امریکامیں خرگوش بخارپھیلنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2025ء) امریکی ادارے سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کی رپورٹ کے مطابق ٹولریمیا کے کیسز جس کو عام طور پر خرگوش بخار بھی کہا جاتا ہے کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق یہ بخار جراثیم فرانسیسیلا ٹولارینسیز کی وجہ سے پھیلنے والی بیماری ہے جسے عام طور پر خرگوش کا بخار کہا جاتا ہے۔
یہ بیماری عام طور پر خرگوش اور چوہوں کو متاثر کرتی ہے لیکن یہ زونوٹک اقسام میں آتی ہے یعنی ایسے جراثیم جو جانوروں کیساتھ ساتھ انسانوں کو بھی متاثر کرسکتے ہیں۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یہ ایک کم پھیلنے والی بیماری ہے لیکن اب اس میں واضح اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔2001 سے 2010 کے مقابلے میں 2011 سے 2022 کے دوران اس مرض میں 56فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، یہ بیماری 5سے 9سال کے بچوں اور بوڑھے افراد کو ہوئی۔(جاری ہے)
غیرملکی میڈیا کے مطابق یہ بیماری متاثرہ خرگوش اور چوہے کو چھونے سے پھیلتی ہے، یہ زیادہ آبادی والے علاقوں میں پائی جانے والی مخصوص مکھی جسے ڈیر فلائی کہا جاتا ہے کہ کاٹنے سے بھی ہوسکتی ہے ، یہ بیماری خراب غذا اور گندے پانی سے بھی پھیل سکتی ہے۔خرگوش بخار کی علامات میںاچانک بخار کا چڑھنا اور سردی لگنا،تھکاوٹ اور جسم میں درد ہونا،سوجن اور جلد پر زخم ہونا،گلے میں خراش، سینے میں درد یا سانس لینے میں دشواری اور شدید کھانسی شامل ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یہ بیماری کے مطابق
پڑھیں:
بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: بھارت کی جانب سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے صوبائی دارالحکومت لاہور کی فضا کو ایک بار پھر شدید مضرِ صحت بنا دیا ہے، شہر کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک حد 275 تک پہنچ گیا، جس سے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق لاہور کی فضا میں بڑھتی آلودگی اور سموگ کی شدت کا بنیادی سبب سرحد پار سے آنے والی آلودہ ہوائیں، زرعی فضلے کا جلاؤ اور مقامی سطح پر بڑھتی ٹریفک و صنعتی سرگرمیاں ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے علاقے میں AQI 449، اقبال ٹاؤن میں 441 ریکارڈ کیا گیا، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک سطح ہے جبکہ دیگر اہم شہروں میں بھی فضا کی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے — فیصل آباد میں انڈیکس 377، گوجرانوالہ میں 220 اور ملتان میں 270 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کے حکام کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کی موجودہ صورتحال بھارت سے داخل ہونے والی ہواؤں کے ساتھ وہاں کی سموگ کے پھیلاؤ سے بھی جڑی ہے جو پنجاب کے میدانی علاقوں میں گھٹن اور دھند میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
طبی ماہرین نے شہریوں کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی صورتحال میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ماسک کا استعمال لازمی بنائیں، کھڑکیاں بند رکھیں، اور پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ سانس اور آنکھوں کے امراض سے بچا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق سموگ سے سب سے زیادہ متاثرہ افراد میں بچے، بزرگ، اور دمہ یا سانس کے مریض شامل ہیں، جنہیں گھروں سے باہر نکلنے سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے۔
صوبائی حکومت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ماحولیاتی ایپ یا ویب سائٹس کے ذریعے ایئر کوالٹی کی صورتحال سے باخبر رہیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ ممکنہ صحت کے خطرات سے محفوظ رہا جا سکے۔