اسلامی فن خطاطی کشمیری تہذیب و وراثت کو اجاگر کرتی ہے، میرواعظ عمر فاروق
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
میرواعظ کشمیر نے کہا کہ اپنے ایمان کی حفاظت کیساتھ ساتھ یہ ہماری دینی اور سماجی ذمہ داری ہے کہ ہم ماحول کے تحفظ کیلئے کام کریں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ کشمیر اپنی تہذیب، ثقافت اور وراثت کے اعتبار سے ایک الگ پہچان رکھتا ہے، ایسے میں نوجوان نسل کو اپنی وراثت، تاریخ اور ثقافت سے متعلق جانکاری رکھنا اور روشناس ہونا بے حد اہم ہے۔ ان باتوں کا اظہار میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق نے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل انجمن اوقاف جامع مسجد اور میرواعظ فاﺅنڈیشن کے اشتراک سے تیار کردہ اسلامی فن خطاطی سے مزین کیلنڈر کی رونمائی کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعہ پر انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی فن خطاطی ہماری تہذیب اور وراثت کی خوبصورتی کو اجاگر کرتا ہے اور ہمیں اللہ تعالیٰ کے کلام کی ابدی حکمت سے جوڑتا ہے اور ایسی روایات کو محفوظ رکھنا ہماری علمی اور روحانی ذمہ داری ہے جو ہمیں اپنی شناخت اور ایمان سے جڑے رہنے میں مدد دیتی ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ 2025ء کا کیلنڈر ہمیں نہ صرف اپنی روایات کی یاد دہانی کراتا ہے بلکہ ماحول کے تحفظ کی ہماری مذہبی اور اخلاقی ذمہ داری کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ایمان کی حفاظت کے ساتھ ساتھ یہ ہماری دینی اور سماجی ذمہ داری ہے کہ ہم ماحول کے تحفظ کے لئے کام کریں۔ احادیث اور حضور نبی کریم (ص) کی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے اس بات پر زور دیا کہ بلا امتیاز اللہ کی مخلوق کا خیال رکھنا، فضول خرچی سے بچنا اور قدرتی ماحول کا تحفظ کرنا ایک مسلمان کا بنیادی فریضہ ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کشمیر کی موجودہ صورتحال خصوصاً ماحولیات کی عدم توازن کو حد درجہ تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ دریائے جہلم کا پانی اس وقت تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے اور یہ مسئلہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، گلیشیئرز کے پگھلنے اور قلیل بارشوں کے باعث پیدا ہوا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ 60 سالوں میں جموں و کشمیر کے 30 فیصد گلیشیئرز پگھل چکے ہیں اور اگر یہ رجحان جاری رہا تو صدی کے آخر تک 70 فیصد گلیشیئرز ختم ہونے کا امکان ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی توجہ دلائی کہ بے ہنگم شہری تعمیرات تیزی سے زرعی زمین اور باغات کو نگل رہے ہیں۔ اگرچہ ترقی ضروری ہے لیکن یہ سب ماحول اور ماحولیاتی توازن کو بگاڑنے کی قیمت پر نہیں ہونی چاہیئے اور یہاں کے قدرتی وسائل اور کشمیر کی خوبصورتی کو آنے والی نسلوں کے لئے محفوظ رکھنے کے لئے توازن قائم رکھنا انتہائی ناگزیر ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے حکومت، سول سوسائٹی اور عوام سے اپیل کی کہ وہ ان چیلنجز سے نمٹنے اور کشمیر کی قدرتی اور ثقافتی وراثت کی حفاظت کے لئے اجتماعی اقدامات کریں۔ میرواعظ عمر فاروق نے اس موقعہ پر اللہ سے دعا کی کہ وہ ہمیں ان ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے حکمت، توازن، اور عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ان اہم مسائل کو حل کرنے اور خطے میں پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لئے مناسب حکمت عملی اور جامع منصوبہ بندی تیار کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میرواعظ عمر فاروق نے نے کہا کہ انہوں نے کے لئے ہے اور
