نئے کینالوں کا کام فوری طور پر روکا جائے،عوامی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی نائب صدر حور النساء پلیجو، ستار رند اور مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ راحیل بھٹو نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ 6 نئے کینالوں کے منصوبے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، نئے کینالوں کا کام فوری طور پر روکا اور سندھ کو اس کے حصے کا پانی دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک دریائے سندھ کا تاریخی بہاؤ بحال نہیں کیا جاتا، عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک کی جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ کے پانی کے تحفظ کے لیے سانا کی جانب سے ہونے والی پانی کانفرنس میں عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند اور سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر عمرہ سموں وفد کے ساتھ شرکت کریں گے۔ رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اقتدار کی لالچ میں دریائے سندھ کو بیچ دیا، سندھ کے عوام پُرامن جمہوری جدوجہد کے ذریعے پیپلز پارٹی کے اس سودے کو ناکام بنا کر دریائے سندھ کا تحفظ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینوں پر قبضے کیے جا رہے ہیں، سندھ کے عوام اپنی دھرتی پر قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں کو ختم کر کے زمینیں مقامی بے زمین کسانوں کو دی جائیں اور زراعت کو فروغ دینے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دریائے سندھ عوامی تحریک نے کہا کہ
پڑھیں:
متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جب گرین پاکستان انیشیٹو کا آغاز کیا گیا تو بعض ماہرین نے صوبوں کو پہلے سے مختص پانی، خصوصاً نئی نہروں کی تعمیر سے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین سیراب کرنے کی فزیبلٹی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ ان خدشات کو دور کرنے کیلئے آبی وسائل کے پاکستانی اور امریکی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم کے ذریعے تحقیق کرائی گئی۔ اس ٹیم نے ایک اصلاحاتی حل پیش کیا جو آبپاشی کا ایک پائیدار، سرمایہ کاری کیلئے مؤثر اور وقت کے لحاظ سے موثر طریقہ ہے جو نئی نہروں کی تعمیر کے بغیر تمام وفاقی اکائیوں کے پانی کے حقوق کا تحفظ بھی کرتا ہے، اور وفاقی اکائیوں کے حصے کو متاثر کیے بغیر، یہ حل ان کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد بھی دے سکتا ہے۔ بدقسمتی سے، اس تحقیق اور اس کے نتائج کا بھی وہی حشر ہوا جو اب سے پہلے ہوتا آیا ہے۔ تحقیق مکمل ہوئی تو ماہرین کو معاہدے کے تحت 10؍ کروڑ روپے دیے گئے، لیکن ان کی رپورٹ کو داخل دفتر کر دیا گیا۔ ٹیم کی جانب سے متعدد مرتبہ پریزنٹیشن وغیرہ کیلئے رابطے کیے گئے لیکن حکومت کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اس تحقیقی ٹیم کی قیادت امریکا کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی سے آبی وسائل اور ہائیڈرو لوجی میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر حسن عباس نے کی جبکہ پاکستان کی زیزاک پرائیوٹ لمیٹڈ اور امریکا کی ہائیڈرو سیمولیٹکس انکارپوریٹڈ نے اس کام میں اشتراک کیا۔ یہ رپورٹ گزشتہ سال اپریل میں گرین پاکستان اینیشیٹیو کے کرتا دھرتائوں کو پیش کی گئی لیکن باضابطہ طور پر اب تک یہ رپورٹ جاری نہیں کی گئی کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ رپورٹ پیش باضابطہ طور پر جاری کرنے کیلئے رپورٹ تیار کرنے والوں کی موجودگی ضروری ہوگی۔ ڈاکٹر حسن عباس کا کہنا ہے کہ صوبوں کیلئے مختص کردہ پانی استعمال کیے بغیر اور ساتھ ہی متنازع چولستان کینال جیسی نئی مہنگی نہریں تعمیر کیے بغیر بنجر زمینیں سیراب کرنا ممکن ہے۔
Post Views: 1