ٹیکس نادہندگان کیلیے خریداری کرنا مشکل ہوجائے گا: چیئرمین ایف بی آر
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ملک میں ٹیکس چوری کے کلچر کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نظام کو ٹھیک کرنے کا مشورہ دینے والے بعد میں خود ٹیکس چور نکلتے ہیں، حکومت ایک نیا قانون لا رہی ہے جس کے تحت ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کے لیے خریداری مشکل ہو جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جولائی سے دسمبر تک 386 ارب روپے کے نمایاں ٹیکس شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا۔ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران محصولات کی وصولی 5 ہزار 623 ارب روپے رہی جو مطلوبہ ہدف 6 ہزار 9 ارب روپے سے کم ہے۔
آئی ایم ایف نے دسمبر 2024 کے اختتام تک 6,009 ارب روپے کا ہدف دیا تھا لیکن ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران 5,623 ارب روپے کی خالص وصولی کا انتظام کیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ہفتہ کے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ جو لوگ ٹیکس ادا کرنے کے ذمہ دار ہیں وہ اپنی ذمہ داریاں صحیح طریقے سے ادا نہیں کر رہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ٹیکس دہندگان اور جمع کرنے والوں دونوں میں مسائل ہیں اور ملک میں ٹیکس کی شرح درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس کی شرح غلط ہے سے درست اور طے کیا جانا چاہیے۔ ہمارے لوگوں کی ٹیکس انکم ہی انتہائی کم ہے،ہمارے 60 فیصد لوگوں کی آمدنی اتنی ہے کہ وہ ٹیکس نیٹ میں فعال ہی نہیں کرتے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس کا نظام امیر ترین 5 فیصد افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے بنایا گیا ہے، جس میں ٹیکس کی بعض شرحیں عام آدمی کے لیے درست نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا رواں سال 13 ہزار 500 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو اکٹھا کرنے کا عزم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان زیادہ ٹیکس والے ممالک میں شامل نہیں ہے۔
راشد محمود لنگریال نے مزید کہا کہ پاکستان میں نہ تو کوئی مکمل ٹیکس ادا کر رہا ہے اور نہ ہی ٹیکس کے بدلے مکمل خدمات فراہم کی جارہی ہیں۔ تنخواہ دار طبقہ ٹیکس نیٹ میں شامل ہے کیونکہ متعلقہ حکام امیر لوگوں سے ٹیکس جمع کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چیئرمین ایف بی ا ر نے کہا کہ میں ٹیکس ارب روپے
پڑھیں:
نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
سپریا شرینیت نے کہا بہار میں نہ سرمایہ کاری ہورہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے مظفر پور میں وزیراعظم نریندر مودی کی ہوئی انتخابی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کئے جانے کی خبر پر کانگریس نے اپنا تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ عمل نریندر مودی اور بہار کی این ڈی اے حکومت کی گھبراہٹ ظاہر کرتا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس کی سینیئر لیڈر اور قومی ترجمان سپریا شرینیت نے آج مظفر پور میں ایک پریس کانفرنس کی۔ اس دوران میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل مظفر پور سے خبر آئی کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کیا گیا۔ اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ نریندر مودی آخر کیوں گھبراتے ہیں، جو صحافی سوال پوچھتے ہیں، حقیقت حال سامنے رکھتے ہیں، سچائی کو عوام تک لے جاتے ہیں، ان سے نریندر مودی کیوں گھبراتے ہیں۔
پریس کانفرنس میں طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ نریندر مودی اُن لوگوں کو انٹرویو دیتے ہیں جو سوال کرتے ہیں "آپ تھکتے کیوں نہیں، آپ کوئی ٹانک پیتے ہیں کیا، آپ جیب میں بٹوا رکھتے ہیں کیا"۔ کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ نریندر مودی اور انتظامیہ کو کس بات کا خوف تھا، کیا وہ اس لئے خوفزدہ تھے کہ جو چینی مل کے مزدور مظاہرہ کر رہے تھے، صحافی ان کی سچائی سامنے رکھ دیتے تو ماحول بدل جاتا، کیا جمہوریت میں سوال نہیں پوچھے جائیں گے، کیا انتظامیہ طے کرے گا کہ میڈیا کہاں نظر آئے گا اور کہاں نہیں، وہ آگے کہتی ہیں کہ جمہوریت میں میڈیا کو چوتھا ستون کہا گیا ہے، جس کے ہاتھ میں اقتدار ہے، طاقت ہے، ریسورس ہے، ان سے سوال پوچھنے کا کام میڈیا کا ہے۔
انہون نے کہا "میں کہنا چاہتی ہوں کہ کانگریس پارٹی ہمیشہ بے خوف صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ان کی حمایت کرے گی، آپ کے سوال پوچھنے کے حق کو بلند کرے گی"۔ بہار کے موجودہ حالات اور نوجوانوں کے تاریک مستقبل کا ذکر بھی سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں نہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ بی اے کی ڈگری 70 ہزار سے ایک لاکھ روپے، نرسنگ کی ڈگری 3.5 لاکھ سے 4 لاکھ روپے، پیرامیڈیکل کی ڈگر 25 ہزار روپے، ٹیکنیشین کی ڈگری 30 ہزار روپے، بی فارما کی ڈگری 3.5 لاکھ روپے، بی ایڈ کی ڈگری 1.5 لاکھ روپے سے 2 لاکھ روپے میں بیچی جا رہی ہے۔