Express News:
2025-09-18@14:53:40 GMT

امریکا پاکستان تعلقات کی تشکیل نو

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

مئی 2022 میں پاکستان میں ریاستہائے متحدہ امریکا کے سفیر کی حیثیت سے میری آمد کے ساتھ ہی، میری توجہ امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی مضبوطی اور اْن کی ازسر نو تشکیل پر مرکوز رہی ، جن کی بنیاد باہمی دلچسپی کے حامل شعبوں اور مشترکہ بین الاقوامی مشکلات کے سلسلہ میں تعاون پر قائم رہی۔

یہ وہ دور تھا جب ہمارے باہمی تعلقات کو افغانستان، پاکستان یا بھارت اور پاکستان کے زاویوں کے بجائے امریکا اور پاکستان کے درمیان ایک گہری اور دیرپا شراکت داری کے طور پر دوبارہ تشکیل دیا جانا تھا۔ اب دیکھا جائے تو گزشتہ ڈھائی برسوں میں ہم نے اْس شراکت داری کو وسیع اور مزید گہرا کیا ہے اور پاکستانیوں کے لیے سب سے زیادہ اہمیت کے حامل شعبوں یعنی روزگار، سستی توانائی، صاف پانی، صحت اور تعلیم کی بہتری میں اہم پیشرفت کو یقینی بنایا ہے۔

تاہم یہ سب کچھ ہمیشہ اتنا آسان نہیں رہا۔ امریکا اور پاکستان نے باہمی طور پر بڑے بڑے بحرانوں کا سامنا کیا ہے ، جیسا کہ تباہ کْن سیلاب، بین الاقوامی وبا، معاشی غیر یقینی کی صورتحال اور جنگ کے بعد کے دیرپا اثرات۔ لیکن ہم میں سے جن افراد نے  امریکا اور پاکستان کے مابین تعلقات کی مضبوطی پر مِل جْل کر کام کیا ہے وہ اس بنیادی امر سے بخوبی آگاہ ہیں کہ یہ ایک طویل سفر ہے اور اس کی سمت میں اْٹھایا جانے والا ہر قدم ، تعاون کی ہر کاوش، ہمیں ہماری دونوں قوموں کی مشترکہ خوشحالی اور سلامتی کے مستقبل کے قریب لے جاتا ہے۔

امریکا اور پاکستان کے درمیان تعاون کی تاریخ کا آغاز پاکستان کے حْصولِ آزادی سے ہی ہوچْکا تھا۔  حالیہ برسوں میں ہم نے تعلقات کی تعمیر اْسی میراث کی بنیاد پر کی ہے۔ 2022 میں آنے والے تباہ کْن سیلاب کے بعد ریاستہائے متحدہ امریکا نے صرف انفرادی طور پر ردعمل کا اظہار نہیں کیا بلکہ ہم نے بین الاقوامی برادری کو لاکھوں پاکستانیوں کی بحالی اور تعمیر نو میں معاونت کی خاطر متحرک بھی کیا۔

ہم نے زندگیاں بچانے کے لیے امداد فراہم کی اور صحت کی سہولیات، پانی کی فراہمی کے نظام اور اسکولوں کی تعمیر نو میں بھرپور کردار ادا کیا۔ امریکا کی فراہم کردہ 216ملین ڈالرز کی امداد سیلاب سے تباہ حال پاکستانی برادریوں کے لیے دوبارہ اْبھرنے میں معاون ثابت ہوئی۔ لیکن ہم نے اپنا تعاون وہیں تک محدود نہیں کیا بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا کہ متاثرین کی بحالی کی خاطر ہماری وہ کاوشیں مستقبل کی ترقی کا سنگ بنیاد ثابت ہوں۔

ریاستہائے متحدہ امریکا کئی دہائیوں سے پاکستان اور اْس کے مستقبل میں سرمایہ کاری کرتا آ رہا ہے۔ گزشتہ ڈھائی سالوں کے عرصہ کے دوران ہم نے اْ س سرمایہ کاری کی بنیاد پر مزید تعاون بھی جاری رکھا۔  امریکا نے صرف منگلا، تربیلا، اور دیگر آبی ذخائر کی تعمیر میں معاونت نہیں کی تھی،جو لاکھوں پاکستانیوں کو صاف توانائی کی فراہمی کا وسیلہ ہیں، بلکہ اْن کی بہتری کے لیے امریکی اعانت سے حالیہ کوششیں بشمول جی ای کی نئی ٹربائنز، مزید لاکھوں پاکستانیوں کے لیے قابل بھروسہ اور سستی بجلی کی فراہمی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ اس سے آنے والی نسلیں بھی مستفید ہو سکیں گی۔

ریاستہائے متحدہ امریکا نے 2005سے لے کر اب تک پاکستان کے بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر میں لگ بھگ دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور متعدد سڑکیں، پْل، اسکول ، یونیورسٹیاں، حفظانِ صحت کی سہولیات، اسپتال، شمسی، ہوائی، اور آبی توانائی کے استعمال کے وسائل،بجلی کی ترسیل کی لائنیں اور آبپاشی سے متعلق سہولیات فراہم کی ہیں۔

