اسلام آباد: قومی ایئرلائن (پی آئی اے) نے ساڑھے چار سال کے طویل وقفے کے بعد یورپ کے لیے فضائی آپریشن بحال کر دیا۔ پہلی پرواز پیرس کے لیے روانہ ہو گئی، جسے وفاقی وزیرِ ہوابازی خواجہ آصف نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر خصوصی تقریب کے دوران رخصت کیا۔

تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے عائد پابندیاں ختم ہونے کے بعد پی آئی اے نے یورپ کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ افتتاحی تقریب میں وزیرِ ہوابازی کے ساتھ پی آئی اے کے سی ای او، سول ایوی ایشن اور ایئرپورٹ اتھارٹی کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

خواجہ آصف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسے ایک “تاریخی لمحہ” قرار دیا اور یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پی آئی اے کا معائنہ مکمل کرنے کے بعد دوبارہ پروازوں کی اجازت دی۔

پیرس کے لیے دو ہفتہ وار پروازیں
پی آئی اے ترجمان کے مطابق قومی ایئرلائن بوئنگ 777 طیارے کے ذریعے پیرس کے لیے ہفتہ وار دو پروازیں آپریٹ کرے گی۔ پہلی پرواز میں 300 سے زائد مسافر موجود تھے، جنہیں پیرس پہنچنے پر ایئرپورٹ پر خصوصی واٹر سیلوٹ دیا جائے گا، جبکہ پاکستانی سفارتخانے کے نمائندے استقبال کریں گے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ پیرس کے لیے آئندہ چار پروازیں مکمل طور پر بک ہو چکی ہیں، جس سے مسافروں کی جانب سے زبردست ردعمل ظاہر ہوتا ہے۔ دورانِ پرواز مسافر موبائل فون، لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ کے ذریعے انٹرٹینمنٹ سے بھی لطف اندوز ہو سکیں گے۔

2025: پاکستانی ہوابازی کے لیے اہم سال
ڈی جی سول ایوی ایشن نادر شفیع ڈار نے اپنے بیان میں کہا کہ 2025 پاکستان کی ہوابازی صنعت کے لیے ایک اہم سال ثابت ہوگا۔ پہلی پرواز پیرس کے مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے لینڈ کرے گی۔

یہ بحالی نہ صرف یورپ میں پاکستانی مسافروں کے لیے ایک بڑی سہولت ہے بلکہ پی آئی اے کے لیے عالمی سطح پر بحالی کا سنگ میل بھی ثابت ہوگی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پیرس کے لیے پہلی پرواز پی آئی اے

پڑھیں:

فرانس میں احتجاج کا سلسلہ جاری‘پیرس سمیت بڑے شہروں میں ٹرینیں‘اہم شاہرائیں بند

پیرس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )فرانس کے دارالحکومت پیرس میں مہنگائی‘حکومتی اخراجات میں اضافے اور بیروزگاری کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اورایک لاکھ کے قریب مظاہرین پیرس میں جمع ہیں ‘ملک کی تمام بڑی ورکر یونینوں نے بھی حکومت کے بجٹ اقدامات کے خلاف ہڑتال اور مظاہروں کی کال دی ہے جس سے ملک بھر میں نقل و حمل رکاوٹیں آرہی ہیں.

(جاری ہے)

فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق مظاہرین نے پیرس کی مختلف شاہراﺅں پر آگ لگا کر ٹریفک بندکردی جبکہ ٹرین اسٹیشنوں کے راستوں پر مظاہرین اوررکاوٹیں موجود ہیں گزشتہ روزبھی 40ہزار کے قریب مظاہرین نے پیرس میں احتجاج ریکارڈکروایا تھا ‘مظاہرین صدر میکرون کے استعفے اور معاشی اصلاحات کا مطالبہ کررہے ہیں جن سے شہریوں پر معاشی دباﺅ ختم ہو.

مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے اخراجات میں مسلسل اضافہ کررہی ہے جس کا بوجھ ٹیکس دہندگان کو اٹھانا پڑتا ہے ‘مظاہرین دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم ختم کرنے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں‘رپورٹ میں بتایا گیا ہے مظاہرین دن بھر پیر س کی اہم شاہراﺅں اور عمارتوں کے باہر موجود رہتے ہیں ‘فرانس 24کے مطابق مظاہرین میں نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل ہے جنہیں بیروزگاری کا سامنا ہے .

مظاہرین کا کہنا ہے کہ ضروریات زندگی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور حکومت عوامی مسائل سے بے نیاز اپنے اخراجات میں مسلسل اضافہ کررہی ہے . رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ دہائیوں میں فرانس میں اتنے بڑے پیمانے پر مظاہرے نہیں دیکھے گئے جو تقریبا ایک ہفتے سے جاری ہیں ‘ویک اینڈ پر مظاہرین نے پیرس سمیت مختلف شہروں میں 250 سے زیادہ ریلیوں کا اعلان کیا ہے فرانسیسی حکام کا خیال ہے کہ ان ریلیوں میں8لاکھ سے زیادہ افراد متوقع طور پر شرکت کرسکتے ہیں.

فرانس میں احتجاج کا آغاز سابق وزیراعظم باوئرکے تجویزکردہ بجٹ اقدامات پر ہوا تھا ‘احتجاج کے نتیجے میں فرانسیسی پارلیمان نے تحریک عدم اعتماد کے بعد انہیں عہدے سے ہٹادیا تھا مگر مظاہرین وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کے اقدام سے مطمئن نہیں ہوئے اور انہوں نے مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھاہوا ہے نئے وزیر اعظم سبسٹین لیکورنو نے فوری طور پر چند غیرمقبول بجٹ اصلاحات کو ختم کرنے کا اعلان کیا جبکہ معاشی اصلاحات کے حوالے سے مظاہرین کے مطالبات کو مسترد کردیا گیاجن میں بے روزگاری کے خاتمے کے اقدامات، تنخواہوں اورپنشن میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ‘ طبی و رہائشی سہولیات میں اضافہ شامل ہیں گزشتہ سال فرانس کا خسارہ جی ڈی پی کے مقابلے میں 5.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو کہ یورپی یونین کی تجویزکردہ حد 3 فیصد سے تقریباً دوگنا ہے، جبکہ قومی قرضہ اب 3.3 ٹریلین یورو سے زیادہ ہے، جو اقتصادی پیداوار کا تقریباً 114 فیصد ہے.

سابق وزیراعظم بائرو کا موقف تھا کہ خسارے کو کم کرنے کے لیے بجٹ میں عوامی سہولیات کی مدمیں سخت کٹوتیاں ناگزیر ہیں ان کے معاشی منصوبے کے مطابق 2026 تک اخراجات میں 44 بلین یورو کی کمی لانا تھا تاہم مظاہرین کا موقف ہے کہ حکومت اپنے اخراجات کم کرنے کی بجائے شہریوں کی میسرسہولتوں کوکم کررہی ہے جبکہ شہری ان سہولیات کے لیے بھاری ٹیکس اداکرتے ہیں.

فرانس کی ورکر یونینوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی پالیسیاں ”بے مثال ظلم“کے مترادف ہیں جن میںمزدوروں، بے روزگاروں، پنشنرز اور بیماروں کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے عوام اور یونینوں کو مطمئن کرنے کے لیے وزیر اعظم سبسٹین لیکورنو نے سابق وزرائے اعظم اوروزراءکے لیے ”تاحیات“ سہولیات ختم کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے سال 2024 میں سابق وزرائے اعظم اور وزراءکو دی گئی سہولیات کا سالانہ تخمینہ تقریباً 4.4 ملین یورو لگایا گیا تھا جبکہ اس رقم کا تقریباً نصف پولیس پر خرچ ہوا فرانس کے تمام بڑے شہروں: پیرس، لیون، مارسیلی، ٹولوز، نائس، رینس، لِل، مونٹ پیلیئر، نیمز اور پرپیگنان میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں‘پیرس میں آج مظاہرین پلیس ڈی لا باسٹیل سے ریپبلک نیشن تک مارچ کریں گے جبکہ ایک تنظیم نے پہیہ جام ہڑتال کی کال دی رکھی ہے جس کے تحت اہم شاہراﺅں اور ٹرینیوں کو بند کیا جائے گا.

