وفاقی وزارت مذہبی امور نے حج 2025 کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے نجی حج منظم کمپنیوں اور ذیلی کمپنیوں کو بکنگ کی اجازت دے دی اور نجی عازمین حج کے پیکیج کی تفصیلات بھی جاری کردیں۔

نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان وزارت مذہبی امور نے کہا کہ نجی حج سکیم کی بکنگ 10 جنوری تا 31 جنوری 2025 جاری رہے گی، نجی حج سکیم کے مختلف حج پیکیج وزارت کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ نجی سکیم کے بنیادی حج پیکیج پونے 11 لاکھ سے ساڑھے 21 لاکھ کے درمیان رکھے گئے ہیں اورحج منظم کمپنیاں سہولت کی فراہمی کے معاہدے ایس پی اے کے مطابق پرائیویٹ عازمین حج کی بکنگ کریں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اضافی سہولیات کے باعث 30 لاکھ سے زائد حج پیکیج “حج پالیسی فارمولیشن کمیٹی” سے منظور کروانا ہوگا، حج منظم کو 30 لاکھ سے زائد حج پیکیج کی منظوری کے وقت مکمل تفصیل فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ 3 ملین سے زائد حج پیکیج بیچنے اور خریدنے والوں کے کوائف ایف بی آر اور متعلقہ اداروں کے ساتھ شیئر کئے جائیں گے۔

ترجمان وزارت مذہبی امور نے بتایا کہ نجی عازمینِ حج بکنگ کرواتے وقت وزارت کی ویب سائٹ اور موبائل ایپ “پاک حج” سے لازمی تصدیق کر لیں، پیسوں کا لین دین صرف کمپنی کے بینک اکاو¿نٹ کے ذریعے کریں اور سہولیات کا معاہدہ لازمی طلب کریں۔

انہوں نے شہریوں کو ہدایت کی کہ نجی عازمین حج بکنگ کرواتے وقت حج پیکیج کی سہولیات کو اچھی طرح سمجھ لیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حج پیکیج کہ نجی

پڑھیں:

اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ

وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز (اے سی سی) کے ملک چھوڑنے کی حکومتی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پاکستان میں حالیہ دنوں میں سینکڑوں افغان شہریوں کو اپنے سامان کے ساتھ طورخم اور چمن بارڈر عبور کرتے دیکھا گیا۔حکومت پاکستان کی جانب سے 31 مارچ سے ان افغان شہریوں کی ملک بدری کی دوسری مہم کا آغاز کیا تھا جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈ تھا (ایک شناختی دستاویز جو 2017 میں پاکستانی اور افغان حکومتوں نے مشترکہ طور پر جاری کی تھی)۔

دراصل یہ 2023 میں شروع کی گئی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کی وطن واپسی تھا جس کے تحت پہلے مرحلے میں ان تمام افغان باشندوں کو ملک بدر کیا گیا جن کے پاس شناختی ثبوت موجود نہیں تھے۔تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی جانب سے کی جانے والی یہ ملک بدریاں افغانستان میں طالبان حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے، جنہیں اسلام آباد کی جانب سے سرحد پار حملوں میں اضافے کا ذمہ دار ٹہراتا جاتا ہے۔وزارت داخلہ کے مطابق ’اپریل 2025 کے دوران ایک لاکھ 529 افغان شہری پاکستان سے واپس اپنے ملک جاچکے ہیں۔27 سالہ اللہ رحمٰن نے ہفتے کے روز طورخم بارڈر پر اے ایف پی کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا ’میں پاکستان میں پیدا ہوا اور کبھی افغانستان نہیں گیا، مجھے ڈر تھا کہ کہیں پولیس مجھے اور میرے خاندان کو ذلیل نہ کرے اور اب ہم بے بسی کے عالم میں افغانستان واپس جا رہے ہیں‘۔افغانستان کے وزیر اعظم حسن اخوند نے ہفتے کے روز پڑوسی ملک پاکستان کے ’یک طرفہ اقدامات‘ کی سخت مذمت کی جب کہ اس سے ایک روز قبل وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے افغان شہریوں کی واپسی کے معاملے پر کابل کا دورہ کیا تھا۔افغان شہریوں کی اکثریت رضاکارانہ طور پر واپس جارہی ہے تاکہ زبردستی ملک بدری سے بچ سکیں، لیکن اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق صرف اپریل میں پاکستان میں 12 ہزار 948 گرفتاریاں کی گئی جو گزشتہ پورے سال کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان شہری اپنے ملک کی صورتحال سے فرار ہوکر پاکستان میں داخل ہوئے جب کہ 2021 میں طالبان حکومت کی واپسی کے بعد بھی لاکھوں افغان شہری پاکستان آئے۔افغان شہریوں کی ملک بدری کی اس مہم کو وسیع پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے کیوں کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد افغان آبادی کی میزبانی سے اکتاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔41 سالہ حجام تنویر احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغانی یہاں پناہ لینے آئے تھے لیکن پھر نوکریاں کرنے لگے، انہوں نے کاروبار کھول لیے اور پاکستانیوں سے نوکریاں چھین لیں جو پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔دوسری جانب یو این ایچ سی آر نے کا کہنا ہے کہ ملک بدر کیے جانے والے افغان شہریوں میں نصف سے زائد بچے ہیں جب کہ سرحد عبور کرنے والوں میں خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو ایک ایسے ملک میں داخل ہورہی ہیں جہاں انہیں سیکنڈری تعلیم کے بعد تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں کئی شعبوں میں کام کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔

2023 میں واپسی کے پہلے مرحلے کے دوران، دستاویزات نہ رکھنے والے لاکھوں افغانوں کو زبردستی سرحد پار بھیج دیا گیا تھا۔مارچ میں اعلان کردہ دوسرے مرحلے میں حکومت پاکستان نے 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کے رہائشی پرمٹ منسوخ کر دیے اور ان ہزاروں افراد کو بھی خبردار کیا جو کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر ہیں کہ وہ اپریل کے آخر تک ملک چھوڑ دیں۔ایک دکاندار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغان وہ کام کرتے ہیں جسے کرتے ہوئے پاکستانیوں کو شرمندگی محسوس ہوتی ہے، جیسے کچرا اٹھانا وغیر لیکن جب وہ چلے جائیں گے تو یہ کام کون کرے گا؟

متعلقہ مضامین

  • سعودی ایئر لائن رواں برس عازمین حج کے لیے ’ٹھنڈے احرام‘ متعارف کرائے گی
  • حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے اشتہار جاری کردیا
  • حج آپریشن کس نے ڈی ریل کیا؟سینیٹ قائمہ کمیٹی، انکوائری کمیٹی بنا دی
  • پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا
  • ایم آئی ایس نہ ای حج سسٹم کھلا جاسکا، 67ہزار عازمین حج کا کوئی فیصلہ نہ ہو سکا
  • غزہ میں 6 لاکھ سے زائد بچوں کو مستقل فالج کا خطرہ
  • سینیٹ: وقفہ سوالات میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ
  • پرائیویٹ اسکیم میں بدانتظامی، رقوم واپس ملنے کے باوجود ہزاروں لوگ حج نہیں کرپائیں گے