کرم میں بالش خیل چیک پوسٹ پر پولیس کی بکتر بند گاڑی پر فائرنگ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں، خارکلی قبائل کا کہنا ہے کہ انہیں شک تھا کہ گاڑی میں مخالف قبائل کیلئے سامان لے جایا جا رہا ہے، اس وجہ سے ان پر فائرنگ کی۔ اسلام ٹائمز۔ ضلع کرم میں بالش خیل چیک پوسٹ پر پولیس کی بکتر بند گاڑی پر لوئر کرم خار کلی کے قریبی علاقے سے فائرنگ کی گئی، جس پر پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی۔ پولیس کے مطابق پولیس اہلکار بالش خیل چیک پوسٹ کے قریب بکتر بند میں پہنچے تو خارکلی کمیٹی نے بکتر بند گاڑی کو تلاشی کے لیے روکنے کی کوشش کی، گاڑی نہ روکنے پر خارکلی کمیٹی کے افراد نے گاڑی پر فائرنگ کردی۔ جس پر پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی، تاہم فائرنگ کے تبادلے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں، خارکلی قبائل کا کہنا ہے کہ انہیں شک تھا کہ گاڑی میں مخالف قبائل کیلئے سامان لے جایا جا رہا ہے، اس وجہ سے ان پر فائرنگ کی۔ اس سے قبل بگن میں سرکاری گاڑیوں کی تلاشی کا سلسلہ جاری رہا، جہاں چار جنوری کو فائرنگ کے واقعے میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود سمیت سات افراد زخمی ہوگئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فائرنگ کی پر فائرنگ پولیس نے پر پولیس بکتر بند
پڑھیں:
بھارت ہجرت کرنے والے سکھر کے ہندو جوڑے کی ممبئی میں افسوسناک موت
سندھ کے شہر سکھر سے بھارت ہجرت کرنے والے ہندو جوڑے نوتن داس سنجے اور سپنا داس کی نیو ممبئی کے علاقے کھار گھر میں پراسرار حالات میں موت واقع ہو گئی۔ بھارتی پولیس نے اسے گھریلو جھگڑے کے بعد قتل اور خودکشی کا واقعہ قرار دیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، سنجے کمار نے مبینہ طور پر بیوی سپنا کو چاقو کے وار سے قتل کیا، اور پھر اسی چاقو سے اپنی گردن کاٹ کر خودکشی کر لی۔
یہ ہولناک واقعہ اس وقت سامنے آیا جب ان کا چھوٹا بیٹا اسکول سے واپس آیا لیکن کسی نے دروازہ نہیں کھولا۔ پریشان ہو کر بچے نے پڑوسیوں سے مدد لی، جنہوں نے سپنا کی بہن سنگیتا کو اطلاع دی۔ پولیس موقع پر پہنچی تو دونوں میاں بیوی کی لاشیں خون میں لت پت ملیں۔
تحقیقات کے مطابق، یہ جوڑا نومبر 2024 میں اپنے دو کمسن بیٹوں (10 اور 6 سال) کے ساتھ بھارت منتقل ہوا تھا۔ وہ ملازمت کی تلاش میں تھے اور کرائے کے ایک فلیٹ میں رہائش پذیر تھے، جو سپنا کی بہن سنگیتا نے دلایا تھا۔ سنگیتا ہی جوڑے کا مالی خرچ اٹھا رہی تھیں۔
پولیس نے بتایا کہ جوڑے کے درمیان اکثر گھریلو جھگڑے ہوتے تھے اور وہ حالیہ دنوں میں پاکستان واپس جانے کے لیے قانونی کارروائی میں مصروف تھے۔
پولیس کے مطابق، ایک ماہ قبل بھی دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا لیکن سپنا نے اپنی بہن کے اصرار کے باوجود پولیس سے رجوع نہیں کیا۔ اب سپنا کی بہن کی درخواست پر پولیس نے سنجے کے خلاف قتل کی دفعہ 103(1) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے، حالانکہ وہ بھی مر چکا ہے۔
واقعے کے وقت دونوں بچے اسکول میں تھے، جو اس واقعے کے بعد شدید ذہنی صدمے کا شکار ہیں۔
پاکستان میں وزیر مملکت برائے اقلیتی امور، کھیل داس کوہستانی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاندان سکھر سے تعلق رکھتا ہے اور انتہائی افسوسناک سانحہ ہے۔