چیمپئنز ٹرافی:آئی سی سی وفد کل پنڈی اسٹیڈیم کا جائزہ لے گا
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
راولپنڈی:پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے آئی سی سی کا 6 رکنی وفد کل (ہفتے کو) پنڈی اسٹیڈیم کا دورہ کرے گا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفد راولپنڈی اسٹیڈیم میں جاری تعمیراتی کام کا تفصیلی جائزہ لے گا، جہاں 19 فروری سے شروع ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے دوران 3 اہم میچز کھیلے جائیں گے۔
یہ میچز 24 فروری کو بنگلا دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان، 25 فروری کو آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے درمیان اور 27 فروری کو پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان ہوں گے۔
آئی سی سی کے وفد کو پنڈی اسٹیڈیم آمد پر پی سی بی کے حکام اور آفیشلز تزئین و آرائش کے عمل پر بریفنگ دیں گے۔ اس دورے کے بعد وفد لاہور جائے گا جہاں قذافی اسٹیڈیم کی تعمیراتی پیشرفت اور سہولتوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل آئی سی سی کا وفد کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم کا دورہ کر چکا ہے۔ یہ آئی سی سی کا پاکستان آنے والا چوتھا وفد ہے جو چیمپئنز ٹرافی کے انتظامات کا جائزہ لے رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی کا جائزہ
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔
یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