شام کو علاقائی ممالک کیلئے خطرہ نہیں بننا چاہئے، فیصل بن فرحان
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اپنی ایک گفتگو میں سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شام کا مستقبل وہاں کے لوگوں سے جڑا ہوا ہے۔ شام پر پابندیوں کا تسلسل اس ملک کے عوام کا بھرکس نکال دے گا۔ اسلام ٹائمز۔ آج سعودی عرب کے دارالحکومت "ریاض" میں شام کے حوالے سے ایک اجلاس ہوا، جس میں گفتگو کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ "فیصل بن فرحان" نے کہا کہ دمشق دوسرے علاقائی ممالک کے لئے خطرہ نہیں بننا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شام کی حمایت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاض میں ہونے والے اجلاس کا مطمع نظر یہ ہے کہ شام کے داخلی و بیرونی مسائل وہاں کی عوام کی مدد سے حل ہونے چاہئیں۔ فیصل بن فرحان نے کہا کہ شام کا مستقبل وہاں کے لوگوں سے جڑا ہوا ہے۔ جس کی ضروری مدد اور شامی پناہ گزینوں کی واپسی کے لئے مناسب ماحول فراہم کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ شام پر پابندیوں کا تسلسل اس ملک کے عوام کا بھرکس نکال دے گا۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ شام سے یکطرفہ اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کا خاتمہ ہونا چاہئے۔
واضح رہے کہ "شام کے مستقبل" کے عنوان سے آج ریاض میں یہ پہلا بین الاقوامی اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں باغیوں کے وزیر خارجہ "اسعد الشیبانی"، اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے شامی امور "گئیر پیڈرسن"، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ "کایا کیلس" اور دیگر عرب ممالک کے حکام شریک ہوئے۔ اسی اجلاس میں خلیج فارس تعاون تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل "جاسم البدیوی" بھی شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے شامی سرزمین پر تازہ صیہونی حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو شام کے تمام حصوں سے نکل جانا چاہئے۔ جاسم البدیوی نے مقبوضہ گولان ہائٹس پر صیہونی کالونیوں میں توسیع کے منصوبے کی مذمت کی۔ آخر میں انہوں نے شام سے تمام پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیلی فوج نے مقبوضہ گولان ہائٹس اور صوبہ "قنیطرۃ" میں اپنے قبضے کو بڑھاتے ہوئے ایک وسیع بفر زون قائم کر لیا۔ یہ بفر زون صیہونی رژیم کی سلامتی کے بہانے قائم کیا گیا۔ دوسری جانب عراق کے استقامتی رہنماء شیخ "قیس الخز علی" نے گزشتہ شب شام کی حالیہ صورت حال کے تناظر میں خلیج فارس کے عرب ممالک کی تشویش کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ متعدد عرب ممالک شام میں ہونے والی تبدیلیوں کو اپنے لئے خطرہ شمار کرتے ہیں۔ شیخ قیس الخز علی نے اس بات کی وضاحت کی کہ ترکیہ و قطر جیسے ممالک شام میں تبدیلی کے بہانے نئی حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔ تاہم یو اے ای، اردن، مصر اور سعودی عرب شام کی صورت حال پر تشویش میں مبتلا ہیں۔ یہ ممالک سمجھتے ہیں کہ ایران سے زیادہ ترکیہ و قطر اُن کے لئے خطرہ ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ شام شام کے
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ: اگر آج مسلمان متحد نہ ہوئے تو کل سب کی باری آئے گی، وزیر دفاع
ہفتے کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے قومی اور عالمی حالات پر پُرجوش اور جذباتی خطاب کرتے ہوئے مسلم دنیا کو بیدار ہونے کی اپیل کی۔
خواجہ آصف نے اپنے خطاب کا آغاز گزشتہ شب اسرائیل کے ایران پر حملے کے مذمت سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایران اور اسرائیل کے درمیان کھلی جنگ جاری ہے، اور ایران صرف ہمارا ہمسایہ ہی نہیں بلکہ صدیوں پر محیط تعلقات، اخوت، تاریخ اور ثقافت کا رشتہ رکھتا ہے۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسرائیل اس وقت یمن، ایران اور فلسطین کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے۔ ’اگر آج مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو یاد رکھیں، کل ہر ایک کی باری آئے گی۔‘ وزیر دفاع نے او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’تمام مسلم ممالک کو متحد ہو کر اسرائیل کا منہ توڑ جواب دینا ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف اب صرف مسلم دنیا نہیں بلکہ مغربی دنیا کی عوام بھی کھل کر آواز بلند کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’غیرمسلم دنیا کے ضمیر تو جاگ گئے، مگر افسوس کہ مسلمان حکمران ابھی بھی خواب خرگوش میں ہیں۔‘
