جامشورو میں بے امنی عروج پر ، قانون کے محافظ بھی غیر محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
جام شورو(نمائندہ جسارت) وزیراعلیٰ کا ضلع جامشورو جہاں بے امنی کا راج۔ اب قانون کے محافظ بھی محفوظ نہیں رہے، پولیس جج کے گھر سے چوری ہو نے والے ملزمان کو پکڑنے میں ناکام، شہری شدید خوف و ہراس میں مبتلا۔ ضلع جامشورو جو کہ موجودہ وزیراعلیٰ سید
مراد علی شاہ کا آبائی ضلع ہے، جامشورو ضلع میں اب عرصہ دراز سے شدید بے امنی کا راج قائم ہے۔ ضلع میں اَب قانون کے رکھوالے بھی محفوظ نہیں رہے، شہری، تاجر، طالب علم اور استاد لوٹ مار کا شکار ہےں، ضلع میں امن و امان بحال کرانے میں موجودہ ایس ایس پی تاحال ناکام نظر آتے ہیں۔ حال ہی میں جامشورو کے پوش علاقے مدینہ نگر سے نوشہرو فیروز کے سول جج سلامت کھوسو کے گھر سے نامعلوم چور ایک لاکھ روپے نقدی، سولر پینل کی پلیٹیں، بیٹریاں، ایل سی ڈی، ٹی وی اور دیگر قیمتی سامان چوری کر کے باآسانی فرار ہو گئے۔تاہم جامشوروپولیس نے اَصلی چوروں تک پہنچنے میں اپنا روایتی کردار ادا کرتے ہوئے کئی نوجوانوں کو شک کی بنیاد پر گرفتار کر لیا ہے اور ان کے ورثاءپر رقم کی ادائیگی کے لیے دبا¶ ڈالا جا رہا ہے جبکہ پولیس اِس کے باوجود وہ اصل مجرم کو پکڑنے میں ناکام رہے ہیں۔روز بروز بڑھتی ہوئی جرائم کی وارداتوں اور عدم تحفظ پرشہری شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئے ہیںجبکہ شدید بے امنی پر تاجروں اور وکلاءکے تحفظ فراہم کے لیے جلد عوامی رابطہ مہم شروع کرنے اور عملی جدوجہد شروع کرنے کا اعلان کرد یا ہے۔جامشورو کے تاجروں اور وکلائ، شہریوں نے مسلسل واقعات کی مذمت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کی پردہ پوشی کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی کی جائے اور شہریوں، تاجروں اور وکلاءکو تحفظ فراہم کیا جائے۔
چوری
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فنگر پرنٹ کی جگہ اب ’زبان‘ پرنٹ، شناخت کے نظام میں نئی انقلابی پیش رفت
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)دنیا تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے، اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہر روز نت نئی ایجادات منظرِ عام پر آ رہی ہیں۔ جہاں پہلے شناخت کے لیے فنگر پرنٹ، چہرے کی شناخت اور آنکھ کی پتلی ریٹینا کا استعمال عام تھا، وہیں اب سائنس دانوں نے ایک اور حیران کن دریافت کی ہے، زبان (Tongue) کی شناخت کو ایک محفوظ اور منفرد بایومیٹرک ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
زبان سے شناخت ایک نیا بائیو میٹرک تصدیقی ٹول ہے جو منفرد ہے اور آسانی سے جعلی نہیں بنایا جا سکتا کیونکہ کوئی بھی دو زبان کے پرنٹس ایک جیسے نہیں ہیں۔
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ، زبان کی سطح پر موجود خطوط اور ساخت مکمل طور پر منفرد ہوتے ہیں۔ زبان کو موڑنے، نکالنے یا حرکت دینے کے انداز ہر فرد میں مختلف ہوتے ہیں۔ زبان اندرونی عضو ہونے کی وجہ سے نقصان یا چوری کا امکان بھی کم ہوتا ہے، جو اسے فنگر پرنٹ یا چہرے کی شناخت سے زیادہ محفوظ بناتا ہے۔
تحقیق کی روشنی میں
حال ہی میں ہانگ کانگ پولی ٹیکنک یونیورسٹی کے محققین نے زبان کی ساخت اور حرکت کو اسکین کرکے شناخت کرنے کا ایک نیا نظام تیار کیا ہے، جسے 3D Tongue Recognition System کہا جاتا ہے۔ اس نظام میں زبان کی تھری ڈی تصویریں لی جاتی ہیں اور مصنوعی ذہانت یا اے آئی اور مشین لرننگ کی مدد سے شناخت کی جاتی ہے۔
چونکہ زبان اندرونی عضو ہے، اس کی نقل یا جعلسازی تقریباً ناممکن ہے یہ بات اس طریقہ شناخت کو زیادہ سیکیوریٹی فراہم کرتی ہے۔ دوسرے یہ کہ زبان کی شناخت کے ساتھ ساتھ صحت کی کچھ نشانیاں بھی دیکھی جا سکتی ہیں، جیسے زبان کا رنگ، نمی، یا ساخت میں تبدیلی تو یہ ہیلتھ اور سیکیورٹی کا ایک زبردست امتزاج بن جاتا ہے۔
اسکے علاوہ یہ طریقہ آسانی بھی فراہم کرتا ہے، مستقبل میں موبائل فون، لاک سسٹم، یا ایئرپورٹ سیکیورٹی چیک میں زبان کے ذریعے شناخت کی جا سکے گی۔
زبان دکھانے یا اسکین کروانے کی سماجی قبولیت فی الحال کم ہے۔ کچھ افراد کے لیے زبان نکالنا مشکل ہو سکتا ہے، مثلاً معذور افراد یا بیمار۔ زبان کی تصویر لینے کے لیے خصوصی تھری ڈی اسکینر درکار ہوں گے، جو عام دستیاب نہیں۔
تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ اگلے چند برسوں میں زبان شناخت کو بایومیٹرک نظام کا حصہ بنا دیا جائے گا، خاص طور پر ایسی جگہوں پر جہاں انتہائی محفوظ سیکیورٹی کی ضرورت ہو، جیسے کہ خفیہ ادارے، بینکنگ سسٹمز، ملٹری بیس، ہائی پروفائل سرکاری دفاترجیسے اہم ادارے۔
دنیا کس تیزی سے اپنے رنگ بدل رہی ہے، فنگر پرنٹ، چہرے کی شناخت اور آنکھ کی پتلی کے بعد، ’زبان‘ ایک نئی اور محفوظ ترین شناختی علامت کے طور پرسامنے آئی ہے۔ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن مستقبل میں یہ ہماری روزمرہ زندگی کا اہم حصہ بن سکتی ہے۔ ویسے تو زبان دکھانا تہذیبی اعتبار سے کچھ غیر مناسب سا لگتا ہے، سوچیے اپنے موبائل کا منہ چڑا کر اسے ان لاک کرنا کیسا لگے گا کیونکہ ممکن ہے جلد ہی زبان دکھا کر لاک کھولا جائے۔
مزیدپڑھیں:پاکستانی انٹیلی جنس کی مدد سے ترکی کی خفیہ ایجنسی کا اہم کامیاب آپریشن، داعش کا سینیئر ترک رہنما گرفتار