ہوائی اڈوں کے قریب مقیم افراد کا دل خطرے میں
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
واشنگٹن:ہوائی اڈوں کے قریب رہنے والے افراد اکثر طیاروں کے اترنے یا روانگی کے وقت تیز آوازوں کے عادی ہو جاتے ہیں، مگر ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ شور ان کی دل کی صحت پر سنگین اثرات ڈال سکتا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق محققین کی رپورٹ کے مطابق جو لوگ طیاروں کا شور تیز یا زیادہ بار سنتے ہیں، ان میں دل کی بیماریوں جیسے دورہ پڑنا، فالج یا دل کی دھڑکن کا متاثر ہونا شامل ہے، کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
جرنل آف دی امریکن کالج آف کارڈیالوجی ریزیڈنز میں شائع ہونے والے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ ہوائی اڈوں کے قریب رہنے والوں کے دل کی ساخت اور افعال 10فی صد سے 20فی صد تک خراب ہو جاتے ہیں، اس کے مقابلے میں جو افراد ہوائی جہاز کے شور سے دور رہنے کے لیے منتقل ہو جاتے ہیں، وہ اس خطرے سے محفوظ رہتے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خاص طور پر ان افراد کے دل کے عضلات وقت کے ساتھ ساتھ سخت اور موٹے ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے دل خون پمپ کرنے میں کم موثر ہو جاتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی تبدیلیاں دل کے دورے اور فالج کے خطرے کو چار گنا بڑھا سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آپ جو انڈہ کھا رہے ہیں وہ اصلی ہے یا نقلی؟ فیکٹری میں بنے جعلی انڈوں کی ویڈیو وائرل
خوراک میں ملاوٹ کا سلسلہ دن بدن خطرناک صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اب قدرتی غذاؤں کی مصنوعی شکلیں بھی عام ہونے لگی ہیں، جن میں ’مصنوعی انڈے‘ سرفہرست ہیں۔ یہ انڈے ظاہری طور پر بالکل اصلی محسوس ہوتے ہیں، تاہم درحقیقت یہ مختلف کیمیکلز کو ملا کر فیکٹریوں میں تیار کیے جاتے ہیں۔
حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح چند منٹوں میں کیمیکل سے بنے جعلی انڈے تیار کیے جا رہے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پہلے ایک شفاف مائع تیار کیا جاتا ہے، جس سے انڈے کی سفیدی اور زردی علیحدہ علیحدہ بنائی جاتی ہے۔ بعد ازاں انہیں انڈے کے سانچوں میں ڈال کر سخت کیا جاتا ہے تاکہ وہ اصلی انڈوں جیسے دکھائی دیں۔
آپ جو انڈا کھا رہے ہیں، ممکن ہے وہ کسی مرغی کا نہ ہو۔ کیمیکل مائع سے بنائے گئے جعلی خولوں کے ساتھ جعلی انڈے منٹوں میں تیار کیے جا رہے ہیں۔ pic.twitter.com/VDHTpwANot
— Mehwish Qamas Khan (@MehwishQamas) November 3, 2025
ویڈیو دیکھنے کے بعد صارفین اس پر مختلف تبصرے کرتے نظر آئے، ایک صارف نے لکھا کہ یہ نقلی انڈے ہی ہوں گے کیونکہ اتنے اربوں لوگوں کو یہ انڈے کیسے ہر جگہ مل جاتے ہیں۔اور ہر دکان میں ہزاروں پڑے ہوتے ہیں۔
ایسا ہی ہوگا کیونکہ اتنے اربوں لوگوں کو یہ انڈے کیسے ہر جگہ مل جاتے ہیں۔اور ہر دکان میں ہزاروں پڑے ہوتے ہیں۔
— Zahran (@Zahraan___) November 3, 2025
تحسین علی نے مزاحیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ اسی وجہ سے میں نے اپنی مرغی رکھی ہوئی ہے۔
اسی وجہ سے میں نے ذاتی مرغی رکھی ہوئی ہے ????
— ???????????????????????????? ???????????? (@Tahseen_gilgiti) November 3, 2025
کئی صارفین یہ سوال پوچھتے نظر آئے کہ آخر اصلی اور نقلی انڈے کی پہچان کیا ہے اور اس کا فرق کیسے پہچانیں گے جبکہ کئی صارفین کا کہنا تھا کہ یہ سب جھوٹ ہے ایسے انڈے دنیا میں کہیں بھی موجود نہیں۔
ایک تحقیقی مقالے کے مطابق مصنوعی انڈوں کے خول بنانے کے لیے کیلشیئم کاربونیٹ، میگنیشیم کاربونیٹ، ٹرائی کیلشیئم فاسفیٹ، پروٹین، اولبومین اور لائسوزائم جیسے کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں۔ اسی طرح انڈے کی سفیدی تیار کرنے کے لیے گلوبولین، اوگلائیکو پروٹین اور سیسٹین جبکہ زردی کے لیے سیرم البومین اور دیگر مصنوعی مادے شامل کیے جاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اصلی اور نقلی انڈے کی پہچان نقلی انڈے ویڈیو وائرل