دیپیکا پڈوکون کا بھارتی بزنس مین کو کرارا جواب
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
بھارت کی ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے چیئر کی جانب سے ہر ہفتے 90 گھنٹے کام کرنے کی حمایت کرنے کے کلپ سامنے آنے کے بعد بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون کام اور زندگی کے درمیان توازن کی اہمیت کی وکالت میں سامنے آگئیں۔
لارسن اینڈ ٹوبرو (ایل اینڈ ٹی) کے چیئرمین ایس این سبرامنیم کی جانب سے کمپنی کے ایک اندرونی اجلاس کے دوران دیے گئے ریمارکس کے ایک کلپ کے منظر عام پر آنے کے بعد ریڈٹ صارفین نے غم و غصے کو جنم دیا۔ ویڈیو میں انہوں نے اتوار کو کام پر بلانے کا اطلاق نہ کر پانے پر افسوس کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا ’اگر میں آپ سے اتوار کو کام کروا سکوں تو مجھے زیادہ خوشی ہوگی۔ آپ گھر پر بیٹھ کر کیا کرتے ہیں؟ آپ کتنی دیر تک اپنی اہلیہ کو دیکھ سکتے ہیں یا اہلیہ کتنی دیر تک اپنے شوہر کو دیکھ سکتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں سب سے آگے رہنا ہے تو ہفتے میں 90 گھنٹے تک کام کرنا لازمی ہے۔
ذہنی صحت کے مسائل کی وکالت کرنے والی بالی ووڈ اداکارہ دیپیکا پڈوکون نے اس معاملے پر سوشل میڈیا پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنی سینئر پوزیشن پر موجود لوگوں کو ایسی باتیں کرتے دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔
اپنی پوسٹ میں انہوں نے ’#MentalHealthMatters‘ بھی لکھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