کزن کوقتل کرکے لاش جلانے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
راولپنڈی( نمائندہ جسارت ) راولپنڈی میں کزن کوقتل کرکے لاش جلانے والا ملزم فرارہونے کی کوشش میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا۔پولیس کے مطابق ملزم نے گزشتہ ماہ اپنے خالہ زاد بھائی کو اغوا کر کے قتل کیا تھا، مقتول کزن پرائز بونڈ کا کاروبار کرتا تھا، ایک کروڑ یا 45لاکھ روپے لے جا رہا تھا جب وہ لاپتا ہوا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ قاتل صابن
فیکٹری کیلئے چربی پگھلانے کا کام کرتا تھا، ہیومن انٹیلی جنس کی بنیاد پر ملزم کو پکڑا اور اقبال جرم کرواکے پیسے برآمد کیے۔پولیس کا بتانا ہے کہ مقتول کی لاش اس لئے نہیں ملی تھی کہ قاتل نے اسے چربی پگھلانے والی کڑھائی میں ڈال کر پگھلادیا تھا۔پولیس کے مطابق ملزم نے فرار ہونے کی کوشش کی اور اس دوران مقابلے میں ہلاک ہو گیا۔
قتل کا ملزم مقابلے میں ہلاک
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مقابلے میں ہلاک
پڑھیں:
عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، عدالت نے رہا کرنے کا حکم دے دیا
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل2025ء) راولپنڈی کی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماء عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی مقامی عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس نے پی ٹی آئی کی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کردیا، عدالت نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی شرط پر ضمانت دی۔ بتایا جارہا ہے کہ عالیہ حمزہ کو 19 اپریل کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کیا گیا تھا، ان پر اور پی ٹی آئی کے دیگر چار کارکنان پر تھانہ ایئرپورٹ میں مقدمہ درج ہے، جس میں سرکاری کام میں مداخلت اور پولیس سے مزاحمت کے الزامات شامل کیے گئے ہیں، پولیس کا مؤقف ہے کہ عالیہ حمزہ اور ان کے ساتھیوں کو ایک غیر قانونی سرگرمی سے باز رہنے کی ہدایت کی گئی تاہم مزاحمت پر انہیں حراست میں لے کر مقدمہ درج کیا گیا۔(جاری ہے)
چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ کا عدالت پیشی پر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ راولپنڈی میں فلسطین پر یوتھ کنوینشن تھا ان کو اس سے بھی ڈر لگا، ان سے پوچھا جائے رات سے ہمیں کیوں حبس بیجا میں رکھا؟ ہمارے لیے ایک نئی ایف آئی آر ایک نیا میڈل ہے لیکن کیا تفتیشی افسر عدالت کے سامنے حلف دے گا؟ پولیس پر کسی نے پتھراؤ نہیں کیا، پولیس سے پوچھیں ان کے سامنے میں کھڑی تھی، ایک پتھر بھی کسی نے نہیں مارا، گرفتار کرنے والے چار پولیس اہلکار تھے میں نے ورکروں کہا تھا پرامن طور پر چلے جائیں، میں نے پولیس سے کہا تھا کارکنان کو گرفتار نہ کریں مجھے کرنا ہے تو کریں، میں اپنے کارکنان کو بچانے کیلئے ہر حد تک جاؤں گی، ظلم جتنا مرضی کرلیں ہم ہنس کر سہیں گے۔