data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قرآن مجید کی واضح آیتیں تمام انسانوں سے تکبر کی نفی کرتیں ہیں، کیوںکہ یہ صفت اللہ کے ساتھ خاص ہے۔ قرآن مجید کی تعلیمات یہ ہیں کہ ہر انسان اللہ کی بندگی کرے کیوںکہ ہر ایک اس کا غلام ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’ہر وہ مخلوق ہے جو آسمانوں اور زمینوں میں ہے رحمن کی غلام بن کر آئے گی‘‘ (مریم: 93)۔
یہاں تک کہ رسولِؐ اعظم اور نبی محترم بھی اللہ کے بندے ہیں۔ رب کائنات نے قرآن مجید میں فرمایا: ’’اللہ وہ پاک ذات ہے جس نے راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ کی سیر کرائی۔ وہ مسجد اقصیٰ کہ جس کے ماحول کو ہم نے بابرکت بنایا تاکہ ہم انھیں اپنی نشانیاں دکھائیں۔ بلاشبہہ اللہ خوب سننے والا اور دیکھنے والا ہے‘‘ (بنی اسرائیل: 1)۔
یہ اہم حقیقت ہے جو انسان کو عاجزی پر آمادہ کرتی ہے۔ کئی احادیث مبارکہ بھی عاجزی پر آمادہ کرتیں ہیں۔ سیدنا ابو سعیدؓ سے روایت ہے، رسولؐ نے فرمایا: ’’جو اللہ کے لیے ایک درجہ عاجزی اختیار کرتا ہے اللہ اسے ایک درجہ بلند کرتا ہے، یہاں تک کہ اسے اعلیٰ علیین میں جگہ دیتا ہے۔ اور جو ایک درجہ تکبر کرتا ہے اللہ اسے ایک درجہ گراتا ہے، یہاں تک کہ اسے سب سے نچلے درجے میں پھینک دیتا ہے‘‘ (کنز العمال)۔
نبی اکرمؐ مسلسل تواضع کی تعلیم دیتے تھے۔ آپ چاہتے تھے کہ لوگوں کا ہاتھ پکڑ کرانھیں اللہ کی خوشنودی کی طرف لے جائیں۔ سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا: ’’جو اللہ کے لیے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اس کے مرتبے کو بلند کرتا ہے۔ وہ اپنے نفس میں چھوٹا ہوتا ہے لیکن لوگوں کی نظروں میں عظیم ہوتا ہے۔ اور جو متکبر ہوتا ہے اللہ اس کے مرتبے کو پست کردیتا ہے۔ وہ اپنی نظروں میں بڑا ہوتا ہے، جب کہ لوگوں کی نگاہوں میں ذلیل ہوتا ہے، یہاں تک کہ وہ لوگوں کے ہاں کتے اور خنزیر سے بھی زیادہ ذلیل ہوتا ہے‘‘ (کنز العمال)۔
نبی اکرمؐ نے ہمارے سامنے عاجزی و انکساری کی بلند مثال پیش کی۔ سیدنا قیس بن ابی حازمؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضورؐ کے پاس آیا۔ جب آپ کھڑے ہوئے تو وہ کانپنے لگا۔ آپؐ نے فرمایا: ’’پُرسکون رہو میں کوئی بادشاہ نہیں ہوں بلکہ ایسی قریشی عورت کا بیٹا ہوں جو خشک روٹی کے ٹکڑے کھایا کرتی تھی‘‘ (مستدرک حاکم)۔
سیدنا ابن ابی اوفیؓ فرماتے ہیں: ’’حضورؐ بیوہ اور مسکین کے ساتھ چلنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے تھے بلکہ ان کے ساتھ جاتے اور ان کی ضرورت پوری کرتے‘‘۔ سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول میری جان آپ پر قربان ہو! آپ ٹیک لگا کر کھائیں، یہ کھانے کا آسان طریقہ ہے، تو حضورؐ نے جواب دیا: عائشہؓ! میں ٹیک لگا کر نہیں کھائوں گا بلکہ اس طرح کھائوں گا جس طرح ایک غلام کھاتا ہے، اور غلام کی طرح بیٹھوں گا‘‘ (بغوی شرح السنۃ)۔
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ’’مسجد نبویؐ کی تعمیر کے وقت تمام صحابہ کرامؓ اینٹیں اُٹھارہے تھے اور آپؐ بھی ایک عام مزدور کی طرح کام کررہے تھے۔ میں نے حضورؐ کو دیکھا، آپ کے پیٹ پر پتھر بندھا ہوا ہے۔ میں نے خیال کیا کہ اس پتھر نے حضورؐ کو مشقت میں ڈال دیا ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسولؐ! یہ پتھر مجھے دے دیں۔آپؐ نے فرمایا: اے ابوہریرہؓ! اس کے علاوہ کوئی اور پتھر لو، اور حقیقی زندگی تو آخرت کی زندگی ہے‘‘۔
