بھارت : ہندوؤں کے مذہبی اجتماع میں ہاتھی بے قابو‘ بھگدڑ سے23افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں مذہبی تہوار کے دوران ہاتھی نے ایک شخص پر حملہ کر کے اسے ہوا میں اچھال دیا جس سے تہوار میں موجود ہجوم خوفزدہ ہو گیا۔ پولیس نے بتایا کہ متاثرہ شخص شدید زخمی ہوگیاجبکہ بھگدڑ میں 23 دیگر زخمی ہوگئے۔ واقعہ اترپردیش کے ثقافتی دارالحکومت کے مندرکے باہر پیش آیا۔یاد رہے کہ اس سے قبل جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں ایک ہندو مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچنے سے 6افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے تھے۔ گزشتہ برس جولائی میں شمالی ریاست اتر پردیش میں ایک ہندو تہوار کے دوران بھگدڑ مچنے سے 121 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، واہگہ بارڈر پر علامتی استقبال کی تیاریاں مکمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا ہے، جنہوں نے 9 جون کو گرو ارجن دیوجی شہیدی کی رسومات میں شرکت کے لیے پاکستان آنا تھا۔
ترجمان متروکہ وقف املاک بورڈ کےترجمان نے بتایا کہ سکھ یاتریوں کی عدم آمد پر بھی پاکستان نے اپنی روایت کے مطابق خیر سگالی اور مذہبی احترام کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں واہگہ بارڈر پر یاتریوں کے علامتی استقبال کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔
اسٹیج قائم کر دیا گیا ہے جہاں پر سکھ یاتریوں کے استقبال کے لیے پاکستان سکھ گرودوارہ پربندھک کمیٹی کے اراکین اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے نمائندے موجود ہوں گے۔
ترجمان کے مطابق یہ علامتی تقریب اس بات کی علامت ہوگی کہ پاکستان اپنے دروازے تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے کھلا رکھتا ہے، خصوصاً ان مقدس مواقع پر جب برادریوں کو اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کا موقع ملتا ہے۔
ترجمان نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کی جانب سے یاتریوں کو اجازت نہ دینا نہ صرف مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے بلکہ دو طرفہ بین المذاہب ہم آہنگی اور عوامی رابطوں کے فروغ میں بھی رکاوٹ ہے، پاکستان نے ہمیشہ بھارتی سکھ یاتریوں کو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے سہولیات فراہم کی ہیں اور مستقبل میں بھی ایسی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
واضح رہے کہ گرو ارجن دیوجی سکھ مذہب کے پانچویں گرو تھے، جن کی شہادت سکھ برادری کے لیے نہایت اہم اور روحانی دن کے طور پر منائی جاتی ہے۔ ہر سال سکھ برادری بڑی تعداد میں پاکستان کے مقدس مقامات، بالخصوص لاہور اور ننکانہ صاحب میں واقع گرودواروں کا رخ کرتی ہے۔
پاکستان میں موجود سکھ کمیونٹی نے بھی بھارتی حکومت کے اس اقدام پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذہبی رسومات کو سیاست کی نذر کرنا افسوسناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ سکھ یاتریوں کے لیے کھلے دل اور احترام سے استقبال کیا ہے اور یہ روایت برقرار رہے گی۔