کراچی کے قبرستانوں میں تدفین کیلیے 14ہزار 300 روپے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
کراچی: شہرقائد کے رجسٹرڈ قبرستانوں میں تدقین کے لیے 14 ہزار 300 روپے سرکاری نرخ مقرر کردیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق تمام رجسٹرڈ قبرستانوں میں مقررہ نرخ کے بینرز بھی لگا دیےگئے ہیں۔اس حوالے سے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ قبرستانوں میں کام کرنے والوں کو مقررہ نرخ کے تحت کام کر نے کا پابند کیا ہے، اگر کسی نے مقررہ نرخ سے زائد رقم لی تو سخت کارروائی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ شہری قبرستان میں تدفین کے لیے مقررہ 14 ہزار 300 روپے سے زائدادا نہ کریں۔
میئر کراچی کا کہنا تھا کہ قبریں مسمار کرنے والی مافیا کے خلاف بھی فیصلہ کن کارروائی شروع کر دی ہے، کسی کو بھی کے ایم سی کی رجسٹریشن کے بغیر قبرستان میں کام کرنےکی اجازت نہیں ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قبرستانوں میں
پڑھیں:
عید کے تیسرے روز کراچی کی مویشی منڈیوں میں سناٹا، جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں عیدالاضحیٰ کے تیسرے دن قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، مگر خریداروں کی عدم دلچسپی کے باعث شہر کی بڑی مویشی منڈیاں سنسان پڑی ہیں۔
یونیورسٹی روڈ پر قائم شہر کی مرکزی منڈی میں قربانی کے بعد گہما گہمی کی جگہ ویرانی نے لے لی ہے۔ بیوپاریوں نے جانوروں کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد تک کمی کر دی ہے، لیکن اس کے باوجود منڈی میں خریدار نہ ہونے کے برابر ہیں۔
بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ قربانی کے ایام ختم ہوتے ہی شہری کم قیمت پر جانور خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے باعث وہ بھاری نقصان میں جا رہے ہیں۔ ایک بیوپاری نے شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ لاڑکانہ سے ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کا جانور لے کر آیا تھا، لیکن 70 لاکھ روپے میں بھی خریدار میسر نہیں آ رہا۔
بیوپاریوں نے منڈی میں انتظامی سہولیات کی کمی پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے پینے کے صاف پانی تک کا بندوبست نہیں کیا گیا، اور وہ مجبوری میں 1500 روپے میں پانچ ڈرم پانی خریدنے پر مجبور ہوئے۔
ایک اور بیوپاری نے بتایا کہ انہوں نے 4 لاکھ روپے صرف کرایے میں خرچ کیے تاکہ جانور کراچی لا سکیں، لیکن یہاں کے شہری ان سے 4 لاکھ کا جانور محض 2 لاکھ میں خریدنے پر بضد ہیں، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔
بیوپاریوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر جانور مناسب نرخوں پر فروخت نہ ہوئے تو وہ انہیں واپس آبائی علاقوں کو لے جانے پر مجبور ہوں گے۔ بعض بیوپاریوں نے دل برداشتہ ہو کر آئندہ کراچی میں مویشی منڈی نہ لگانے کا مشورہ بھی دیا، تاکہ شہریوں کو جانوروں کی اصل قیمت کا اندازہ ہو سکے۔