حضورؐ کی زندگی انسانیت کے لیے نمونہ ہے۔ آپؐ اللہ کے ہاں ساری مخلوق سے افضل ہیں۔ اعلیٰ اخلاق سے مزین ہیں۔ آپؐ میں اعلیٰ درجے کی تواضع بھی ہے۔ یہ کیسے نہ ہو، جب کہ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے: ’’بلاشبہہ آپؐ اخلاق کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہیں (القلم: 4)۔ دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’آپ اپنے بازئوں کو مومنین کے لیے جھکا دیں۔ ان کے ساتھ عاجزی سے پیش آئیں‘‘ (الحجر: 88)۔ قرآن کریم نے تکبر، خودپسندی اور غرور کی مذمت کی: ’’تم زمین پر اکڑ کر نہ چلو، نہ تم زمین پھاڑ سکتے ہو اور نہ ہی پہاڑوں کی بلندیوں کو پہنچ سکتے ہو۔ ان اُمور میں سے ہر ایک کام تیرے رب کے نزدیک ناپسندیدہ ہے‘‘ (بنی اسرائیل: 37-38)۔
آپؐ نے تکبر سے منع کیا۔ ابو امامہؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا: ’’تکبر سے بچو، بندہ ہمیشہ تکبر کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں کہ اس بندے کا نام متکبرین میں لکھ دو‘‘ (کنز العمال)۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’لوگوں سے بے رخی اختیار نہ کرو اور زمین پر اکڑ کر نہ چلو۔ بے شک اللہ ہر متکبر، مغرور انسان کو پسند نہیں کرتا، اپنی چال میں میانہ روی اختیار کرو اپنی آواز پست کرو، بے شک آوازوں میں سب سے بُری آواز گدھوں کی ہے‘‘ (لقمان: 18-19)۔
ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا: ’’جو آدمی اپنے آپ کو بڑا سمجھتا ہے اور اپنی چال میں تکبر کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غصے ہوگا‘‘ (کنز العمال)۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اللہ تعالی کنز العمال فرماتے ہیں ہے اللہ اس نے فرمایا ایک درجہ اللہ کے ہوتا ہے کے ساتھ کرتا ہے کے لیے
پڑھیں:
امریکا فائرنگ اور تاجکستان ڈرون حملہ—دفترِ خارجہ نے ذمہ داری افغان حکومت پر ڈال دی
دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا میں فائرنگ کا حالیہ سانحہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے دوبارہ سر اٹھانے کی نشاندہی کرتا ہے، جبکہ تاجکستان میں تین چینی شہریوں کی ہلاکت کی ذمہ داری براہِ راست افغان حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے میں ناکام ہے اور اسے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفترِ خارجہ نے واشنگٹن میں فائرنگ کے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس حملے کی سخت مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے جاں بحق افراد کے اہلِ خانہ سے تعزیت کی اور کہا کہ یہ واقعہ خطرناک رجحان کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ عالمی دہشت گردی دوبارہ پھل پھول رہی ہے۔ ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں موجود دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے۔
تاجکستان میں ڈرون حملہ جس میں تین چینی باشندے مارے گئے، اس پر بھی پاکستان نے افسوس کا اظہار کیا اور واضح کہا کہ کابل حکومت اپنی سرزمین کو دہشت گرد کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکے، کیونکہ ایسے حملے خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
ترجمان نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے سندھ سے متعلق بیان کو بھی سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی بیانات نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہیں بلکہ سرحدی قوانین کی صریح خلاف ورزی بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن اپنے دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
پریس بریفنگ میں ترجمان نے بتایا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان پاکستان۔ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر مشاورت جاری ہے اور دونوں ممالک مل کر اس کا قابلِ عمل حل تلاش کریں گے۔
اگر آپ چاہیں تو میں اس خبر کا مختصر ورژن، سوشل میڈیا کیپشن یا ہیڈ لائن بھی بنا سکتا ہوں۔