سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ اس کی سب سے بڑی مثال غزہ المیہ پر مسلمانوں کی بے حسی ہے، اسرائیل مسلم زمیوں پہ قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اگر امت مسلمہ بے حس اور خاموش رہی تو اسرائیل کی سلطنت کے  قیام کو دیکھیں گے، اس وقت اسرائیل نے اپنے تین ہزار سال پرانے نقشے کو دوبارہ دنیا کے سامنے پیش کیا ہے، جس میں وہ مسلم سرزمیوں کوحاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ بیداریِ امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم جس دور میں ہیں، اس میں مسلمان اپنی انسانیت سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور اس کی سب سے بڑی مثال غزہ کا بحران ہے، وہاں پر اسرائیل کی جارحیت کے باوجود مسلمانوں کی طرف سے کمزوری، غفلت اور خیانت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی صورتحال ہمیں تاریخ میں بھی نظر آتی ہے، جب امام علی علیہ السلام نے اپنی فوج کو "اشباہ الرجال" کہہ کر ان کی حقیقت کو بے نقاب کیا تھا۔ آج ہم مسلمان بھی "اشباہ الناس" بن چکے ہیں، جہاں حقیقت کا ادراک نہیں اور مسلمان ظلم و جبر کا شکار ہیں۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اس وقت اسرائیل نے اپنے تین ہزار سال پرانے نقشے کو دوبارہ دنیا کے سامنے پیش کیا ہے، جس میں وہ مسلم سرزمیوں کوحاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اس کے مقابلے میں مسلمانوں کی فوجیں اورحکومتیں کچھ نہیں کر پا رہیں، اگر یہ صورتحال ایسے ہی برقرار رہی تو ہم یقیناً اسرائیل کی طاقتور سلطنت کے دوبارہ قیام کو دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ مسلمانوں کے اندر کی کمزوری اور بے حسی کا نتیجہ ہے، اگر امت مسلمہ نے اپنی انسانیت کی حفاظت نہیں کی تو بے وقعت ہو جائیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)”اگر شہد کی مکھی اس کرہ زمین سے غائب ہو جائے تو انسان صرف چار سال تک زندہ رہ سکتا ہے۔“ یہ مشہور قول اکثر عظیم سائنسدان البرٹ آئن سٹائن سے منسوب کیا جاتا ہے، لیکن کیا واقعی آئن سٹائن نے یہ الفاظ کہے تھے؟ لیکن سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کیا شہد کی مکھیاں واقعی معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں اور کیا وہ انسانی زندگی کے لیے واقعی اتنی اہم ہیں؟

شہد کی مکھیاں انسانوں کی بقا کے لیے کیوں اہم ہیں؟ شہد کی مکھیاں بظاہر صرف شہد فراہم کرنے والی مخلوق نظر آتی ہیں، مگر ان کا اصل کردار قدرت کے ایک وسیع اور نازک نظام میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ شہد کی مکھیاں پودوں سے رس اور پولن جمع کرتی ہیں اور پھر مختلف پھولوں تک منتقل کرتی ہیں، جس کے ذریعے پودوں کا تولیدی عمل مکمل ہوتا ہے۔

یہ پودے نہ صرف زمین کی خوبصورتی اور ماحول کو متوازن رکھتے ہیں بلکہ کروڑوں چرند و پرند اور جانداروں کی خوراک بھی ہیں۔ ان پودوں کو کھانے والے جانور، خود گوشت خور جانوروں کی خوراک بنتے ہیں، جن میں انسان بھی شامل ہے۔ اگر شہد کی مکھیوں کی مدد سے پودوں کی افزائش نہ ہو، تو پوری غذائی زنجیر یا فوڈ چین متاثر ہو جاتی ہے، اور اس کے نتیجے میں انسانوں سمیت بہت سی مخلوقات معدومی کے دہانے پر جا سکتی ہیں۔

کیا شہد کی مکھیاں واقعی ناپید ہو رہی ہیں؟

مختلف تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق، اگرچہ شہد کی مکھیوں کے فوری طور پر مکمل طور پر ختم ہونے کا خطرہ موجود نہیں، تاہم ان کی آبادی میں تشویشناک حد تک کمی آئی ہے۔ اس کی اہم وجوہات میں شامل ہیں،

جنگلات کی کٹائی، قدرتی ماحول میں محفوظ جگہوں کی کمی، پھولوں کی عدم دستیابی، فصلوں پر زہریلے کیمیکلز اور کیڑے مار دواؤں کا استعمال، مٹی کی ساخت میں تبدیلی، اسکے علاوہ موبائل فونز اور دیگر الیکٹرانک آلات سے خارج ہونے والی نقصان دہ ریڈیائی لہریں۔

کچھ ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ 90 فیصد شہد کی مکھیوں کی اقسام معدومی کے قریب پہنچ چکی ہیں، تاہم یہ دعویٰ ابھی تک سائنسی سطح پر مکمل طور پر ثابت نہیں ہو سکا۔

آئن سٹائن کا مشہور قول، حقیقت یا افسانہ؟

جہاں تک اس مشہور قول کا تعلق ہے، جس میں آئن سٹائن سے شہد کی مکھیوں کی ناپیدگی اور انسانی بقا کو جوڑتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’اگر شہد کی مکھی غائب ہو جائے تو انسان صرف چار سال تک زندہ رہ سکتا ہے‘ تو اس بات کا کوئی معتبر ثبوت موجود نہیں کہ آئن سٹائن نے واقعی یہ بات کہی ہو۔

دنیا بھر میں کئی معتبر اداروں اور محققین نے اس حوالے سے تحقیق کی ہے اور کسی بھی کتاب، اخباری ریکارڈ، یا آئن سٹائن کے خط و کتابت میں یہ قول موجود نہیں پایا گیا۔

شہد کی مکھیاں، فطرت کی خاموش محافظ

اگرچہ یہ قول آئن سٹائن کا نہیں، مگر یہ پیغام نہایت اہم اور درست ہے۔ شہد کی مکھیاں قدرتی ماحول، فصلوں، اور انسانی خوراک کے نظام میں ایک کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی حفاظت نہ صرف ماحول بلکہ انسانی زندگی کے تسلسل کے لیے بھی ناگزیر ہے۔

ہمیں بحیثیت معاشرہ، ان ننھی محنتی مخلوقات کے تحفظ کے لیے شعور بیدار کرنے اور عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ شہد کی مکھیوں کے بغیر نہ پھولوں کی مہک باقی رہے گی، نہ کھیتوں کی رونق، اور نہ ہماری زندگیوں کا تسلسل۔
مزیدپڑھیں :ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو خبردار کردیا گیا

متعلقہ مضامین

  • ایران پوری "انسانیت" کیلئے خطرہ ہے، "نیتن یاہو" کی ہرزہ سرائی
  • لازم ہے کہ فلسطین آزاد ہو گا
  • مسلمانی کا ناپ تول
  • انسانیت کے نام پر
  • صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
  • میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
  • ریٹائرڈ ایئر مارشل کو بغاوت سمیت متعدد الزامات میں سزا سنا دی گئی
  • ’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟
  • علامہ ساجد نقوی سے کے پی کے علماء وفد کی ملاقات
  • ایئرمارشل جواد سعید کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور بغاوت کے مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے.نمائندہ پاک فضائیہ