پیرس کی ٹرین کمپنیوں نے مسافروں کو مفت ٹکٹ فراہم کرنے ‘ٹکٹوں کے تبادلے اور منسوخی کی پیشکش کی ہے‘رپورٹ میں بتایا گیا ہے پیرس کے مرکزی علاقوں میں نقل وحرکت ممکن نہیں ہے پولیس کی جانب سے ابتدائی دنوں میں مظاہرین کو روکنے کی کوششوں میں پرتشددمظاہروں کے بعد پولیس مظاہرین سے ٹکراﺅ سے بچاﺅ کی پالیسی اختیار کیئے ہوئے ہے‘فرانس 24نیوزکے مطابق ایئرٹریفک کنٹرولر‘ ایئرپورٹ ورکرزکی یونینوں کی مظاہروں میں شرکت کی وجہ سے فرانس کے ایئرپورٹس پر فضائی آپریشن متاثرہورہے ہیںمظاہروں کے بعد وزیر داخلہ برونو ریٹیلیو بھی مستعفی ہوگئے ہیں جبکہ حکام نے پولیس کی مددکے لیے نیم فوجی دستوں کے80ہزاراہلکاروں کو ملک بھرمیںتعینات کرنے کا عندیہ دیا ہے .

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیرس میں مظاہرین کو روکنے کے لیے 24 بکتر بند گاڑیاں، 10 واٹر کینن اور سرویلنس ڈرونز تعینات کیئے جارہے ہیں‘رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر نے صورتحال کو کنٹرول کرنے‘اہم شاہراﺅں‘مقامات اور عمارتوں سے مظاہرین کو ہٹانے کے لیے سخت اقدامات کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ پیرس نیز رینس، نانٹیس، ٹولوز، ڈیجون، لیون، مونٹ پیلیئر اور بورڈو جیسے بڑے شہروں میں معمولات زندگی کو بحال کرنے کے لیے کاروائیاں کی جائیں.

دوسری جانب مظاہرین نے صحافیوں سے گفتگو میں صدرمیکرون کے فوری استعفے کا مطالبہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ صدر نے مظاہرین کو دھوکا دینے کے لیے اپنی جماعت کے ایک وزیراعظم کو ہٹاکردوسرے کو تعینات کردیا ہے ہم چہروں کی تبدیلی نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں نظام کی تبدیلی کے لیے نکلے ہیں ‘مظاہرین کا کہنا ہے کہ صدرمیکرون اور ان کی جماعت معاشی بحران کے ذمہ دار ہیں لہذا وہ فوری طورپر مستعفی ہوں.

متعلقہ مضامین

  • فرانس میں احتجاج کا سلسلہ جاری‘پیرس سمیت بڑے شہروں میں ٹرینیں‘اہم شاہرائیں بند
  • آپریشنل وجوہات کے باعث قومی ایئرلائن کی 10 پروازیں منسوخ
  • اغوا کے ساڑھے 3 ماہ بعد اسسٹنٹ کمشنر کیچ بازیاب
  • ٹیکس ورلڈ، اپیرل سورسنگ ، لیدر کا آغاز پیرس میں ہوگیا
  • ٹورنٹو آپریشن کی معطلی اور سول ایوی ایشن کا زبردست قدم
  • بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں کیلئے بری خبر، بڑی وجہ سامنے آگئی
  •  وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر این ڈی ایم اے کا سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدای آپریشن جاری
  • تکنیکی اورآپریشنل وجوہات کے باعث مختلف پروازیں منسوخ
  • کرنسی مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی پرواز جاری
  • توشہ خانہ ٹو کیس کی ساڑھے 6گھنٹے طویل سماعت، دو وعدہ معاف گواہان پر جرح مکمل