لبنان کے پارلیمانی انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہونگے، نبیہ بیری
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر کا کہنا تھا کہ میں ایسی غیر مصدقہ رپورٹس کی مخالفت کرتا ہوں جو لبنان کے محاذ پر تناؤ میں اضافے یا جنگ کے شعلوں کو تیز کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آج لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر "نبیہ بیری" نے کہا کہ پارلیمانی انتخابات میں کوئی رکاوٹ نہیں، انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔ انہوں نے ان خیالات كا اظہار لبنانی اخبار "الجمہوریہ" کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نبیہ بیری نے کہا کہ ہمارے پاس الیکشن کے انعقاد کا ایک موثر قانون ہے اور اسی کے مطابق انتخابات ہوں گے۔ اس قانون کا مطلب ہے کہ لبنان میں ووٹ ڈالا جائے گا اور جو کوئی بھی ووٹ ڈالنا چاہتا ہے، وہ لبنان آ کر ووٹ دے سکتا ہے۔ لبنان کی حالیہ صورت حال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ صورت حال تشویشناک نہیں۔ میں ایسی غیر مصدقہ رپورٹس کی مخالفت کرتا ہوں جو لبنان کے محاذ پر تناؤ میں اضافے یا جنگ کے شعلوں کو تیز کرتی ہیں۔
نبیہ بیری نے مزید کہا کہ تمام تجزیوں کے مطابق، غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے بعد، دشمن کی توپوں کا رُخ لبنان کی جانب ہو گا۔ یہ مفروضہ حقیقت کے قریب ہے، لیکن فی الحال ہمیں اس بارے میں کوئی معلومات نہیں۔ لبنان کے اسپیکر نے غزہ کی پیشرفت کے بارے میں کہا کہ وہاں ایک بڑا ڈویلپمنٹ ہو چکی ہے۔ غزہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے نفاذ کے بعد ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ اعتماد کی علامت ہے، بلکہ اگلے مراحل انتہائی احتیاط کے ساتھ طے کرنا ہوں گے۔ واضح رہے کہ لبنان کے پارلیمانی انتخابات اگلے سال بہار میں ہونے والے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نبیہ بیری لبنان کے کہا کہ
پڑھیں:
سپر ٹیکس سرمایہ کاروں کے لیے سزا کے طور پر لاگو کیا گیا، سپریم کورٹ میں وکیل کے دلائل
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ سرمایہ کاروں کے لیے سزا کے طور پر لاگو کیا گیا ہے۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کیس کی سماعت کی، جس میں مختلف کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے اپنے دلائل مکمل کیے۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سپر ٹیکس میں مقررہ رقم لکھی ہوئی کہ کتنے پر ٹیکس لگے گا ۔ کمپنیز اپنے اپنے حصے کا ٹیکس دیں گی جو ان پر بنتا ہوگا ۔ آپ جو کہہ رہے اس سے یہ لگ رہا کہ جن پر ٹیکس نہیں لگایا گیا ان پر بھی ٹیکس لگا دیا جائے ۔
وکیل فروغ نسیم نے جواب دیا کہ شاید میں اپنے دلائل ٹھیک سے بریف نہیں کر پایا ۔ جسٹس جمال مندوخیل نے فروغ نسیم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ کسی کے ساتھ فرق نہ ہو ۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ فائنل ٹیکس رجیم میں جو ٹیکس لگ گیا، اس کے بعد اور نہیں لگ سکتا ۔ سپر ٹیکس الگ کیٹیگری میں لگایا گیا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا اور دوبارہ سماعت شروع ہونے پر پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے وکیل عزیز نشتر اور نجی کمپنی کے وکیل اعجاز احمد زاہد نے اپنے دلائل شروع کیے۔
وکیل عزیز نشتر نے اپنے دلائل میں کہا کہ آرٹیکل 18 مجھے کاروبار کی اجازت دیتا ہے تو اسی طرح ریاست کو بھی کہتا ہے مجھے کاروبار کا ماحول دے۔ ریاست اور پھر قانون سازی نے مجھے کاروبار کا ماحول نہیں دیا جو آئین مجھے دینے کا کہتا ہے ۔ ٹیکس کی بدترین قسم اس وقت پاکستان میں ہے ۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ سازگار ماحول کیسے پیدا کرنا چاہیے ؟ ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جائے ؟۔ وکیل عزیز نشتر نے جواب دیا کہ مجھے منافع نہیں ہورہا، تب بھی میں ٹیکس دے رہا ہوں ۔ آج کے اس دور میں ریڑھی والے کو بھی جیو ٹیگ لگایا جا سکتا ہے ۔
جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ حکومت کو فوری ضرورت پڑی تو اس نے سپر ٹیکس لگا دیا ہے ، جس پر وکیل عزیز نشتر نے کہا کہ انویسٹرز اور کمانے والوں کے لیے سزا کے طور پر سپر ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔
وکیل اعجاز احمد نے کہا کہ فنانس بل آرٹیکل 73 کے تقاضے پورے کیے بغیر پاس ہوا ۔ اس وقت کے وفاقی وزیر نے بیان دیا کہ 300 ملین پر 2 فیصد ٹیکس لگے گا۔
وکیل عزیز نشتر نے کہا کہ ایف بی آر کو ٹیکس ریٹ کو کم جب کہ پرفارمنس پر زیادہ فوکس کرنا چاہیے ۔
وکیل اعجاز احمد زاہد نے کہا کہ 10 جون کو بجٹ پیش کیا جاتا ہے اس سے پہلے پالیسی اسٹیٹمنٹ لاگو نہیں ہو سکتی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو ڈالر اتنے کا ہی مل رہا ہے جتنے کا پہلے مل رہا تھا، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ اگر بین الاقوامی سطح پر انرجی کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو پاکستان میں بھی بڑھیں گی۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