وفاقی حکومت کا 40 سال پرانے افغان مہاجرین کیمپس بند کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
یو این ایچ سی آر کے مطابق اس وقت افغان مہاجرین کی زیادہ تعداد خیبر پختونخوا میں ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور افغان مہاجرین کی زبردستی وطن واپسی کے خلاف بیان دے چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے بعد 40 سال پرانے کیمپس بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا میں پانچ افغان مہاجرین کیمپس بند کرنے کا حکم دے دیا۔ وزارت امور کشمیر اور گلگت بلتستان نے کیمپوں کی بندش کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ کیمپوں کی زمین صوبائی حکومت اور متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ بند کیے گئے کیمپس میں تین ضلع ہری پور جبکہ ایک ضلع چترال اور ایک اپر دیر میں تھا۔ 40 سال پرانے ہری پور کے پنیان کیمپ میں 1 لاکھ سے زائد مہاجرین رہائش پذیر تھے۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق اس وقت افغان مہاجرین کی زیادہ تعداد خیبر پختونخوا میں ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور افغان مہاجرین کی زبردستی وطن واپسی کے خلاف بیان دے چکے ہیں۔ واضح رہے کہ چند روز قبل مشیر اطلاعات کے پی نے افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل فوری روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین کی خیبر پختونخوا کرنے کا
پڑھیں:
بنگلہ دیش نے روہنگیا مہاجرین کو سمیں جاری کرنے کا عمل شروع کردیا
بنگلہ دیشی حکام نے اعلان کیا ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے 10 ہزار قانونی موبائل سم کارڈز فراہم کرنے کا پائلٹ پروگرام شروع کر دیا گیا ہے۔
ابتدائی روز 100 کمیونٹی لیڈرز کو سمیں فراہم کی گئیں، جبکہ حکام کے مطابق منگل سے روزانہ کم از کم 500 سمز تقسیم کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: ملائیشیا کے قریب روہنگیا مہاجرین کی کشتی ڈوب گئی، 7 ہلاک، سینکڑوں لاپتا
تقسیم کے اس عمل کا افتتاح مہاجرین کی بحالی اور واپسی کے کمشنر اور ایڈیشنل سیکریٹری محمد میزان الرحمان نے کیا۔
سم کارڈز پناہ گزین تنظیم یونائیٹڈ کونسل آف روہانگ کے رہنماؤں کے ذریعے تقسیم کیے گئے۔
محمد میزان الرحمان نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ابتدائی مرحلے میں 33 رجسٹرڈ کیمپوں میں 10 ہزار روہنگیا پناہ گزینوں کو سمز فراہم کی جائیں گی، بعدازاں یہ سلسلہ بڑھایا جائے گا۔
’ان کیمپوں میں اس وقت قریباً 14 لاکھ رجسٹرڈ روہنگیا پناہ گزین مقیم ہیں، جن میں سے قریباً 8 لاکھ 25 اگست 2017 کے بعد میانمار سے آئے تھے۔‘
اب تک روہنگیا مہاجرین کو بنگلہ دیشی موبائل آپریٹرز کی سم استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ نئے نظام کے تحت صرف 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے پناہ گزین سم حاصل کر سکیں گے۔
بنگلہ دیش ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹری کمیشن نے اس مقصد کے لیے ایک خصوصی نمبر سیریز مختص کی ہے، جبکہ اندراج اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے پروگریس آئی ڈی اور بائیومیٹرک تصدیق کے ذریعے کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق کیمپوں میں غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ سمز کو بند کر دیا جائے گا تاکہ جرائم، منشیات اسمگلنگ اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
میزان الرحمان کے مطابق یہ اقدام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت، بہتر نگرانی اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: دنیا بھر میں 8 کروڑ 93 لاکھ سے زائد افراد جبری طور پر بے گھر ہوئے، اقوام متحدہ
روہنگیا کمیونٹی کے رہنما کمال حسین نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ ایک دہائی سے کیمپوں میں بہت سے پناہ گزین بنگلہ دیش اور میانمار سے خریدی گئی غیر قانونی سمز استعمال کر رہے تھے، جو اب انٹرنیٹ تک وسیع رسائی کے باعث خطرناک حد تک بڑھ چکی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے غیر قانونی سمز کی مرحلہ وار بندش اور قانونی فراہمی کا یہ منصوبہ قابلِ تعریف قدم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اعلان بنگلہ دیش روہنگیا مہاجرین سم کارڈز وی نیوز