پڑھیں:
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں "کلچرل کنیکٹس اور ڈپلومیٹک ڈائیلاگ" پر ورکشاپ منعقد
پروفیسر مظہر آصف نے صدارتی گفتگو میں کہا کہ ہندوستان زمانہ قدیم سے تہذیبی تکثیریت کا مرکز رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے 150ویں یوم تاسیس کے حصے کے طور پر انصاری آڈیٹوریم میں ایک انتہائی اہم پینل مباحثہ منعقد کیا۔ اس مباحثے کا عنوان "کلچرل کنیکٹ، ڈپلومیٹک ڈائیلاگ: دی انڈین وے ان دی ٹوینٹی فرسٹ سنچری" تھا۔ اس پینل میں ممتاز ماہرین نے حصہ لیا۔ پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی نے افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے اس پر زور دیا کہ سفارت کبھی بھی اقتدار کی فیتہ شاہی گلیاروں سے نہیں نمودار ہوئی ہے بلکہ مختلف ادوار میں اخلاقیات، تہذیب اور مذہب کی بنیادوں میں پیوست فلسفیانہ تخیل سے برآمد ہوئی ہے۔ انہوں نے پُروثوق انداز میں کہا کہ آج کے منتشر زمانے میں امن کے لئے کلیدی بات سافٹ پاور، ڈائیلاگ اور جذبہ ہمدردی میں پنہاں ہے۔ فیض قدوائی نے جامعہ کی وراثت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ ایک فکر، ہندوستان کی روح کا جیتا جاگتا ترجمان ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تعلیم صرف ذہن و دماغ کو تیز کرنے کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیئے کہ اسے دلوں کو بھی منور و مستحکم کرنا چاہیئے۔ انہوں نے ہمت و جرأت، اعتقاد اور یقین کو بنیادی اقدار کے طور پر نشان زد کیا۔
سفیر ویریندر گپتا نے دنیا کے الگ الگ خطوں اور علاقوں سے خیالات و افکار کے لین دین اور انضمام کی ہندوستان کی ثروت مند تاریخ و تہذیب پر روشنی ڈالی اور کہا کہ کس طرح ہندوستانی پکوان، آرٹ، سینیما اور اقدار نے مختلف بر اعظموں میں رابطوں کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تہذیبی بناوٹ ویدوں سے ملی اور افغانستان، فارس، منگولیا وغیرہ سکے مختلف ان کو شامل کیا گیا ہے جس سے فعال مشترکہ وراثت کی ایجاد ہوئی۔ اجلاس کا اختتام کرتے ہوئے وی سری نواس، آئی اے ایس نے جامعہ کو ایک سو پانچ سال مکمل کرنے اور ہندوستان کی ایک اہم ترین ترقی پسند ادارے ہونے پر مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا میں پیوست اعلی اصولوں اور جذبے کو مثالی طور پر پورا کیا ہے کیونکہ یونیورسٹی بدستور نئی نسل کے طلبہ کی زندگیوں کو منور کررہی ہے۔
پروفیسر مظہر آصف نے صدارتی گفتگو میں کہا کہ ہندوستان زمانہ قدیم سے تہذیبی تکثیریت کا مرکز رہا ہے۔ آپ کسی بھی مذہب، ذیلی علاقہ و خطہ یا لسانی برادری کا نام لیں اور آپ اسے ہندوستان میں پائیں گے جو ایک ساتھ نشو و نما پارہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی تہذیب و روایت جدید ایجادات نہیں ہیں بلکہ صدیوں پرانی وراثتیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچاس سے زائد تہذیبیں جو ہندوستانی تہذیب کی ہم عصر تھیں وہ معدوم ہوگئی ہیں۔ ہندوستان ابھی بھی ترقی کررہا ہے کیوں کہ اس کی تہذیبی اخلاقیات اور اس کی تکثیری و رنگارنگی وراثت کی قوت اور مصالحت کی گہرائی اور طاقت ہے۔