امریکی سرمایہ کاری پاکستانیوں کے لیے روزگار کے مواقع کی دستیابی ، تربیت، ٹیکنالوجی کی فراہمی، مہارتوں میں بہتری، مقامی برادریوں کی ترقی کی غماز بنی ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ امریکی سرمایہ کاری، درحقیقت گرانٹ اور اعانت پر مبنی ہوتی ہے قرض پر نہیں جس کو واپس کرنے کی ضرورت ہو۔ یہی وہ اشتراک کار ہے جس پر ہم یقین رکھتے ہیں۔

معیشت کی ترقی ہمارے تعلقات کا ایک بنیادی سْتون رہی ہے۔ بطور سفیر میری تعیناتی کے عرصہ کے دوران ہم نے اقتصادی اصلاحات ،امریکی تجارت اور سرمایہ کاری میں توسیع کو اپنی اولین ترجیحات میں رکھا ہے۔ کیونکہ ہم پاکستان کو محفوظ، مضبوط اور سلامت دیکھنا چاہتے ہیں، ایک ایسا پاکستان جو معاشی طور پر خود مختار ہو، جو عالمی معیشت میں واقع ہونے والی تبدیلیوں سے مستفید ہو نے کا اہل ہو اور آزاد، کْھلی، منصفانہ اور مسابقتی منڈیوں سے مستفید بھی ہوسکے۔

حالیہ برسوں میں ہم نے امریکا کے لیے پاکستان کی برآمدات میں مسلسل اضافہ دیکھا ہے ، جو کہ 2023 کے پہلے دس ماہ میں چھ ارب ڈالر سے زیادہ ہوگئی ہیں۔جب کہ امریکی کمپنیاں یہاں پر اپنا کاروبار کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔2023میں، امریکی کمپنیوں نے ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ پاکستانیوں کو ملازمتیں فراہم کیں اور اْن کے وسیع تر اقتصادی ثمرات سے دس لاکھ سے زیادہ پاکستانیوں کو روزگار مِلا۔ پاکستان مزید تجارت اور سرمایہ کاری، خاص طور پر امریکی سرمایہ کاری، کو اپنی جانب متوجہ کر سکتا ہے اور قرضوں اور بین الاقوامی مالیاتی امداد کے شیطانی چکر سے نکل سکتا ہے اگر وہ معاشی اصلاحات کے عزم پر مستقل طور پر کاربند رہے، سرمایہ کاروں کے لیے یقینی اور قابل بھروسہ ماحول پیدا کرے اور جامع، مضبوط اور پائیدار ترقی کی کوششوں کو جرات مندی سے آگے بڑھائے۔ مذکورہ اقدامات معیشت کے استحکام اور پاکستانی عوام کے لیے اعلیٰ معیار زندگی کی فراہمی کے ضامن ہوں گے۔

معیاری تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات تک رسائی کو بہتر بنانا بھی ہمارے تعاون کا مرکزی حصہ رہا ہے۔ ہم نے اسکولوں، وظائف اور یونیورسٹیوں کی شراکت داری میں سرمایہ کاری کی ہے۔گزشتہ دہائی کے دوران امریکا نے پاکستانی بچوں کے لیے سیکڑوں نئے اسکول تعمیر کیے جب کہ دیگر ہزاروں کی بحالی بھی سرانجام دی۔ ہر سال، ہم سیکڑوں پاکستانی طلباء کو ثقافتی اور تعلیمی تبادلوں پر امریکا میں خوش آمدید کہتے ہیں، اور امید رکھتے ہیں کہ وہ یہاں پاکستان میں واپس آکر اپنے وطن کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے میں کردار ادا کریں گے۔ صحت کی دیکھ بھال کے شعبہ میں ہماری شراکت داری، پولیو اور تپ دق کے خاتمہ کی کوششوں سے لے کر غذائی قلت کی وجہ سے موت کے خطرات سے دوچار خواتین اور بچوں کی زندگیاں بچانے تک، پاکستانی عوام کی بہتری کے لیے ہمارے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔

مذکورہ تمام شعبوں میں ہم نے پائیدار تعمیر کی ہے۔ امریکا اور پاکستان کے درمیان جاری شراکت داری ثابت کرتی ہے کہ ہم اپنے مشترکہ مقصد کے حْصول کے لیے مِل جْل کر کام کریں تو ایسے بہترین نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔

گوادر سے گلگت تک اور درمیان میں آنے والی ہر جگہ پر، پاکستان بھر میں سفر کرتے ہوئے میں اِس مْلک کی خوبصورتی، تنوع اور شاندار ثقافت سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ میں نے ہمالیہ کے دامن میں پیدل سفر کیا، چائے کی پیالی پر لوگوں سے تبادلہ خیال کیا ، قوالیوں سے لطف اندوز ہوا اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے پْر جوش لمحات کو محسوس کیا۔ میں نے پنجاب میں دیکھا کہ امریکی ٹیکنالوجی اور جدت کیسے پاکستان کی زراعت کا دل قرار دیے جانے والے اس صوبہ کو مضبوط کر رہی ہے۔

