پی آئی اے کا یورپ کے لیے فلائٹ آپریشن ساڑھے 4 سال بعد بحال، پہلی پرواز پیرس روانہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد: قومی ایئرلائن (پی آئی اے) نے ساڑھے چار سال کے طویل وقفے کے بعد یورپ کے لیے فضائی آپریشن بحال کر دیا۔ پہلی پرواز پیرس کے لیے روانہ ہو گئی، جسے وفاقی وزیرِ ہوابازی خواجہ آصف نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر خصوصی تقریب کے دوران رخصت کیا۔
تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے عائد پابندیاں ختم ہونے کے بعد پی آئی اے نے یورپ کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ افتتاحی تقریب میں وزیرِ ہوابازی کے ساتھ پی آئی اے کے سی ای او، سول ایوی ایشن اور ایئرپورٹ اتھارٹی کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
خواجہ آصف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسے ایک “تاریخی لمحہ” قرار دیا اور یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پی آئی اے کا معائنہ مکمل کرنے کے بعد دوبارہ پروازوں کی اجازت دی۔
پیرس کے لیے دو ہفتہ وار پروازیں
پی آئی اے ترجمان کے مطابق قومی ایئرلائن بوئنگ 777 طیارے کے ذریعے پیرس کے لیے ہفتہ وار دو پروازیں آپریٹ کرے گی۔ پہلی پرواز میں 300 سے زائد مسافر موجود تھے، جنہیں پیرس پہنچنے پر ایئرپورٹ پر خصوصی واٹر سیلوٹ دیا جائے گا، جبکہ پاکستانی سفارتخانے کے نمائندے استقبال کریں گے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ پیرس کے لیے آئندہ چار پروازیں مکمل طور پر بک ہو چکی ہیں، جس سے مسافروں کی جانب سے زبردست ردعمل ظاہر ہوتا ہے۔ دورانِ پرواز مسافر موبائل فون، لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ کے ذریعے انٹرٹینمنٹ سے بھی لطف اندوز ہو سکیں گے۔
2025: پاکستانی ہوابازی کے لیے اہم سال
ڈی جی سول ایوی ایشن نادر شفیع ڈار نے اپنے بیان میں کہا کہ 2025 پاکستان کی ہوابازی صنعت کے لیے ایک اہم سال ثابت ہوگا۔ پہلی پرواز پیرس کے مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے لینڈ کرے گی۔
یہ بحالی نہ صرف یورپ میں پاکستانی مسافروں کے لیے ایک بڑی سہولت ہے بلکہ پی آئی اے کے لیے عالمی سطح پر بحالی کا سنگ میل بھی ثابت ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیرس کے لیے پہلی پرواز پی آئی اے
پڑھیں:
پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے بھارتی ایئرلائنز کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر
پاکستان کی بھارتی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند ہونے پر بھارتی ایئرلائنز کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر ہونے لگا. بھارتی شہروں سے مغربی ممالک کو جانے والی پروازوں کا دورانیہ 2 سے 4 گھنٹے بڑھ گیا۔ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام مٰیں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارتی حکومت کے اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی گزشتہ روز جوابی اقدامات کا اعلان کیا تھا.جس میں بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود کی بندش بھی شامل تھی۔پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئرلائنز کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر ہونے لگا ہے اور نئی دلی، ممبئی، احمد آباد، سمیت دیگر شہروں سے مغرب ممالک جانے والی بھارتی ایئرلائنز کی پروازوں کا دورانیہ 2 سے4 گھنٹے زیادہ بڑھ گیا ہے ۔بھارت سے نیویارک، لندن اور استنبول جانے والی ایئر انڈیا کی پروازوں کو رخ تبدیل کرنا پڑا ہے اور متعدد پروازوں کو ری فیولنگ کے لیے ویانا سمیت دیگر ملکوں میں اتارا جارہا ہے۔نئی دہلی سے امریکا کے روٹ کے لیے بھارتی ایئرلائنز لاہور سے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوتی تھیں. اب ان پروازوں کو 2 سے 4 گھنٹے طویل روٹ لے کر بحیرہ عرب کے اوپر سے جانا پڑ رہا ہے۔بھارتی روزنامہ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق دہلی ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی متعدد بین الاقوامی پروازوں کے حالیہ روٹس کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے جوابی اقدام سے وسطی ایشیا، قفقاز، مغربی ایشیا، یورپ، برطانیہ اور شمالی امریکا جانے والی بھارتی ایئر لائنز کی پروازیں متاثر ہوں گی۔ہوائی صنعت کے اندرونی ذرائع کے مطابق اگرچہ ابھی اس کے اثرات کا اندازہ لگانا قبل از وقت ہے. لیکن ایئر لائنز کے اخراجات میں ضرور اضافہ ہوگا اور اس کا نتیجہ کرایوں میں اضافے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
مزید برآں چونکہ دوسرے ممالک کی ایئر لائنز پاکستان کے اوپر سے پرواز جاری رکھ سکتی ہیں، اس لیے انہیں متاثرہ روٹس پر بھارتی ایئر لائنز کے مقابلے میں لاگت کا فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق جب پاکستان نے 2019 میں بالاکوٹ فضائی حملوں کے بعد طویل عرصے کے لیے اپنی فضائی حدود بند کی تھی تو بھارتی ایئر لائنز کو طویل روٹس کی وجہ سے ایندھن کے زیادہ اخراجات اور آپریشنل پیچیدگیوں کے باعث تقریباً 700 کروڑ بھارتی روپے کا نقصان ہوا تھا۔