وادی نیلم(نیوز ڈیسک)وادی نیلم کے گاؤں ہلمت میں ایک حاملہ خاتون طبی امداد نہ ملنے پر بچے سمیت جاں بحق ہو گئی۔ورثا کے مطابق حاملہ خاتون کو طبیعت خراب ہونے پر مقامی اے ڈی ایس اسپتال لایا گیا،ورثا نے بتایا کہ اے ڈی ایس اسپتال میں نرس نہ ہونے پر مریضہ کو ڈی ایچ کیو اسپتال ریفر کیا گیا۔

ورثا کے مطابق سڑک کی بندش پر مریضہ کو کندھوں پر اٹھا کر لایا جا رہا تھا کہ خاتون راستے میں دم توڑ گئی۔واضح رہے کہ گریس ویلی کی سڑک برف باری کی وجہ سے 15روز سے بند ہے، اس حوالے سے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایکسویٹر خراب ہونے کی وجہ سے سڑک کی بحال نہیں ہو سکی۔ملک کے پہاڑی علاقوں میں برف باری کی وجہ سے سڑکوں کی بندش کے خلاف مقامی لوگوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔

اپنی ہی گن سے گولی چلنے سے بھارتی سیاستدان موقع پر ہلاک

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

وادی کشمیر میں پولیس کے مزید 21 مقامات پر چھاپے

پولیس نے دھمکی دی ہے کہ کوئی بھی فرد غیر قانونی سرگرمیوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتا ہوا پایا گیا تو اسے قانون کے تحت سخت قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑیگا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں مقیم العمر مجاہدین کے سربراہ مشتاق احمد زرگر کا گھر ان 21 رہائش گاہوں میں شامل تھا جن پر جموں و کشمیر کی پولیس نے آج چھاپہ مارا تھا۔ واضح رہے مشتاق زرگر ایک عسکری پسند ہیں جسے جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے ساتھ 1999ء میں قندھار میں ہائی جیک ہونے والی انڈین ایئر لائنز کی پرواز (IC 814) کے مسافروں کے بدلے رہا کیا گیا تھا۔ مشتاق زرگر تب سے پاکستان میں مقیم ہے۔
2023ء میں سرینگر کی جامع مسجد میں اس کے گھر کو بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت منسلک کر دیا تھا۔ ایک پولیس افسر نے مزید کہا کہ یہ تلاشیاں ہتھیاروں، دستاویزات، ڈیجیٹل آلات وغیرہ کو ضبط کرنے کے لئے کی گئیں، جس کا مقصد شواہد اکٹھا کرنا اور انٹیلی جنس اکٹھا کرنا ہے تاکہ ملک کی سلامتی کے خلاف کسی بھی سازشی یا دہشت گردانہ سرگرمی کا پتہ لگایا جا سکے۔

پہلگام حملے کے بعد عسکریت پسندوں اور ان کے معاونین کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا گیا ہے جس میں دہشت گردوں کے ہاتھوں 26 عام شہری مارے گئے تھے۔ گزشتہ ہفتے دہشت گردوں کے معاونین کے 60 سے زیادہ رہائشی مکانات، جن پر یو اے پی اے کے تحت درج کئی مقدمات کی تحقیقات کے سلسلے میں عسکریت پسندوں کو لاجسٹک مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ حملے کے بعد سے کشمیر بھر میں 1,900 افراد کو حراست میں لیا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔

پولیس کے مطابق سرینگر میں متعدد مقامات پر تلاشیوں کا مقصد دہشت گردوں کے سپورٹ سسٹم کو ختم کرنا ہے۔ پولیس افسر کے مطابق تلاشیاں پولیس افسران کی نگرانی میں ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور آزاد گواہوں کی موجودگی میں قانونی طریقہ کار کے بعد کی گئیں۔ پولیس نے خبردار کیا کہ کوئی بھی فرد تشدد، خلل یا غیر قانونی سرگرمیوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتا ہوا پایا گیا تو اسے قانون کے تحت سخت قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ مضامین

  • 5 ماہ کی حاملہ 23 سالہ لڑکی کی گلہ کٹی لاش سسرال سے برآمد
  • ملتان:23 سالہ حاملہ خاتون کی سسرال میں گلہ کٹی لاش برآمد
  • اسلام آباد پولیس کی ایک اور شاندار کامیابی: سنٹورس مال سے اغوا ہونے والا تین سالہ بچہ بازیاب، اغوا کار خاتون گرفتار
  • وادی کشمیر میں پولیس کے مزید 21 مقامات پر چھاپے
  • لاہور؛ موٹر سائیکلیں چوری کروانے والی خاتون ساتھیوں سمیت گرفتار، ویڈیو بھی سامنے آگئی
  • پشاور: عمان سے آئی خاتون سمیت 5 لاپتہ افراد کی بازیابی کا حکم
  • بھارتی ایئر لائنز کو پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے کتنا نقصان پہنچا؟
  • ٹرمپ نے قومی سلامتی مشیر کو برطرف کردیا؛ نیا سفارتی کردار ملنے کا امکان
  • ابتدائی عسکری تربیت کے بعد وادیِ نیلم کے عوام میں جوش وخروش
  • کراچی، گلشن حدید لنک روڈ پر تیز رفتار بس الٹنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق، آٹھ زخمی