ترکمان صدر کی دعوت، وزیراعظم شہباز شریف اشک آباد روانہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
اشک آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف گیارہ اوربارہ دسمبر کو ترکمانستان میں بین الاقوامی فورم برائے امن و اعتماد میں شرکت کریں گے۔ اس موقع پر وہ ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف سے ملاقات کریں گے اور دورے کے دوران دیگر ممالک کے رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں متوقع ہیں۔
ملاقاتوں میں باہمی تعاون، خطے میں استحکام، معاشی شراکت داری اور توانائی کے منصوبوں خصوصاً تاپی گیس منصوبے کی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
وزیراعظم کے ساتھ نائب وزیراعظم ووزیرخارجہ اسحاق ڈار،وزیراطلاعات عطا تارڑ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی ہوں گے۔ عالمی امن فورم میں روس، ایران، ازبکستان، آذربائیجان، قازقستان اور دیگر سربراہان بھی شریک ہوں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعظم 2 روزہ سرکاری دورے پر ترکمانستان روانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف کی خصوصی دعوت پر دو روزہ سرکاری دورے کے لیے اشک آباد روانہ ہو گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف ترکمانستان میں منعقدہ بین الاقوامی فورم میں شرکت کریں گے، جس کا مقصد سال برائے امن و اعتماد 2025، عالمی دن برائے غیر جانبداری اور ترکمانستان کی تیس سالہ مستقل غیر جانبداری کی سالگرہ کے موقع پر عالمی سطح پر تعلقات اور اعتماد سازی کو فروغ دینا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دورے کے دوران وزیرِ اعظم نہ صرف ترکمانستان کے صدر کے ساتھ ملاقات کریں گے بلکہ فورم میں شریک دیگر عالمی رہنماؤں کے ساتھ بھی دو طرفہ اجلاسوں میں حصہ لیں گے۔ ان ملاقاتوں میں تجارتی، اقتصادی اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا تاکہ پاکستان اور ترکمانستان کے تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جا سکے۔
وزیرِ اعظم کے ہمراہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وفاقی وزیر بجلی سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور معاونین خصوصی طارق فاطمی اور طلحہ برکی بھی موجود ہیں۔ یہ اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اہم اقدامات اور خطے میں دیرپا امن و تعاون کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی عکاسی کرتا ہے۔
اس دورے سے توقع کی جا رہی ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی جہتیں پیدا ہوں گی اور خطے میں اقتصادی اور تجارتی تعاون کو فروغ ملے گا، جبکہ عالمی سطح پر پاکستان کی خارجہ پالیسی کی پہچان کو بھی مضبوط کیا جائے گا۔