ایران نے شدید نقصان پہنچایا اور حزب اللہ نے گہرے زخم دیے ہیں؛ شام
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
لبنان کے وزیراعظم کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا وفد نے شام میں بشار الاسد کا تختہ الٹ کر عبوری حکومت قائم کرنے والے حکمراں احمد الشرع سے ملاقات کی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی سے ملاقات میں اہم معاہدے طے پائے گئے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے 15 لاکھ شامی مہاجرین کی لبنان سے بحفاظت اپنے گھروں کو واپسی کے روٹ میپ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
احمد الشرع نے کہا کہ شام کو نقصان پہنچایا اور حزب اللہ نے ہمیں بڑے زخم دیے ہیں۔ شام اب حزب اللہ کے لیے ایرانی ہتھیاروں کا راستہ نہیں بنے گا۔
شام کی عبوری حکومت کے سربراہ نے مزید کہا کہ ایران اور حزب اللہ کے ان کرتوت کے باوجود ہم تمام قوتوں کے ساتھ تعاون کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
ملاقات میں لبنانی سیکیورٹی فورسز کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ سرحدی تنازعوں کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
ملاقات میں دونوں ممالک نے سرحدوں سے قانونی طور پر نقل و حرکت کو منظم اور مربوط کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
یاد رہے کہ احمد الشرع المعروف ابو محمد الجولانی کی قیادت میں حکومت مخالف عسکری گروہوں نے بشار الاسد کے 15 سالہ آمرانہ اقتدار کا خاتمہ کردیا تھا۔
جس کے بعد شام میں عبوری حکومت قائم کردی گئی ہے تاہم عملی طور پر ملک کے حکمراں احمد الشرع ہی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: احمد الشرع حزب اللہ
پڑھیں:
امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعاون اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت، مشرقِ وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے اور خطے کے معاملات میں مداخلت بند نہیں۔
پیر کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران سے بظاہر تعاون کی خواہش ظاہر کرتا ہے لیکن عملی طور پر اس کے اقدامات خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔a
یہ بھی پڑھیں: ’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل
ایرانی سپریم لیڈر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کبھی کبھار ایران کے ساتھ تعاون کی بات کرتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب امریکا خطے میں اپنی مداخلت ختم کرے اور اسرائیل کی حمایت ترک کرے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا معاہدے کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون کا دروازہ کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر 5 مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں، تاہم جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ اور اس دوران امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں یورینیم افزودگی کا معاملہ ہے جسے مغربی طاقتیں صفر تک لانا چاہتی ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا امکان ختم ہوجائے، تاہم ایران اس شرط کو مکمل طور پر مسترد کرچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا آیت اللہ خامنہ ای ایران تعاون جوہری معاہدہ سپریم لیڈر