سعودی عرب کا 3 روزہ دور؛ وزیراعظم شہباز شریف ریاض پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک : وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کے 3 روزہ دورے پر ریاض پہنچ گئے ہیں۔
کنگ خالد ایئرپورٹ پر سعودی حکام اور پاکستانی سفیر احمد فاروق نے وزیراعظم شہباز شریف کا اسقبال کیا۔ اپنے دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو کے 9ویں ایڈیشن میں شرکت کریں گے۔ ساتھ ہی شہباز شریف عالمی رہنماؤں کے ہمراہ اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔
ایف آئی آئی کانفرنس میں متعدد ممالک کے سربراہان اور سرمایہ کار شریک ہوں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم کی شہباز شریف کی سعودی قیادت سے اہم ملاقاتیں متوقع ہیں۔
بھارتی سٹار کرکٹرICUمیں داخل، وجہ کیا بنی؟
ملاقاتوں میں تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی تعاون پر غور کیا جائے گا اور باہمی دلچسپی کے علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال ہوگا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف
پڑھیں:
وزیراعظم 2 روزہ سرکاری دورے پر ترکمانستان روانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف کی خصوصی دعوت پر دو روزہ سرکاری دورے کے لیے اشک آباد روانہ ہو گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف ترکمانستان میں منعقدہ بین الاقوامی فورم میں شرکت کریں گے، جس کا مقصد سال برائے امن و اعتماد 2025، عالمی دن برائے غیر جانبداری اور ترکمانستان کی تیس سالہ مستقل غیر جانبداری کی سالگرہ کے موقع پر عالمی سطح پر تعلقات اور اعتماد سازی کو فروغ دینا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دورے کے دوران وزیرِ اعظم نہ صرف ترکمانستان کے صدر کے ساتھ ملاقات کریں گے بلکہ فورم میں شریک دیگر عالمی رہنماؤں کے ساتھ بھی دو طرفہ اجلاسوں میں حصہ لیں گے۔ ان ملاقاتوں میں تجارتی، اقتصادی اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا تاکہ پاکستان اور ترکمانستان کے تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جا سکے۔
وزیرِ اعظم کے ہمراہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وفاقی وزیر بجلی سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور معاونین خصوصی طارق فاطمی اور طلحہ برکی بھی موجود ہیں۔ یہ اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اہم اقدامات اور خطے میں دیرپا امن و تعاون کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی عکاسی کرتا ہے۔
اس دورے سے توقع کی جا رہی ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی جہتیں پیدا ہوں گی اور خطے میں اقتصادی اور تجارتی تعاون کو فروغ ملے گا، جبکہ عالمی سطح پر پاکستان کی خارجہ پالیسی کی پہچان کو بھی مضبوط کیا جائے گا۔