ججز ریمارکس حکومت،اسٹیبلشمنٹ کیلئے پریشان کن
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینزکے ٹرائل سے متعلق وزارت دفاع کی اپیل پرہونے والی سماعت میں ججزکے انتہائی سخت ریمارکس سامنے آرہے ہیں اور ان ریمارکس میں نومئی کے ملزمان کے ٹرائل پر کئی سنجیدہ سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں جب کہ ایک جج صاحب نے ایک سابق آرمی چیف کے طیارےکو ہائی جیک کرنے کی سازش کے کیس کابھی دے دیا،ججزکے ان ریمارکس پر مختلف تبصرے ہورہے ہیں،سینئروکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں آئین وقانون کے حوالے دیئے ہیں اور ان سویلنزکے ٹرائل کو قانون کے مطابق قراردیا،ایک جج صاحب نے تو یہاں تک بھی ریمارکس دیتے ہوئے بھارتی جاسوس کلبھوش کابھی حوالہ دیااور کہاکہ کیاکلبھوش جیسے ملک دشمن کے خلاف بھی فوجی عدالت میں کیس چل سکتاہے،جس پر خواجہ حارث نے جواب دیاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کلبھوش جیسے ملک دشمن کا بھی ملٹری ٹرائل نہیں ہوسکتا،یہ بھی ریمارکس دیئے گئے کہ انسداددہشت گردی کی عدالت سے ملزم بری ہوجاتاہے اور فوجی عدالت سے سزاہوتی ہے کیاوہاں کوئی خاص ثبوت پیش کئے جاتیہیں ،جب سے نومئی کا واقعہ ہواہے جی ایچ کیو،کورکمانڈرہاوس لاہور اور دیگرفوجی وحساس تنصیبات پر تحریک انصاف کے رہنماوں اور کارکنوں کے پرتشدد احتجاج کیدوران بڑی تعداد میں رہنماوکارکنان گرفتارہوئے ،100سے رہنماوں وکارکنوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے ،سپریم کورٹ کے حکم امتناعی کیباعث فیصلے سنانے کی اجاز ت نہیں دی گئی تھی حال ہی میں آئینی بینچ کی مشروط اجازت کے بعد فیصلے سنائے ،19مجرمان کی اپیلوں پر انہیں معافی دے دی گئی ،سول عدالتو ں میں مقدمات طوالت کا شکارہیں اس میں حکومت کا پراسیکیوشن کا نظام اور انسداددہشت گردی کی عدالتیں دونوں ذمہ دارہیں،ڈیڑھ سال بعد عمران خان اوردیگررہنماوں کے خلاف فرد جرم عائد ہوئی ہے اگراسی رفتارسے یہاں مقدمات چلتے رہے تو کئی برسوں تک فیصلے نہیں ہوں گے عدالتوں کو چاہئے کہ جو بھی فیصلہ دیناہے تو بروقت دیئے جائیں ،اگرکوئی بے گناہ ہے تو اسے فوری رہائی ملنی چاہئے جہاں تک آئینی بینچ کے معنی خیزاور سخت ریمارکس کاتعلق ہے کہ یہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے پریشانی باعث ہیں لیکن آئینی بینچ کے حتمی فیصلے کچھ نہیں کہاجاسکتا کہ کیافیصلہ آئے ؟دوسری جانب کے پی کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپورنے پشاورمیں اپنے خطاب کے دوران جہاں نیب کو آڑے ہاتھوں لیااور اس کی کارکردگی پر تنقید کی وہیں انہوں نے دلچسپ انداز میں یہ فقرہ بھی کہاکہ اگرکسی نے ان کے فیصلوں اور بجٹ نہ ملنے پر احتجاج کرناہیتو جاپانی طریقہ احتجاج ’’اووو‘‘کو اپنالیں،اس پر یہی تبصر ہ کیاجاسکتاہے ،بڑی دیرکی ہے کہ مہربانی آتے ہیں،پی ٹی آئی جب سے اقتدارسے محروم ہوئی اس کا احتجاج سیاست سے بڑھ پر تشدد ہوگیاتھا،چاہے نومئی یا 26نومبرکے واقعات ہوں احتجاج ہمیشہ آئین وقانون کے دائرے میں کیاجائے تو بہترہوگا،اس پر وزیراطلاعات عطاء تارڑنے بھی یہ جملہ کساہے کہ گنڈاپورنے وزیراعظم کا بتایاہوا طریقہ احتجاج اپنالیا اور درست فیصلہ کیاہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں مقصد عمران خان کو آئسولیٹ کرنا ہے، علیمہ خان
راولپنڈی:علیمہ خان نے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کے وڈیو لنک ٹرائل سے پنجاب حکومت اور ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب عمران خان کو آئسولیٹ کرنا چاہتے ہیں، وڈیو لنک ٹرائل کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفت گو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کو گولیاں لگی تھیں اور گولی لگنے کے باوجود کہتے تھے وڈیو لنک نہیں ہوگا عمران خان پیش ہوں تو ٹرائل ہوگا عمران خان کی زندگی خطرے میں تھی مگر ہماری استدعا کے باوجود وڈیو لنک ٹرائل نہیں کیا گیا، اب کسی صورت ایسا نہیں ہونے دیں گے، عمران خان کو جیل سے عدالت پیش کیا جائے ویڈیو لنک قبول نہیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ یہ عمران خان کی آواز بند کرنا چاہتے ہیں مگر ہم عمران خان کو جلدی ریلیز کرائیں گے، عمران خان پر مقدمات بنائے گئے عمران خان کے وکیل یہاں ہوں گے اور وہ جیل میں ہوں گے تو وہ وکیل سے کیسے مشاورت کریں گے؟ ویڈیو لنک کا مقصد عمران خان کو آئسولیشن میں ڈالنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کی وجہ سے یہ سب کچھ ہو رہا ہے، وکلاء کو اکٹھا ہوکر چھبیسویں ترمیم کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے، آج چھبیسویں ترمیم کا عمران خان فوکس ہے کل جو بندہ عدالت میں آئے گا اسے اس کا سامنا کرنا پڑے گا، عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کا مقصد یہ ہے کہ وہ فیملی اور وکلاء سے نہ مل سکیں، توشہ خانہ ٹرائل کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طویل آئسولیشن میں ڈال دیا جائے گا، جیل ٹرائل سے ہم اہل خانہ کو عمران خان سے ملاقات کا موقع مل جاتا ہے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ مجھ پر انڈہ پھینکنے والی خواتین کو کارکنوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا، انڈہ پھینکنے والی دونوں خواتین پکڑی گئیں، خواتین کو اوپر کے حکم سے چھوڑ دیا گیا، اڈیالہ میں کچھ لوگ آکر میڈیا کو بدنام کرتے ہیں، اگر کسی عورت پر انڈہ پھینکتے وقت اس کا بیٹا بھی وہاں ہو تو بتاوٴ بیٹے کا رد عمل کیا ہوگا؟ انڈہ پھینکنے والی عورت کل پھر آئی جسے ہماری کارکن نے پہچان کر پکڑ لیا مگر اسے پولیس نے پھر بھگا دیا، کل اس خاتون نے پتھر مارا آئندہ وہ گولی بھی مار سکتی ہے۔