صیہونی قیدی شمالی غزہ میں گم ہو گئے ہیں، القسام بریگیڈ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں القسام بریگیڈ کے ایک سینئر رہنماء کا کہنا تھا کہ ہم ایک بار پھر ان قیدیوں کی زندگی کے دردناک انجام کا ذمہ دار صیہونی کابینہ اور اس کی فوج کو سمجھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے عسکری ونگ "عز الدین القسام بریگیڈ" کے ایک سینئر کمانڈر نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے شمال میں صیہونی رژیم کی وحشیانہ بمباری کے باعث صیہونی قیدیوں کی اکثریت گم ہو چکی ہے۔ انہوں نے الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ہم نے کئی بار ان انسانیت سوز حملوں کے نتائج کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ لیکن نتین یاہو اور اس کی فوج کی کوشش رہی کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے معاملے سے بھاگتے رہیں۔ ہم ایک بار پھر ان قیدیوں کی زندگی کے دردناک انجام کا ذمہ دار صیہونی کابینہ اور اس کی فوج کو سمجھتے ہیں۔
دوسری جانب آج صبح ہی صیہونی فوج نے دعویٰ کیا کہ انہیں غزہ کی پٹی میں "حمزه الزیادیه" نامی قیدی کی لاش ملی۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہیں یہ لاش صیہونی انٹیلیجنس ایجنسی "شاباک" کے ساتھ مشترکہ گشت کے دوران رفح کے علاقے میں ایک سرنگ سے ملی۔ قبل ازیں بدھ کی شام کو صیہونی فوج نے ہی جنوبی غزہ سے حمزه الزیادیه کے والد کی لاش ملنے اور اسے لواحقین کے سپرد کرنے کا دعویٰ کیا۔ صیہونی فوج کی جانب سے جاری ہونے والی اس رپورٹ پر القسام بریگیڈ نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔ انہوں نے نہ تو اس خبر کی تصدیق اور نہ تردید۔ یاد رہے کہ فلسطین کی مقاومت اسلامی نے 7 اکتبر 2023ء کو آپریشن طوفان الاقصیٰ کے دوران دونوں مذکورہ صیہونیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور اس
پڑھیں:
امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
امریکی صدر کی جانب سے ایک بار پھر غزہ پر صیہونی فوجی جارحیت کی حمایت کے بعد صیہونی فوج نے غزہ شہر پر حملے شدید کر دیے ہیں اور کل رات شدید فضائی حملوں کے بعد آج زمینی پیش قدمی کا آغاز کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر مبنی جنگ کو شروع ہوئے 711 دن ہو چکے ہیں اور کل رات سے غاصب صیہونی فوج نے غزہ شہر پر شدید ترین بمباری کی ہے جبکہ آج سے زمینی حملے اور پیش قدمی کی خبریں آ رہی ہیں۔ غزہ شہر پر صیہونی فوج کے حملوں میں شدت ایسے وقت آئی ہے جب امریکہ کے وزیر خارجہ مارک روبیو مقبوضہ فلسطین کے دورے پر ہے۔ کل رات کی شدید بمباری میں صبح تک دسیوں فلسطینی شہید ہو جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ یہ حملے پوری طرح امریکہ کی حمایت سے کیے جا رہے ہیں۔ صیہونی جنگی طیاروں، ہیلی کاپٹرز اور توپ خانے نے غزہ شہر کے کئی حصوں جیسے الدرج محلے میں واقع الزہرا اسکول اور رہائشی عمارتوں، النصیرات مہاجر کیمپ کے شمالی حصے، شہر کے مرکز میں شیخ رضوان محلے، مغرب میں الشاطی مہاجر کیمپ، جنوب میں تل الہوا، دیر البلح شہر میں السوق روڈ اور غزہ شہر کے شمال میں الامن العام علاقے میں رہائشی عمارات، البریج مہاجر کیمپ اور کئی دیگر علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔ غزہ شہر کے الشوای چوک سے ملبے کے نیچے سے دو بچوں کی لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ 30 افراد اب تک ملبے نیچے دبے ہوئے ہیں۔
اسی طرح غزہ شہر کے جنوب میں الخضریہ محلے میں 4 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ غزہ شہر کے شمال میں الامن العام محلے میں ملبے کے نیچے سے 8 فلسطینیوں کی لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ 40 فلسطینی اب بھی ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین نے اپنے بیانیے میں صیہونی وزیر جنگ یسرائیل کاتس کے گستاخانہ بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "غزہ کا شہر امریکہ کے دیے گئے میزائلوں کی وجہ سے آگ میں جل رہا ہے لیکن ہماری عوام استقامت اور مزاحمت کے ذریعے دشمن کے اوہام کو جلا کر راکھ کر دے گی۔" یاد رہے صیہونی رژیم کے وزیر جنگ نے غزہ شہر پر شدید فضائی حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تمسخر آمیز لہجے میں کہا تھا کہ "غزہ آگ میں جل رہا ہے۔" اخبار ایگسیوس نے صیہونی حکام کے بقول دعوی کیا ہے کہ صیہونی فوج پیر کے دن غزہ شہر پر فوجی قبضہ جمانے کے لیے زمینی حملے کا آغاز کر دے گی۔ اس اخبار نے مزید لکھا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ شہر پر زمینی کاروائی کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
اس امریکی اخبار کے بقول امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو نے صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو بتایا ہے کہ ٹرمپ حکومت غزہ پر زمینی حملے کی حمایت کرتی ہے اور تاکید کی ہے کہ صیہونی فوج کم ترین وقت میں غزہ شہر پر قبضہ مکمل کرے۔ اخبار ایگسیوس نے اسی طرح ایک اعلی سطحی اسرائیلی حکومتی عہدیدار کے بقول فاش کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو نے اسرائیلی حکام سے غزہ پر زمینی حملہ روک دینے کی درخواست نہیں کی ہے۔ ایک امریکی حکومتی عہدیدار نے اخبار ایگسیوس کو بتایا تھا کہ: "ٹرمپ حکومت اسرائیل کو نہیں روکے گی اور اسے غزہ جنگ سے متعلق اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کی اجازت دے گی۔" ایگسیوس نے ایک امریکی حکومتی عہدیدار کے بقول لکھا: "غزہ کی جنگ ٹرمپ کی جنگ نہیں ہے بلکہ نیتن یاہو کی جنگ ہے اور مستقبل میں جو کچھ بھی ہو گا اس کی ذمہ داری نیتن یاہو پر ہو گی۔"