میں نے کراچی میں ملک کے معاشی مستقبل کی تشکیل میں مصروفِ عمل انٹرپرینیورز سے ملاقات کی۔ خیبر پختونخوا میں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والی پاکستانی برادریوں کی مہمان نوازی، سخاوت اور فراخدلی کا مشاہدہ کیا۔ میں جہاں بھی گیا وہاں نوجوان قائدین سے ملاقاتیں کیں اور اْن کو چمکتا دمکتا،عزم سے سرشار اور اپنے وطن کی ترقی میں کردار ادا کرنے کے لیے تیار پایا۔ یہ رابطوں کے لمحات مجھے یاد دہانی کرواتے ہیں کہ ہمارے لوگوں کے درمیان تعلقات کی مضبوطی بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے جتنی وہ پالیسیاں جو ہم اختیار کرتے ہیں۔

پاکستان میں ریاستہائے متحدہ امریکا کے سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینا میرے لیے باعث اعزاز رہا ہے۔ مجھے اس پر فخر ہے جو ہم نے تعمیر کیا ہے اور جو کچھ ہم نے مل کر حاصل کیا ہے۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ یہ ہماری مشترکہ تاریخ میں صرف ایک قدم ہے۔ جیسے جیسے ہماری شراکت داری میں وسعت پیدا ہوگی، ہم ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کر سکیں گے جس کو پیش آنے والی مشکلات سے نہیں بلکہ مِل کر پیدا کیے گئے مواقع اور خوشحالی سے تعبیر کیا جائے گا۔

ہمارا یہ سفر جاری ہے اور میں پْراعتماد ہوں کہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کام کرتے ہوئے ہماری دونوں قوموں کے درمیان تعلقات آنے والے برسوں میں مضبوط ہوتے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تعلقات کی امریکا نے کی فراہمی سے زیادہ کی فراہم کی تعمیر کی ترقی کے لیے ہے اور صحت کی کیا ہے

پڑھیں:

ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین

پاکستان کے معدنی خزانوں میں چھپی دولت اب دنیا کی توجہ حاصل کرنے لگی ہے۔ ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو نہ صرف ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بھی بنتے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع” کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے قیام کے بعد ملک میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور توقع ہے کہ 2030 تک اس شعبے کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔

معدنی ترقی سے پسماندہ علاقوں میں خوشحالی ممکن

لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی تشکیل کے بعد اب ملک میں معدنی وسائل پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ صرف چاغی میں تقریباً 1.3 ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کان کنی کے چند منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں تو ملک بھر میں معدنی لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے سرمایہ کاروں کی قطاریں لگ جائیں گی۔ اس شعبے کی ترقی نہ صرف دور افتادہ علاقوں میں خوشحالی لا سکتی ہے بلکہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہے۔

عالمی مارکیٹ میں دھاتوں کی طلب، لیکن پاکستان کا کردار محدود

نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر اس وقت دھاتوں کی شدید مانگ ہے، لیکن پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا سونا اور تانبا موجود ہے، جبکہ سونے اور تانبے کی ٹیتھان بیلٹ ترکی، ایران اور افغانستان سے ہوتی ہوئی پاکستان تک آتی ہے، جو اسے خطے کے ایک اسٹریٹیجک مقام پر فائز کرتی ہے۔

شمس الدین کے مطابق اس وقت پاکستان کان کنی سے صرف 2 ارب ڈالر کما رہا ہے، لیکن آئندہ چند سالوں میں یہ آمدنی 6 سے 8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، بشرطیکہ ملکی اور سیاسی استحکام برقرار رہے۔

سرمایہ کاری کا پھل دیر سے مگر فائدہ دیرپا

سمٹ میں شریک فیڈینلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لیے انشورنس اور مالیاتی اداروں کو بھی میدان میں آنا ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے معدنی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا بلکہ افرادی قوت اور وسائل کی درست منصوبہ بندی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ فوری نہیں ہوتا بلکہ اس کا پھل 10 سال کے بعد ملتا ہے، مگر یہ فائدہ دیرپا اور قومی معیشت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور برطانیہ کے ’جوہری معاہدے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟
  • امریکا اور برطانیہ کے درمیان ٹیکنالوجی میں نئی شراکت داری، 250 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • ٹرمپ کا دورۂ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • ٹرمپ کا دورہ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • پولینڈ کی پاکستان میں 100 ملین ڈالر کی تیل و گیس سرمایہ کاری متوقع
  • پاکستان کو فنِ تعمیر کے عالمی میدان میں ایک اور اہم اعزاز حاصل
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 950 پوائنٹس کا اضافہ، سرمایہ کار پرامید
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