ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والے ہوشیار ہوجائیں!
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
میرپور(نیوز ڈیسک) ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والے ہوشیار ہوجائیں اور لائسنس بنوانے کسی بھی مشکوک پیشکش سے محتاط رہیں۔
تفصیلات کے مطابق جعلی ڈرائیونگ لائسنس بنانے والے گروہ سرگرم ہیں ، جو عوام کو سستا اور فوری لائسنس دلوانے کے بہانے دھوکہ دے رہے ہیں۔
میرپور میں جعلی ڈرائیونگ لائسنس بنانے والا گروہ پکڑا گیا، پولیس نے بتایا کہ چکسواری میں کارروائی کر کے 5 رکنی گروہ کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس نے انکشاف کیا کہ گرفتار جعل ساز گروہ میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، گرفتار ملزمان کی شناخت انید مرزا ولد محمد یعقوب قوم مغل،ہارون الرشید ولد عبدالرشید،فرحان علی ولد محمد حسین شاہ کے نام سے ہوئی ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ پولیس کے زیرِ حراست ان دونوں پولیس ملازم سے تفتیش جاری ہے ۔
خیال رہے جعلی لائسنس نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ حادثات اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے خطرات کو بھی بڑھا رہے ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے ان گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کر رہے ہیں اور شہریوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ لائسنس کے لیے صرف حکومتی دفاتر یا منظور شدہ سینٹرز سے رجوع کریں کسی بھی مشکوک پیشکش سے ہوشیار رہیں تاکہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے محفوظ ڈرائیونگ یقینی بنائی جا سکے۔
مزیدپڑھیں:بنگلادیش نے پاکستانیوں کے لیے ویزا کے عمل کو آسان کردیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈرائیونگ لائسنس
پڑھیں:
افغانستان سے سرگرم دہشت گرد گروہ سب سے بڑا خطرہ، پاکستان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان کے اندر مبینہ پناہ گاہوں سے سرگرم دہشت گرد گروہ اس کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ اس نے اسی کے ساتھ اس بات پر بھی زور دیا کہ ان نیٹ ورکس، جو فزیکل اور ڈیجیٹل دونوں پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہیں، کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مزید مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق منگل کو افغانستان سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے کہا کہ القاعدہ، داعش-خراسان، ٹی ٹی پی، مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم) اور بلوچ عسکریت پسند گروہ جیسے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ اب بھی سرحد پار سے آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا، ''ہمارے پاس ان گروہوں کے درمیان تعاون کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، جن میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحے کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں۔‘‘
ان کے مطابق 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ دراندازی کے مراکز کے طور پر کام کر رہے ہیں، جو پاکستان میں شہریوں، سکیورٹی فورسز اور ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی تعاون ضروریپاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ خطرہ سائبر اسپیس تک بھی پھیلا ہوا ہے، جہاں تقریباً 70 پراپیگنڈہ اکاؤنٹس، جو افغان آئی پی ایڈریسز سے منسلک ہیں، انتہا پسندانہ پیغامات پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ''ان نیٹ ورکس پر قابو پانے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا حکومتوں کے ساتھ مکمل تعاون ضروری ہے۔
‘‘عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر سلامتی کونسل کی پابندیوں والی کمیٹی سے درخواست کی ہے کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کونسل فوری کارروائی کرے۔
انہوں نے ٹی ٹی پی کی طرف بھی اشارہ کیا، اسے افغان سرزمین پر سب سے بڑی اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل تنظیم قرار دیا، جس کے قریب 6 ہزار جنگجو ہیں۔
ان کے مطابق پاکستان نے متعدد دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنایا اور وہ جدید فوجی سازوسامان قبضے میں لیا جو افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے دوران چھوڑا گیا تھا۔
انہوں نے کہا، "دہشت گردوں کی سرگرمیوں کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہیں … صرف اسی ماہ ایک ہی واقعے میں 12 پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے۔
افغانستان اب بھی متعدد مسائل سے دوچارپاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ اگرچہ طالبان کی چار سالہ حکمرانی نے دہائیوں پر محیط خانہ جنگی کا خاتمہ کیا، لیکن ملک اب بھی پابندیوں، غربت، منشیات اور انسانی حقوق کے مسائل میں جکڑا ہوا ہے۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ اقوام متحدہ کے 2025 کے'ہیومینٹیرین نیڈز اینڈ ریسپانس پلان‘ کو مطلوبہ 2.42 ارب ڈالر میں سے صرف 27 فیصد فنڈز ملے ہیں۔
انہوں نے کونسل کو یاد دلایا کہ پاکستان نے، ناکافی بین الاقوامی امداد کے باوجود چار دہائیوں سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین