خواتین کو جائیداد میں حصہ نہ دینے کے کیسز میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
لاہور:
پنجاب میں خواتین کو جائیداد میں حصہ نہ دینے کے کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون اور روزنامہ ایکسپریس کو حاصل دستاویزات کے مطابق 2021 سے ابتک تقریباَ تین سال میں 7 ہزار سے زائد گھرانوں کی خواتین وراثتی جائیداد میں سے حصہ لینے کیلیے انتظامیہ سے رجوع کر چکی ہیں۔
4 ہزار کے قریب خواتین کو حصہ مل چکا جبکہ 3 ہزار سے زائد درخواستیں زیر التوا ہیں۔
حاصل دستاویزات کے مطابق خاتون محتسب کے ماتحت 10 ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز سمیت پنجاب کے 11 شہروں میں پراپرٹی رائٹس ایکٹ کے تحت یہ درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں صرف لاہور میں 2021 سے لے کر اب تک 4 ہزار درخواستیں آئی ہیں جن میں سے 2 ہزار کا فیصلہ ہوا ہے اور2 ہزار زیر التوا ہیں۔
فیصل آباد ڈویژن 500، گوجرانوالہ ڈویژن 300، ملتان 350، راولپنڈی 240، ساہیوال اور سرگودھا میں 300، 300، گجرات ڈویژن میں 100 بہاول پور ڈویژن میں 210، اور ڈی جی خان ڈویژن میں 300 سے زائد خواتین نے اپنے موروثی جائیداد میں سے حق کے لیے درخواستیں دی ہیں۔
درخواستوں کے مطابق پراپرٹی کی مالیت اربوں روپے کی بنتی ہے۔ مقامی رہائشی خاتون بشری بی بی کا کہناہے کہ والد کی جائیداد سے حصہ لینے تین سال سے کیس لڑ رہی ہوں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