ہندی ہماری قومی زبان نہیں ہے، بھارت کے مشہور کرکٹر کے بیان پر تنازع
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
TAMIL NADU, INDIA:
بھارت کے حال ہی میں کرکٹ سے ریٹائر ہونے والے مایہ ناز اسپنر روی چندرن ایشون کے ہندی زبان کے خلاف بیان پر ملک میں زبان کے حوالے سے ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق روی چندرن ایشون نے ریاست تامل ناڈو میں انجینئرنگ کے نجی کالج کی تقریب میں کہا کہ ہندی ہمارے ملک کی قومی زبان نہیں ہے۔
ایشون نے طلبہ سے کہا کہ تقریب میں شریک وہ افراد جو ہندی میں سوال پوچھنا چا رہے ہیں وہ اگر انگریزی یا تامل زبان نہیں جانتے ہیں تو پوچھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں موجود انگریزی کے طلبہ مجھے ہاں میں جواب دیں، جس پران کو تالیوں سے زبردست جواب دیا گیا اور طلبہ نے تامل کے نعرے لگائے، جب انہوں نے پوچھا کہ ہندی تو حاضرین میں خاموشی چھا گئی۔
ایشون نے حاضرین کے جواب کے بعد تامل میں بات کی اور کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ کہ ہندی ہماری قومی زبان نہیں ہے بلکہ یہ ایک دفتری زبان ہے۔
رپورٹس کے مطابق تامل ناڈو کی حکمران جماعت ڈی ایم کے ہمیشہ سے مرکزی حکومت پر الزام عائد کرتی آئی ہے کہ وہ ریاست اور خصوصاً جنوبی ہندوستان میں ہندی کا نفاذ زبردستی کر رہی ہے۔
روی چندرن ایشون نے اس موقع پر بھارتی کرکٹ ٹیم کی کپتانی سے متعلق سوال پر مبہم جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب کوئی کہتا ہے کہ میں یہ نہیں کرسکتا تو مجھے اس کام کو مکمل کرنے کی ٹھان لینی چاہیے لیکن اگر وہ کہیں میں کرسکتا ہوں تو میری دلچسپی کم ہوجاتی ہے۔
ایشون کے ہندی زبان کے حوالے سے بیان پر بھارت میں ایک نیا تنازع کھڑا ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ بھارت میں ہمیشہ ہندی کے حوالے سے سخت رویہ اپنایا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زبان نہیں ایشون نے کہا کہ
پڑھیں:
لازوال عشق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک نیا فتنہ “لازوال عشق”کے نام سے ہماری نوجوان نسل کی رگوں میں زہر کی طرح اتارنے کی پلاننگ کی گئی ہے جو کچھ ہی عرصے میں یو ٹیوب پہ لانچ کیاجانے والا ہے۔۔۔۔پہلے ہی معاشرے میں آئے روز غیر اخلاقی واقعات رونما ہو رہے ہیں جنسی ہیجان بڑھ رہا ہے۔۔آئے روز سوشل میڈیا پہ کم عمر بچے اور بچیوں کے گھر سے بھاگ کر شادی کرنے ۔۔۔والدین سے بغاوت اور پھر انہیں بعد میں اس کے جو برے نتائج بھگتنے پڑتے ہیں وہ الگ کہانی ہے ۔۔۔نوجوانوں کا مستقبل تاریک ہو رہا ہے۔
الیکٹرانک میڈیا پہ بننے والا ہر دوسرا ڈرامہ ایک ہی سبق پڑھاتا نظر آتا ہے کہ زندگی کا مقصد ایک لڑکی یا لڑکے کی محبت میں گرفتار ہونا اور پھر اپنی تمام تر توانائیاں اور صلاحیتیں اس کے حصول میں لگانا ہے۔۔۔سوال یہ ہے کہ بحیثیت مسلمان کی ہماری زندگیاں ایسی بے باکیوں کی متحمل ہیں۔۔؟کیا اسلامی معاشرے کے پنپنے کے یہ ڈھنگ ہوتے ہیں؟؟جونہی ہمارے شاھین بچے کامیابیوں کے آسمان کو چھونے لگتے ہیں مغربی ایجنڈے اور ان ایجنڈوں پہ کام کرنے والے ضمیر فروش جو مسلمان تو ہیں مگر معزرت کے ساتھ وہ مسلمان جنھیں دیکھ کر شرمائیں ہنود ۔۔۔جن کے لیے دنیا کی چمک دھمک اور مال ودولت ہی سب کچھ ہے اور اس کے حصول کے لیے وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔۔جنہیں آخرت میں جوابدہی کا احساس تک نہیں ۔۔۔جو ہماری نوجوان نسل کو تباہی کے اندھے گڑھے میں دھکیلنے کے لیے سرگرم عمل ہیں ۔
ہمیں اپنی نوجوان نسل کو مغرب کے ان ہتھکنڈوں سے بچانا ہو گا انہیں تباہی کی س گہری دلدل سے محفوظ رکھنا ہو گا۔۔۔ہم انہیں ان ایلومیناتی مگرمچھوں کے حوالے نہیں کر سکتے۔یو ٹیوب بچے، بوڑھے جوان،مرد وعورت سب دیکھتے ہیں خدارا اپنے بچوں کو اس فتنے سے بچانے کے لیے اس شیطانی پروگرام کو روکنے کے لیے آواز اٹھائیں ۔۔۔اس کی مذمت کریں ۔۔۔متعلقہ ادروں سے اپیل کریں انھیں بتا دیں کہ ہمیں یہ بے حیائی منظور نہیں ۔۔۔ہم کسی ایسی سرگرمی کو قبول نہیں کریں گے جو ہماری اسلامی اقدار کے منافی ہو۔۔۔عوام۔کی رائے کبھی کمزور نہیں ہوتی ۔۔۔آئیں ان فتنوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں ۔۔۔اپنی نوجوان نسل کو تحفظ فراہم کرنا ہم سب کا اولین فریضہ ہے۔