسند کی جاتی ہے، اسی لیے میں حیران تھا کہ عوام اسے کس طرح لیں گے۔ لیکن لوگوں نے اسے بے انتہا پبسند کیا لوگ کہنے لگے: ’یہ تو کچھ نیا ہے جو ہم نے پہلے نہیں دیکھا۔‘ مجھے اس پر بہت خوشی ہوئی۔ شادی سے پہلے میں نے اپنے دوستوں سے مذاق میں کہا بھی کہ اگر موسیقی نہ چلی تو ہم شادی کے ڈانس گروپ بنا لیں گے۔‘
حسن رحیم کو بیوی کے ساتھ محبت کا اظہار کرنے پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا، لیکن انہوں نے اسے خاص اہمیت نہیں دی۔ ان کا کہنا تھا،’میرے ذہن میں یہ تھا ہی نہیں کہ یہ کیسا لگے گا۔ اگر میں ہچکچاہٹ دکھاتا تو وہ سب کچھ غیر فطری اور بناوٹی لگتا۔ میں ان دنوں بہت خوش تھا اور اپنی بیوی کے ساتھ اپنی خوشی بانٹنا چاہتا تھا۔ میرے لیے شادی کا ہفتہ زندگی کے بہترین دنوں میں سے تھا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ان کا ارادہ شادی کی تقریبات کو اس طرح عوام کے سامنے لانے کا نہیں تھا۔ موبائل فونز پر پابندی لگانے کے بارے میں بھی سوچا گیا تھا لیکن جب ان کی والدہ نے ان سے مہمانوں سے موبائل فون لینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے انکار کیا اور یوں شادی کی تقریبات کی ویڈیوز بنیں جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔
حسن رحیم کی شادی نے نہ صرف ان کی موسیقی کے پرستاروں کو بلکہ دنیا بھر کے سامعین کو گلگت بلتستان کی ثقافت، محبت اور خوشی کا ایک نیا زاویہ دکھایا۔ ان کا انداز منفرد تھا اور یہی وجہ ہے کہ ان کی شادی کے لمحات اب بھی سوشل میڈیا پر لاکھوں لوگوں کے دل جیت رہے ہیں۔
Post Views: 1