پنجاب: ہر شعبے کی اسکیم کا ورک آرڈر جاری کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
رہنما مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب---فائل فوٹو
سینٸر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی زیرِ صدارت پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرامز کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں اگلے سال میں آنے والی ہر شعبے کی اسکیم کا ورک آرڈر جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں منصوبوں کی بر وقت تکمیل کے لیے فیز ٹو میں آنے والی نٸی اسکیموں پر پیشگی کام شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
مریم اورنگزیب نے اجلاس کے دوران کہا کہ عوام کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے لیے 904 بنیادی ہیلتھ یونٹس مکمل کر لیے گئے ہیں۔
اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیٸر کی 69 اسکیموں میں سے 45 پر کام جاری جبکہ 15 نٸی اسکیمیں شامل کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگلے ماہ تک تمام ترقیاتی منصوبوں کے لیے 262 ارب جاری ہوں گے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ سی اینڈ ڈبلیو کی 1602 اسکیموں میں سے528 پر کام جاری ہے جبکہ 1074 نٸی اسکیمیں شامل کی گئی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترقیاتی کاموں میں سستی برداشت ہو گی نہ معیار اور شفافیت پر سمجھوتا ہو گا۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سپریم کورٹ: چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری
سپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری کردیا ،سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی عدالتی فیصلے پر اپیل یا نظرثانی کی درخواست دائر ہونے سے اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں رکتا ۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں فیصلہ جاری کیا۔ مقدمہ لاہور ہائی کورٹ کے ایک دہائی پرانے فیصلے سے متعلق تھا جس میں ریونیو حکام کو معاملہ قانون کے مطابق دوبارہ دیکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ واضح ہدایات کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے خود تسلیم کیا کہ فیصلے پر کوئی حکم امتناع موجود نہیں تھا۔ اس اعتراف سے ثابت ہوتا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں۔سپریم کورٹ نے اس طرزعمل کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریمانڈ بیک کئے گئے معاملات کو اکثر غیر سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور بعض اوقات غیر معینہ مدت تک لٹکا دیا جاتا ہے جو ناقابل قبول ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جب اعلیٰ عدالتیں معاملہ واپس بھیجیں تو ان پر مخلصانہ اور فوری عملدرآمد ضروری ہے۔ صرف اپیل دائر ہو جانے سے حکم غیر موثر نہیں ہوتا جب تک اس پر باقاعدہ حکم امتناع جاری نہ ہو۔چیف جسٹس نے فیصلے میں لکھا کہ یہ طرز عمل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے اور اس پر فوری توجہ دینا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ نے بورڈ آف ریونیو پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عمل کے لیے پالیسی ہدایات کو حتمی شکل دے اور تین ماہ میں عمل درآمد رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