وزیر دفاع نے اپنے خطاب میں بھارت کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہندوستان نے ہم پر حملہ کیا اور اسے اس کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑی۔ نہ صرف ان کی افواج کی تذلیل ہوئی بلکہ ان کا عالمی تاثر بھی خاک میں مل گیا۔‘
خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ ’ہم نے اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو مٹی میں رول دیا۔ ہماری افواج کی طاقت اور عوام کی یکجہتی نے دشمن کو بے نقاب کر دیا۔‘
انہوں نے اسرائیلی حملے پر مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور ان کی قیادت کو شہید کر دیا گیا۔ ’لیکن اسرائیل اس سب میں اکیلا نہیں ہے، اسے عالمی قوتوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی دنیا کے وہ ممالک جو اسرائیل کے ساتھ سفارتی یا تجارتی تعلقات رکھتے ہیں، انہیں فوری طور پر یہ تعلقات منقطع کر دینے چاہئیں۔ ’اسرائیل کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، ایسے ہاتھ کو تھامنے کے بجائے جھٹک دینا چاہیے۔‘
خواجہ آصف نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ’پاکستان آج بھی اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے۔ نہ اسرائیل کو تسلیم کیا، نہ ہی کبھی تعلقات قائم کیے۔‘
انہوں نے اسرائیل جانے والے پاکستانی نژاد افراد کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ’کچھ لوگ گزشتہ برسوں میں اسرائیل گئے، کس کی معاونت سے گئے، میں تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔ لیکن پاکستان کا ریاستی مؤقف کبھی نہیں بدلا۔ ہم ہر سطح پر ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
وزیر دفاع نے کہا کہ ایرانی ہمارے بھائی ہیں، ان کا دکھ، درد اور غم ہمارا مشترکہ درد ہے۔ ’ہم ایرانی مفادات کا تحفظ کریں گے اور ہر عالمی فورم پر ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔‘
انہوں نے ”بنیان مرصوص“ اتحاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان کو کئی فوائد حاصل ہوئے، اور عالمی سطح پر ملک کا وقار بلند ہوا۔
خواجہ آصف نے اپنی تقریر میں ایک بار پھر ”ابھینندن“ کے واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جب بھارتی پائلٹ کو گرفتار کیا گیا تو کمیٹی روم نمبر 2 میں ڈیڑھ گھنٹے تک اجلاس ہوتا رہا۔ اس وقت کے وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان مشورے ہوتے رہے، لیکن آخرکار ہم نے دشمن کو واپس بھیج دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ وہ لمحہ تھا جب ایوان میں کانپیں ٹانگنے کی باتیں ہوئیں۔ یہ تاریخ ہے، جس پر ہم آج بھی شرمندہ ہیں۔ اس وقت بھی پاک فضائیہ نے بھارت کو شکست دی تھی، مگر سیاسی قیادت کی کمزوری نے قومی وقار کو نقصان پہنچایا۔‘
انہوں نے کہا کہ اس وقت کے وزیراعظم اور آرمی چیف نے قومی وقار کو ٹھیس پہنچائی تھی، لیکن اس کے باوجود پاکستان ایئرفورس نے شاندار فتح حاصل کی۔
خواجہ آصف نے کہا، ’میں نے دونوں ادوار کی صورتحال خود دیکھی، اُس وقت کے وزیراعظم اور آرمی چیف کا حوصلہ بھی دیکھا اور آج کی قیادت کا بھی۔ بھارت نے پاکستان پر جارحیت کی اور اسے بھرپور جواب دیا گیا۔ کسی مرحلے پر کسی کے ذہن میں یہ خیال تک نہیں آیا کہ قومی وقار پر کوئی سمجھوتہ کریں گے۔‘
انہوں نے پاک افواج کی جرات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’ہماری افواج کے حوصلے بے مثال تھے۔ ایک طویل مدت کے بعد ریاست میں اعتماد بحال ہوا، عوام کا اعتماد بحال ہوا کہ ان کے محافظ دلیر اور باحوصلہ ہیں۔‘
وزیر دفاع نے فضائیہ کی کارکردگی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’ایئر فورس نے کمال کر دکھایا، جنہوں نے حملہ کیا وہ بھی عش عش کر اٹھے۔ ہمیں اس تاریخی فتح پر تا قیامت فخر رہے گا۔‘
خواجہ آصفنے کہا کہ وزیر خزانہ نے بہترین بجٹ پیش کیا، عوام کو مکمل ٹھنڈی ہوا نہیں لگ رہی، آج بھی مسائل میں ہیں لیکن ہم ان مسائل سے نکل رہے ہیں، آئندہ کچھ ماہ یا سال میں بہتر معیشت ہو گی۔
Post Views: 4